0
Sunday 14 Apr 2024 19:55

کھیل ابھی باقی ہے

کھیل ابھی باقی ہے
تحریر: سید کاشف علی

دمشق میں ایرانی کونسلیٹ پر حملے کے جواب میں گذشتہ رات ایران کا اسرئیل پر حملہ کمال جرات و شجاعت کا مظہر تھا، جس میں ایران نے اپنی فوجی صلاحیتوں، میزائل ٹیکنالوحی اور اپنے آہنی عزم و ارادے کا جرات مندانہ اظہار کیا۔ ایسے وقت میں کہ جب عرب و دیگر مسلم ممالک اسرائیل کے سامنے گھٹنے ٹیک کر اس کی بیعت کر چکے ہیں، ایران نے غاصب صیہونیوں کے منہ پر زور دار طمانچہ رسید کر کے پیغام دیا ہے کہ چاہے تمام امت مسلمہ صیہونی درندوں کے ہاتھ پر بیعت کرلے۔

پیروکاران علی ابن ابی طالبؑ اسلامی جمہوری ایران کی قیادت میں تن تنہا اسلام و امت مسلمہ، بالخصوص مظلومین فلسطین کا دفاع کریں گے اور علیؑ کی طرح عصر حاضر کا خیبر بھی علیؑ کے بیٹے فتح کریں گے۔ ایران کے اسرائیل پر حملے پر نکتہ چینی کرنے والوں کے دل و دماغ پر فرقہ وارانہ تعصب کا پردہ پڑا ہوا ہے، جس کی وجہ سے وہ انصاف پر مبنی تجزیہ کرنے اور حق بات کہنے کی صلاحیت سے محروم ہو چکے ہیں۔ ایران کے حملہ پرمنصفانہ تجزیہ کرنے سے پہلے تعصب و نفرت کی عینک اتارانہ ہو گی، تب حقایق کا ادراک ہو گا۔

ایران کے حملے پر اعتراض ہے لیکن دیگر پچاس اسلامی ممالک کی مجرمانہ خاموشی پر زبانیں گنگ ہیں، اسرائیلی درندگی کے سامنے تن تہنا سینہ سپر ہونے والے ایران پر تو تنقید کے نشتر مگر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے والے اسلامی ممالک کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں، مظلومین فلسطین کی حمایت میں چالیس سال سے برسرپیکار ایران پر اعتراضات کی بوچھاڑ، مگر صیہونی درندوں کے ساتھ اربوں ڈالر کی تجارت کرنے والے اسلامی ممالک کے گناہ عظیم پر قبرستان سی خاموشی، کیا یہ انصاف ہے؟

سوال ایران سے نہیں، سوال دیگر پچاس اسلامی ممالک سے کرنا چاہیئے کہ انھوں نے قبلہ اول کی آزادی کے لیے کیا کیا؟ انھوں نے مظلومین فلسطین کو صیہونی درندگی سے بچانے کے لیے کیا کیا؟ سوال ایران سے نہیں 'قلعہ اسلام' سے کریں کہ آپ کی اسلامی فوج اور ایٹمی طاقت فلسطین کے مظلومین کے لیے کیوں استعمال نہیں ہوئی؟

سوال اردن، مصر، ترکی، متحدہ عرب امارات و دیگر سے کریں کہ انھوں نے غاصب صیہونی ریاست کو کیوں تسلیم کیا؟ سوال اردن سے کریں کہ جب درجنوں ڈرون اسرائیل کو نشانہ بنانے جا رہے تھے اس نے امریکہ کے مل کر ان ڈرونز کو انٹرسپٹ کر کے اسلام سے کیوں غداری کی؟

جب ایران نے اسرائیل پر حملہ کیا تو امریکہ، برطانیہ، نیٹو ممالک اسرائیل کے عملی دفاع میں مصروف عمل تھے، سوال یہ ہے کہ اس وقت اسلامی ممالک ایران کے ساتھ کیوں نہیں کھڑے تھے؟ ایٹمی قوت کا حامل پاکستان کہاں تھا؟ اسلام کی قیادت کے دعویدار ترکی و سعودی عرب کہاں تھے؟

ایران کو فلسطین کی حمایت میں نشانہ بنایا گیا، کیا جوابی حملہ کرنا صرف ایران کی ذمہ داری تھی؟ کیا فلسطین کے مظلومین کی حمایت صرف ایران کی ذمہ داری ہے جبکہ دیگر اسلامی ممالک کا کام قبلہ اول کے کاز کے ساتھ غداری ہے؟ ایران کے حملے کو غیر مؤثر کہنے والے کبھی دیگر اسلامی ممالک سے بھی سوال کرنے کی ہمت کریں اور کٹھ پتلی حکمرانوں سے ان کی مجرمانہ خاموشی پر ان کا محاسبہ کرنے کی توفیق حاصل کریں۔

انصاف کا تقاضہ یہ تھا کہ جس طرح امریکہ و مغربی ممالک اسرائیل کی پشت پناہی کر رہے ہیں، اسلامی ممالک کو بھی ایران کی عملی مدد کرنی چاہیے تھی، کم از کم زبانی حمایت کا اعلان کر کے ایمان کے کم سے کم درجے پر ہونے کا ثبوت ہی دے دیتے، لیکن کچھ اسلامی ممالک اعلانیہ جبکہ اکثریت درپردہ اسرائیلی کیمپ میں شامل ہے۔ اسلام و مسسلمین کے خیرخواہوں کو ان کٹھ پتلی حکمرانوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہیئے۔

کیا ایران نے اسرائیل پر پہلی مرتبہ حملہ کیا ہے؟ ایران تو اسرائیل سے 45 سال سے برسرپیکار ہے، عرب ممالک نے مسئلہ فلسطین کو ترک کرکے اسرائیل کے ساتھ ہاتھ ملایا، مصر اور اردن نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا، اس وقت بانی انقلاب اسلامی ایران امام خمینیؒ کے حکم پر ایران نے قبلہ اول کی آزادی کا پرچم تھاما اور اس کی راہ میں اپنے قیمتی ترین افراد قربان کئے۔

آج ایران کو جتنی مشکلات درپیش ہیں وہ صرف اور صرف مظلومین فلسطین کی حمایت کی پاداش میں ہیں۔ ایران آج مسلہ فلسطین کو ترک کر دے تو امریکہ و اسرائیل اس پر اربوں ڈالر نچھاور کردیں اور اس کی تمام معاشی و سیاسی مشکلات حل ہو سکتی ہیں لیکن ایرن کے شہید کمانڈر قاسم سلیمانی نے کہا تھا کہ قبلہ اول کی آزادی کے لیے کوشش کرنا ہمارا افتخار ہے، اور ہم قبلہ اول پر کبھی سودا بازی نہیں کرے گا۔

جن کو گذشتہ رات کے حملے میں شک و شبہ ہے وہ یہ نہیں جانتے کہ اسرائیل پر حملے میں ایران کے مقاصد کیا تھے؟ ایران کا مقصد ڈیٹرنس شو کرنا تھا، ڈیٹرنس اس ضروری قوت کو کہا جاتا ہے، جس کا اظہار کرکے کوئی بھی ریاست اپنے دفاع کو یقینی بناتی ہے، ڈیٹرنس سے دوست، دشمن کو یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ ریاست اپنے دفاع کے لیے مطلوبہ عسکری طاقت رکھتی ہے اور اگر اس کی خود مختاری کی خلاف ورزی کی گئی تو وہ ریاست منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

ایران کا اسرائیل پر حملہ ڈیٹرنس شو کرنا تھا، فوجی طاقت، میزائل و ڈرون ٹیکنالوجی کی جھلک دکھلانا، صیہونی ریاست کو سبق سکھانا تھا اور دوستوں و دشمنوں پر اس کی عسکری طاقت کا رعب و دبدبہ قائم کرنے کی ایک کامیاب کوشش تھی۔ ایران نے اسرائیل میں ٹھیک ٹھیک نشانہ لگا کر اپنے مطلوبہ مقاصد حاصل کر لیے ہیں۔ عسکری لحاظ سے ایران کا جواب 'میژرڈ'، 'پروپوشنیٹ' اور 'اکیوریٹ' تھا، جس سے ایران نے اپنے اسٹراٹیجک مقاصد بھی حاصل کر لیے۔

عسکری صلاحیتوں اور ڈرون و میزائیل ٹیکنالوجی کا کامیاب مظاہرہ کرکے ڈیٹرنس بھی شو کر دی، جب کشیدگی کو اس حد نہیں بڑھنے دیا کہ جنگ پورے خطے میں پھیل جاتی۔ اسرائیل پورے مشرق وسطی کو جنگ میں جھونک کر ایران اور امریکہ کو آمنے سامنے لانا چاہتا تھا لیکن ایران نے جنگ کو محدود رکھ کر اس کے عزائم کو ناکام بنایا۔

ایران اسرائیل کو چاروں شانے چت کئے ہوئے ہے، نیل سے فرات تک کا خواب دیکھنے والے غاصب صیہونی ریاست کی سرحدوں تک محدود ہونے پر مجبور ہیں، اسرائیل اپنی بقا کے لیے غاصب سرحدوں پر زیر زمین آہنی دیواریں تعمیر کرنے پر مجبور ہو چکا ہے۔ ایران کا براہ راست حملہ تو ایک ٹریلر ہے، اسرائیل کو زیادہ زک غیر روایتی جنگ کے زریعے پہنچائی جائے گی۔

ماضی میں سویت یونین جیسی سپر طاقت کو غیرروایتی جنگ میں 'تھاوزنڈ کٹس اسٹراٹیجی' کے ذریعے شکست فاش ہوئی، ایران وہی حربے اسرائیل کے خلاف استعمال کرکے اسے ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہا ہے، اسرائیل کا دمشق میں ایران کے سفارت خانے پر براہ راست حملہ اس کی کھلی شکست کا اعلان ہے۔ ایران اپنی پچ پر کھیل کر اسرائیل کو ملٹی فرنٹ جنگ میں دھکیلے ہوئے ہے، اسرائیل کے خلاف محدود براہ راست جنگ ایران کی کمزوری نہیں بلکہ کامیاب عسکری حکمت عملی کا ثبوت ہے۔

اسرائیل کےخلاف جنگ ایک طویل جنگ ہے، یہ امت مسلمہ اور انسانیت کی جنگ ہے، یہ اسلام و مسلمین کی جنگ ہے، یہ مظلومین فلسطین کی جنگ ہے، یہ ایران کی جنگ نہیں ہے، معرکہ حق و باطل ہے، اسے فرقہ پرستی کی عینک اتار کر دیکھیے، اور طنز و تنقید کے نشتر چلانے کے بجائے جو ملک و اقوام قبلہ اول کی آزادی کےلیے صیہونیوں سے برسرپیکار ہیں، ان کے ہاتھ مضبوط کیجئے، بصورت دیگر مظلومین کی مدد و نصرت نہ کرنے پر بروز قیامت ہمیں خدا کی بارگاہ میں جواب دینا پڑے گا۔
خبر کا کوڈ : 1128580
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش