2
0
Thursday 23 May 2013 19:19

مولود کعبہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ

13 رجب المرجب یوم ولادت کے حوالے سے تحریر
مولود کعبہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ
تحریر: ندیم عباس میثم 
 
حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی ولادت باسعادت تیرہ رجب المرجب بروز جمعہ تیس عام الفیل کو خانہ کعبہ میں ہوئی، سیرت نگاروں نے خانہ کعبہ میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی ولادت کو آپ کے مختصات میں سے قرار دیا ہے۔ علامہ اقبال رہ اسی اختصاص کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں
کسی را میسر نہ شد ایں سعادت
بکعبہ ولادت بمسجد شہادت
 

مشہور محدث حاکم نیشا پوری اور شاہ ولی اللہ نے لکھا ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی خانہ کعبہ میں ولادت پر تواتر ہے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی تعلیم و تربیت آقائے نامدار حضرت محمد صلّ اللہ علیہ والہ وسلم کے ہاتھوں انجام پائی۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا فرمان ہے کہ مجھے بچپن میں ہی آپ ص نے اپنی پرورش میں لے لیا۔ میں ہر وقت آپ ص کے ساتھ رہتا آپ ص کھانے کے لقمے چبا چبا کر میرے منہ میں ڈالتے اور میں آپ ص کے ساتھ ہر وقت ایسے چمٹا رہتا جیسے اونٹنی کا بچہ اپنی ماں کے ساتھ ساتھ رہتا ہے۔ آپ ص نے مجھے ایسے علم دیا جیسے پرندہ اپنے بچے کو خوراک دیتا ہے۔
 
علماء کرام نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی شخصیت کو جامع اضداد قرار دیا ہے، یعنی کچھ خصوصیات ایسی ہیں جو ایک ساتھ کسی آدمی میں نہیں ہو سکتیں، مگر آپ کی ذات میں پائی جاتی تھیں۔ مثلاً اگر کوئی بہت بڑا بہادر ہے تو اتنا بڑا متقی اور عبادت گزار نہیں ہو سکتا۔ اگر کوئی تنگدست ہے تو سخی نہیں ہو سکتا۔ جب ہم حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی ذات گرامی کو دیکھتے ہیں کہ آپ میدان جنگ کے اتنے بڑے مرد میدان کہ دشمن آپ کے نام سے کانپتا ہے۔ خیبر، خندق، احد کے میدان جنگ آپ کی شجاعت کے گواہ ہیں۔ اور اتنے بڑے عابد کہ آپ کے پوتے حضرت امام زین العابدین ع سے کسی شخص نے کہا کہ آپ بہت عبادت کرتے ہیں تو آپ نے گریہ فرمایا اور کہا، کہاں ہے وہ صحیفہ جس میں میرے دادا علی کرم اللہ وجہہ کی عبادت کا ذکر ہے اور پھر صحیفہ کو پڑھ کر فرمایا کیا کوئی اتنی عبادت کر سکتا ہے؟
 
اسی طرح آپ کے پاس مال دنیا اتنا زیادہ نہ تھا، مگر آپ کی سخاوت کا چرچا ہے اور فقر ایسا کہ جؤ کی باسی روٹی پوری طاقت سے توڑتے ہیں اور پانی میں ڈبو کر کھاتے ہیں۔ آپ سب سے پہلے نماز پڑھنے والے، جنگوں میں علمدارِ لشکر رسول ص، شوہر بنتِ رسول ص، والد حسنین، باب مدینۃالعلم ہیں۔ آپ نے تمام جنگوں میں شرکت کی، سوائے غزوہ تبوک کے۔ اس میں حضور ص نے آپ کو مدینہ میں اپنے نائب کے طور پر چھوڑا اور فرمایا اے علی کرم اللہ وجہہ تجھ کو میرے ساتھ وہی نسبت ہے جو ہارون ع کو موسی ع سے تھی، مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آنا۔
 
آپ ہمہ گیر شخصیت کے مالک تھے، جس شعبہ زندگی میں نظر دوڑائیں آپ کی شخصیت اوج کمال پر نظر آتی ہے، اگر علم و کمال کی بات ہو تو آپ باب مدینۃ العلم ہے، اگر لغت و ادب کی بات ہو تو آپ اس کے امام ہے۔ بطور شاعر دیکھیں تو آ پ صاحب دیوان شاعر ہیں۔ آپ کی قضاوت کی بات کی جائے تو آقائے دو جہاں کا فرمان ہے "اقضا کم علی کرم اللہ وجہہ" تم میں سب سے بڑا قاضی علی کرم اللہ وجہہ ہے۔ فصاحت وبلاغت کی بات کی جائے تو تمام اہل فصاعت و بلاغت آپ کے سامنے حقیر نظر آتے ہیں۔ اگر خطابت کی بات کی جائے تو آپ خطیب ممبر سلونی ہیں۔ حضرت سعید  سے روایت ہے کہ آپ (سعید) نے فرمایا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے علاوہ کسی نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ مجھ سے جو چاہو پوچھ لو۔
 
آپ کا کلام نثر و شعر دونوں صورتوں میں موجود ہے اور امت مسلمہ کے لئے سر چشمہ ہدایت ہے۔ آپ کے کلام کے بارے میں کہا گیا ہے کہ "تحت کلام الخالق فوق کلام المخلوق" کہ خالق کے کلام سے نیچے اور مخلوق کے کلام سے بلند ہے۔ ایسا کیوں نہ ہو! آ پ کی تربیت سرور انبیاء ص نے فرمائی، جو افصح العرب میں سب سے بڑے فصیح تھے۔ آپ کا نثری کلام نہج البلاغہ کی شکل میں محفوظ ہے، جس کے تین حصے ہیں 
1۔ خطبات 
2۔ خطوط
 3۔ کلمات قصار 

نہج البلاغہ میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا ایک ایک جملہ ہدایت کا مینار ہے۔ مصر کے مشہور عالم الشیخ محمد عبدہ نہج البلاغہ پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں، ہر مقام پر (دوران مطالعہ نہج البلاغہ)مجھے ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے لڑائیاں چھڑی ہوئیں ہیں، بلاغت کا زور ہے اور فصاعت پوری طاقت سے حملہ آور ہے، توہمات شکست کھا رہے، شکوک و شبہات پیچھے ہٹ رہیں ہیں، خطابت کے لشکر صف بستہ ہیں، طلاقت زبان کی فوجیں شمشیر زنی اور نیزہ زنی میں مصروف ہیں۔ وسوسوں کا خون بہا جا رہا ہے اور توہمات کی لاشیں گر رہی ہیں۔ خدا ہمیں آپ کے کلام سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔
خبر کا کوڈ : 168013
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ماشاءاللہ، سبحان اللہ، خدا آپ کی توفیقات میں اضافہ فرمائے اور آپ کے قلم کو مزید طاقت عطا فرمائے۔ آمین۔
United States
ماشاءاللہ، سبحان اللہ، خدا آپ کی توفیقات میں اضافہ فرمائے اور آپ کےقلم کو مزید طاقت عطا فرمائے۔ آمین۔
ہماری پیشکش