0
Sunday 24 May 2020 12:16

پسماندگان شہداء ڈیرہ اسماعیل خان عید الفطر کے موقع پر اپنے پیاروں کی یاد میں

متعلقہ فائیلیںرپورٹ: ایس علی حیدر

دو چیزیں یہاں بہت منفرد ہیں، ایک تو یہاں بہت سکون ہے، خوبصورتی ہے، ایسا ماحول ہے کہ یہاں سے کہیں جانے کو دل ہی نہیں کرتا اور دوسرا یہ جگہ تو بہت آباد ہے، حالانکہ قبرستانوں میں تو ویرانی ہوتی ہے۔ کہیں کوئی چراغ جلا رہا ہے، کوئی قرآن پڑھ رہا ہے، کہیں کوئی قبر کو صاف کر رہا ہے، یہ ماننا پڑے گا تم شیعہ لوگ مرنے والوں کو بھولتے نہیں۔۔۔ یہ الفاظ میرے ایک اہلسنت دوست کے تھے، جو کہ نماز جنازہ کے دوران کوٹلی امام حسین (ع) میں اتفاقاً مل گیا تھا۔ شائد یہ کوٹلی امام حسین (ع) بالخصوص گنج شہداء کی جانب پہلی مرتبہ آیا تھا، اسی لئے اسے یہاں کا ماحول عمومی قبرستانوں سے بہت منفرد لگا تھا۔ اس کی بات کے جواب میں، میں فقط اچھا ہی کہہ پایا، جتنی باتیں میرے دل و دماغ میں آئیں، میں اس وقت اسے کہہ نہیں پایا۔ کیا کہتا اسے کہ تم جسے مرحوم قرار دے رہے ہو، وہ شہید ہیں، وہ زندہ ہیں، اسی لئے ان کے شہر خموشاں میں اتنی رونق ہے۔

ان کے عزیز، ان کے پیارے روزانہ ہی ان سے ملنے کیلئے یہاں چلے آتے ہیں۔ میں تو اسے یہ بھی نہیں کہہ پایا کہ تم بھولنے کی بات کرتے ہو، جب 17، 18 سال کے بے گناہ جوانسال بیٹے کی خون میں لت پت نعش، جب اچانک ہی ماں کے سامنے لائی جائے تو وہ ماں اپنے جیتے جی ایسی تلخ حقیقت کو کہاں قبول کرتی ہے۔ بھولنے کا سوال تو بہت بعد کی بات ہے۔ مجھے یہ بتانے کی بھی جرآت نہیں ہوئی کہ سامنے کالے برقعے میں جو خاتون، جس قبر کو صاف کپڑے سے صاف کر رہی ہے، وہ قبر اس کے اکلوتے جواں بیٹے کی ہے۔ یہ جو بچے جس قبر پہ چراغ اور اگربتی جلانے کیلئے ایک دوسرے سے مقابلہ کر رہے ہیں، یہ ان کے والد کی قبر ہے۔ جہاں ایک بزرگ نمناک آنکھوں سے قرآن کی تلاوت کر رہا ہے، وہ اس کے بیٹے کی قبر ہے۔ میں اسے یہ بھی نہیں بتا پایا کہ یہ جو زرق برق لباس پہنے 10، 12 خواتین خصوصی پروٹوکول کے ساتھ پیلے رنگ کے جوڑے میں ایک لڑکی کو لا رہی ہیں، یہ ایک شہید کی ہمشیرہ ہے، جو کہ شادی سے پہلے اپنے بھائی کی قبر پہ خبر نہیں پھول ڈالنے آئی ہے یا شادی کی کوئی رسم انجام دلانے کہ جو فقط بھائی ہی انجام دیتا ہے۔

میں اپنے دوست کو یہ بھی نہیں بتا پایا کہ مٹی بھی آئینہ ہی ہے، جو بیج اس میں ڈالا جائے گا، وہ پھل برآمد ہوگا۔ یہاں سکون، خوبصورتی، اطمینان نہیں ہوگا تو اور کہاں ہوگا کہ اس مٹی میں شہداء کا لہو بویا ہے۔ اسلام ٹائمز نے ڈیرہ اسماعیل خان جسے شیعہ نسل کشی کی بناء پہ کربلائے ڈیرہ پکارا جاتا ہے، شہداء کے چند پسماندگان سے گفتگو کی، جو کہ آپ کی خدمت میں پیش ہے۔ میں شہداء کے جتنے بھی ورثاء سے ملا، مجھے اس دوران اس پیمانے کی کمی نہایت شدت سے محسوس ہوئی کہ جس میں ان ماؤں کے، بہنوں کے، والدین کے، بچوں کے دکھ، درد اور افسوس کی کیفیت کو پیمائش کیا جاسکے۔ شہداء کے پسماندگان سے اسلام ٹائمز کی گفتگو آپ بھی ملاحظہ فرمائیں۔ قارئین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔(ادارہ)
https://www.youtube.com/channel/UCnodHW8xrEdtL-iNo9nrjhQ/videos
خبر کا کوڈ : 864587
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش