0
Wednesday 17 Apr 2024 20:40

ایک اور انسانی المیہ

ایک اور انسانی المیہ
تحریر: علی محمدی

غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاملے میں مغرب کی ناکامی اور عالمی برادری کی تاخیر کے بعد، اسرائیلی فوج نے سرحدی شہر رفح پر حملہ کرنے کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کیا، غزہ کے جنوب میں رفع کے علاقے میں اس وقت لاکھوں فلسطینی پناہ گزین جمع ہیں۔ فلسطینی اور صیہونی ذرائع کی رپورٹوں کے مطابق حماس اور صیہونی حکومت کے درمیان جنگ بندی کے حوالے سے مذاکرات اختتام کو پہنچ چکے ہیں اور تمام فریقین کی طرف سے معاہدے کے لیے پیش کی گئی تجاویز کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ فلسطینی فریق کا خیال ہے کہ  صیہونی حکومت دراصل قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کو غزہ میں قتل عام کو بڑھانے کے لیے وقت ضائع کرنے کے بہانے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

اسی وجہ سے حماس نے اپنے وفد کو واپس بلانے اور ان مذاکرات میں شرکت کو اس وقت تک معطل کرنے کی دھمکی دی ہے، جب تک کہ دوسرا فریق مذاکرات کی میز پر رکھی گئی شرائط کے ساتھ بات چیت کے میدان میں کوئی موثر قدم نہیں اٹھاتا۔ حماس کا خیال ہے کہ پیچیدہ اور بے نتیجہ مذاکرات کا جاری رہنا صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے مفاد میں ہے، جو مقبوضہ علاقوں کے اندر جرائم کی وجہ سے اپنے آپ کو جنگی مجرم ثابت ہونے سے بچا رہا ہے، اسی لئے یہ مسئلہ حماس کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔ 

اس سلسلے میں فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان "عبد الطیئف القانون" کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے برعکس ہماری تمام شرائط  واضح ہیں، جن میں جنگ کا خاتمہ، غزہ سے صیہونی افواج کا مکمل انخلاء اور غیر مشروط واپسی، جنوبی غزہ سے پناہ گزینوں کی ان کے گھروں کو واپسی اور شمال اور غزہ کے رہائشیوں کے لیے امداد کی آمد کے لیے رکاوٹوں کا خاتمہ شامل ہیں۔ حماس کے ترجمان نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ صیہونی حکومت کے جاری قتل عام کے خلاف فلسطینی عوام کی واحد ضمانت مستقل جنگ بندی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قابض حکومت اپنے قیدیوں کی رہائی کے لیے ایک عارضی معاہدہ چاہتی ہے، تاکہ اس کے بعد وہ فلسطینیوں کی نسل کشی کو یقینی بنا سکے۔

فلسطینی مزاحمت کے نقطہ نظر کے مطابق مہاجرین کی غیر مشروط واپسی اور غزہ سے صیہونی افواج کا مکمل انخلاء مذاکراتی عمل میں اہم شرط ہے اور ایسی شرائط کی تکمیل کے بغیر کوئی معاہدہ طے نہیں پا سکے گا۔ یہ ایسے عالم میں  ہے، جب صیہونی فریق جنگ بندی کے مذاکرات کو بڑھا کر اور جنگ کو طول دے کر غزہ کے باشندوں کی جبری نقل مکانی سمیت اپنے مذموم مقاصد کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ صہیونی فوج کے وزیر جنگ اور چیف آف اسٹاف یوو گیلنٹ نے اعلان کیا کہ جنگ بندی کے مذاکرات کے بے اثر ہونے کی وجہ سے رفح پر بڑے پیمانے پر زمینی حملے کو ترجیح دی گئی ہے۔

اس حوالے سے "والہ نیوز" نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ  گذشتہ گھنٹوں میں اسرائیلی فوج نے رفح پر بڑے پیمانے پر فوجی حملہ کرنے کے لیے اپنی تیاری کی سطح کو بڑھا دیا ہے۔ حالانکہ کچھ عرصہ قبل ہیومن رائٹس واچ سمیت دنیا میں انسانی حقوق کا دفاع کرنے والی 250 سے زائد تنظیموں اور اداروں نے ایک خط میں غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے قیام پر زور دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ عالمی امن اور سلامتی کے قیام کے لیے، غزہ کے بے دفاع لوگوں کا قتل بند کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023ء سے اب تک غزہ پٹی پر غاصب صیہونی حکومت کے حملے میں شہید ہونے والوں کی تعداد تقریباً 34 ہزار تک پہنچ گئی ہے اور زخمیوں کی تعداد تقریباً 77 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ خطے میں طبی مراکز سمیت 90 فیصد سے زیادہ انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے۔مغرب کی ناکامی اور غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے قیام کے سلسلے میں عالمی برادری کی تاخیر کی وجہ سے صیہونی امریکہ کی حمایت سے اپنے جرائم کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور سرحدی شہر رفح میں ایک اور سانحہ، المیہ اور تباہی کو جنم دے رہے ہیں۔ 

غزہ کے مختلف علاقوں میں مقیم تقریباً ڈیڑھ ملین فلسطینیوں کی جنوبی غزہ کے سرحدی شہر رفح کی طرف نقل مکانی کے بعد اب صیہونی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس علاقے میں حماس کی فورسز کو تباہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں بالخصوص اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بارہا خبردار کیا ہے کہ اگر رفح پر حملہ ہوا تو دنیا فلسطینیوں کی وسیع پیمانے پر نسل کشی کا مشاہدہ کرے گی۔
خبر کا کوڈ : 1129446
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش