0
Sunday 24 Aug 2014 16:40

ملی یکجہتی کونسل کا خصوصی اجلاس، دھرنوں میں جاری ناچ گانوں پر تشویش کا اظہار

ملی یکجہتی کونسل کا خصوصی اجلاس، دھرنوں میں جاری ناچ گانوں پر تشویش کا اظہار
اسلام ٹائمز۔ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا ملک میں سیاسی، پارلیمانی اور آئینی بحران کے حالات میں خصوصی اجلاس کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں علامہ سید ساجد علی نقوی، لیاقت بلوچ، پیر عبدالرحیم نقشبندی، حافظ عاکف سعید، مولانا عبدالغفور حیدری، میاں محمد اسلم، علامہ امین شہیدی، آصف لقمان قاضی، پیر عبدالشکور نقشبندی، پیر محفوظ مشہدی، سردار محمد خان لغاری، قاری نذیر احمد فاروقی، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، انجینئرنوید قمر، قاضی ظفر الحق، علامہ عارف حسین واحدی، ثاقب اکبر، مولانا عبدالجلیل نقشبندی، ڈاکٹر عابد روؤف اورکزئی، ڈاکٹر سید محمد نجفی اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں طویل غوروفکر اور تبادلۂ خیال کے بعد مندرجہ ذیل اعلامیہ اتفاقِ رائے سے منظور کیا گیا۔

1۔۔۔ ملی یکجہتی کونسل اسلام آباد میں حکومت اور تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے مابین احتجاج، مطالبات کی بنیاد پر فساد اور خون ریزی روکنے کے لیے یکجہتی، باعزت درمیانی راستہ نکالنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ مذاکرات کے نتیجے میں کسی حل پر دینی جماعتیں ثالث اور ضامن بننے کے لیے بھی تیار ہیں۔
2۔۔۔ پاکستان چاروں اطراف سے خطرات میں گھرا ہوا ہے۔ فوج کراچی، بلوچستان، فاٹا، خیبر پختونخوا اور اسلام آباد میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مصروفِ عمل ہے۔ فوجی اور سیکیورٹی اداروں کے افسر اور جوان قربانیاں دے رہے ہیں۔ اس لیے ملک کسی سیاسی، جمہوری یا پارلیمانی حادثے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ جبکہ اس صورتِ حال کی وجہ سے مسئلہ فلسطین اور شمالی وزیرستان سے آئی ڈی پیز کے معاملات بھی نظرانداز ہورہے ہیں۔ اس لیے ہر قیمت پر آئین، پارلیمانی نظام اور جمہوری عمل کا تحفظ ہونا چاہیے۔ حکومت اور آزادی و انقلاب مارچ کے قائدین حالات کی سنگینی کا ادراک کریں اور مذاکرات کے ذریعے باعزت ودرمیانی راستہ اختیار کریں۔ ڈیڈلاک اور بند گلی میں بند ہونے کی حکمت عملی سب کے لیے تباہی کا باعث ہوگی۔
3۔۔۔ پوری قوم اسلام آباد میں احتجاجی دھرنوں کے ذریعے اسلامی نظریہ، اسلامی تہذیب واقدار اور نوجوان نسل کے لیے ناچ گانوں، مردوزن کے اختلاط کے الیکٹرونک میڈیا پر مناظر پریشانی اور تشویش کا باعث ہیں۔ سیاست، جمہوریت، احتجاج میں شائستگی اور دینی اور سیاسی قیادت کے احترام کو ملحوظ رکھنا قومی سیاست کے لیے ناگزیر ہے۔ اگر یہ احتیاط ملحوظ نہ رکھی گئی تو سیاسی اخلاقیات کی تباہی ہوگی۔
4۔۔۔ اسلام آباد میں احتجاج، شدت جذبات، غصے پر مبنی اظہارِ خیال سے تمام دینی اور سیاسی میدانوں میں اضطراب اور تشویش پیدا ہوگئی ہے۔ کچھ عناصر اس صورتِ حال کو فرقہ پرستی، فرقہ وارانہ شدت کی راہ پر ڈالنا چاہتے ہیں۔ ایسے خفیہ منصوبے قابلِ مذمت ہیں۔ ملی یکجہتی کونسل اتحاد، یکجہتی، تمام مسالک کے درمیان اتحاد وویگانگت برقرار رکھنے کی بھرپور اور مثالی جدوجہد کرتی رہی ہے اور آیندہ بھی کرے گی۔
5۔۔۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ درج کیا جائے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے عدالتی کمیشن پر اعتماد پیدا کرنے کے لیے پنجاب سے باہر کے جج حضرات کا کمیشن تشکیل دیا جاسکتا ہے۔ الیکشن کمیشن کی تشکیل، انتخابی نظام کی اصلاح اب وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے استعفوں کا مطالبہ عدالتی کمیشن کی رپورٹس سے منسلک کردیا جائے۔
6۔۔۔ ملی یکجہتی کونسل کا خصوصی اجلاس اتفاقِ رائے سے اظہارکرتا ہے کہ ملک میں فساد، انتشار، بے اعتمادی اس عمل کا نتیجہ ہے کہ قرآن وسنت سے انحراف کا رویہ، آئین پاکستان کا عدمِ نفاذ، نظریہ پاکستان اور اسلامی تہذیب سے بغاوت کا راستہ اختیار کیا گیا ہے۔ خصوصی اجلاس کا مطالبہ ہے کہ
o۔۔۔ آئین پاکستان کی حفاظت صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب اسے اس کی تمام تفصیلات اور روح کے مطابق نافذ کیا جائے۔
o۔۔۔ عوام پر مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن، مراعات یافتہ مٹھی بھر طبقہ مسلط ہے۔ اسلامی معاشی نظام سے انحراف ختم کیا جائے۔ سودی نظام ختم کیا جائے۔ اپیل واپس اور اسلامی معاشی نظام نافذ کیا جائے۔ ملک میں جمعہ کی تعطیل بحال کی جائے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پارلیمنٹ میں زیربحث لائی جائیں اور قانون سازی کی جائے۔
7۔۔۔ ملی یکجہتی کونسل کا وفد آئین، جمہوریت، پارلیمانی نظام، پاکستان میں اسلامی نظریہ کی حفاظت، اسلام آباد میں متحارب فریقین میں مصالحت، باعزت درمیانی راستہ نکالنے کے لیے ڈاکٹر طاہر القادری، عمران خان اور حکومت سے رابطہ کرے گا او رمثبت تعمیری، قومی، دینی کردار ادا کرے گا۔
خبر کا کوڈ : 406444
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش