0
Sunday 24 May 2009 09:32

مینگورہ کی گلیوں میں دست بدست لڑائی،24 عسکریت پسند ہلاک،شدت پسندوں کو قاضی کورٹس میں پیش کریں گے : ترجمان سرحد حکومت

مینگورہ کی گلیوں میں دست بدست لڑائی،24 عسکریت پسند ہلاک،شدت پسندوں کو قاضی کورٹس میں پیش کریں گے : ترجمان سرحد حکومت
اسلام آباد، مہمند ایجنسی : سوات میں جاری آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز مینگورہ کے شہر میں داخل ہو گئی ہیں جہاں اب گلیوں میں دست بدست لڑائی ہو رہی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹے میں ایک اہم کمانڈر سمیت 24 شدت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل اطہر عباس نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر اطلاعات قمر الزمان کائرہ بھی موجود تھے،ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ میجر جنرل اطہر عباس نے کہا کہ فوج نے شدت پسندوں کے خلاف مینگورہ شہر میں داخل ہو کر آپریشن شروع کر دیا ہے،شہر کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے لیا گیا ہے اور باہر نکلنے والے تمام راستے بند کر دیئے گئے ہیں،سکیورٹی فورسز نے مینگورہ میں مکان باغ اور کانٹی نینٹل ہوٹل تک کے علاقہ کو صاف کر دیا ہے، نواں کلی میں کلیئرنس شروع کر دی گئی ہے،فوج نے قمبر کی پہاڑی پر اپنی پوزیشن مستحکم بنا لی ہے یہاں کلیئرنس کے دوران 6 شدت پسند مارے تھے جن کی لاشیں وہاں پڑی ہیں اس علاقے میں تین غاروں سے بھاری تعداد میں اسلحہ اور راشن ملا ہے جبکہ ایک ٹرانسمیشن سٹیشن اور بیس یونٹ کو قبضہ میں لے لیا گیا،مینگورہ میں نشاط چوک کے علاقے میں دہشت گردوں کے ساتھ بھاری فائر کا تبادلہ ہوا،مکان زئی مینگورہ میں ایک خودکش حملہ آور کو ہلاک کر دیا گیا جبکہ بارود سے بھری ایک گاڑی کو بھی تباہ کر دیا گیا،حرا سکلو شریف آباد میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا،جہاں متعدد شدت پسند مارے گئے۔ دتہ کائی سے خورشید عرف قصائی کو گرفتار کیا گیا،سکیورٹی فورسز نے پیوچار کے علاقے میں کامیابی حاصل کی ہے اس علاقے سے دہشت گرد چھوٹے گروپوں کی صورت میں فرار ہو رہے ہیں،اس سے علاقہ کے عوام کا فوج پر اعتماد بحال ہوا ہے،اس علاقے میں لوگوں نے از خود اپنے ہتھیار فوج کے حوالے کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مٹہ کے علاقے میں فوج عالم گنج ، نذر آباد، ونائی پل میں اپنی پوزیشن کو مستحکم کر رہی ہے،قمبر بازار میں تلاشی لی جا رہی ہے اس علاقے میں شدت پسندوں کی آمد کی اطلاع تھی۔ انہوں نے کہا کہ سلطان واس کے علاقے پر فوج کا مکمل کنٹرول ہے وہاں لوگوں نے کہا ہے کہ وہ لشکر تشکیل دے کر پیر بابا کے علاقے کو خود خالی کرائیں گے،فوج ان کی مکمل حمایت کرے گی تاہم اگر ایسا ممکن نہ ہوا تو فوج فوری کارروائی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ خوازہ خیلہ تک مکمل کنٹرول ہے انہوں نے کہا کہ یہ تجویز ہے کہ ایک علاقے سے بے گھر ہونے والوں کو اکٹھا رکھا جائے تاکہ ان میں شدت پسند شامل نہ ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کوشش ہے کہ آپریشن کو 8 ہفتوں سے قبل ختم کر لیا جائے۔ مٹہ، پیوچار اور سلطان واس کے علاقے پر فورسز کا مکمل کنٹرول ہے۔ آپریشن میں اب تک 1095 عسکریت پسند ہلاک ہوئے اور ان میں 21غیرملکی بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا حتمی ڈیڈ لائن نہیں دے سکتے۔ اُمید ہے آپریشن آئندہ 2 ماہ میں ختم ہو جائے گا اور شدت پسندوں کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔ سوات آپریشن کے دوران امریکی ساخت کے ہتھیار برآمد ہوئے ہیں جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر الزمان کائرہ نے کہا ہے کہ حکومت متاثرین کی بحالی کیلئے تمام وسائل استعمال کر رہی ہے اور ہمیں اپنے ملک کے اداروں کو مضبوط کرنے کیلئے مل کر کوششیں کرنا ہوں گی، سوات آپریشن کے دوران فوج کو بھارتی مداخلت کے ثبوت ملے تو وہ عوام اور میڈیا کے سامنے پیش کرینگے، عالمی امداد نہ ملی تو ترقیاتی منصوبوں پر کام روک دینگے،لاپتہ افراد کی تلاش میں حکومت مخلصانہ کوششیں کر رہی ہے،حالات کے پیشِ نظر افغانستان کے ساتھ ملنے والی سرحد پر سکیورٹی انتظامات مزید سخت کئے جا سکتے ہیں، دوران آپریشن گرفتار عسکریت پسندوں کو کسی دوسرے ملک کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ سویلین کے نہ مرنے کی 100 فیصد گارنٹی نہیں دے سکتے۔
پشاور : سرحد حکومت کے ترجمان وزیر اطلاعات سرحد میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ مالاکنڈ ڈویژن میں امن کی بحالی کے بعد نظام عدل نافذ کیا جائے گا اور شدت پسندوں کو قاضی کورٹس میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کی کارروائی فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگئی ہے،قوم آزمائش کی اس گھڑی میں حکومت اور سکیورٹی فورسز کا ساتھ دے۔ پشاور میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات سرحد نے مالاکنڈ ڈویژن سے نقل مکانی کرنے والے متاثرین کی سرحد کے علاوہ دیگر صوبوں میں رجسٹریشن نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا اور متعلقہ حکام پر زور دیا کہ اسلام آباد،سندھ،بلوچستان اور پنجاب نقل مکانی کرنے والے متاثرین کی نہ صرف رجسٹریشن کی جائے بلکہ انہیں تمام ممکنہ سہولیات بھی فراہم کی جائیں۔ آن لائن کے مطابق انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ حکومت نے آئی ڈی پیز کے معاملے میں جو رویہ اختیار کیا ہوا ہے تو کل ہم سے اچھے سلوک کی توقع نہ کی جا ئے کیونکہ پاکستان کسی کی جاگیر نہیں اور ہم سب اس کے باشندے ہیں۔ مینگورہ میں سکیورٹی فورسز داخل ہوگئی ہیں جو کہ عسکریت پسندوں کے ساتھ ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں اور آئی ڈی پیز کے اعداد و شمار کی چھان بین شروع کر دی گئی ہے اور مصدقہ اعداد و شمار سکروٹنی کے بعد پیش کیے جائیں گے۔

خبر کا کوڈ : 5523
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش