1
0
Monday 29 Jul 2013 19:25

علی (ع) بندہء خدا

علی (ع) بندہء خدا
تحریر: سید قمر رضوی

روایات میں ہے کہ امیرالمؤمنین امام علی بن ابی طالب علیہ السلام کے دن کا آخری کام اپنے دن بھر کی مصروفیات کا ضبطِ تحریر میں لانا ہوتا تھا۔ موجودہ یا عام اصطلاح میں بات کی جائے تو حضرت علی علیہ السلام روزانہ رات کو ڈائری لکھا کرتے تھے جس میں دن بھر میں کئے گئے کاموں اور حساب کتاب کا اندراج ہوتا تھا۔ آپ (ع) ہی کے پوتے امام علی بن الحسین علیہ السلام نے خدا کی عبادت کا ایسا اہتمام کیا کہ "زین العابدین" اور "سید الساجدین" جیسے خطابات کو اپنے اصل اسمِ گرامی پر حاوی کر ڈالا۔ آپکی سجدہ ریزی کے متعلق یہ بات عام ہے کہ اثرِ سجود سے آپ (ع) کی جبینِ مبارک اور گھٹنوں پر گٹھے پڑجاتے تھے جنکو کچھ عرصے بعد کٹوانا پڑتا تھا۔

روایات میں یہ بھی ملتا ہے کہ محض دو ایسی ہستیاں ہیں کہ جنکے بارے میں روزِ محشر ندا دی جائیگی۔ ایک بی بی سیدہ زہرہ سلام اللہ علیھا کہ جب آپکی تشریف آوری ہوگی تو صدا آئے گی کہ "اے اہلِ محشر! اپنی نظروں کو جھکا لو۔ دخترِ رسول (ص) کی تشریف آوری ہوا چاہتی ہے۔" جبکہ دوسری شخصیت امام علی بن حسین (ع) ہیں کہ جنکے بارے میں صدا گونجے گی کہ "زین العابدین (عبادت گزاروں کی زینت) کہاں ہے؟" یوں تو ناممکن ہے لیکن اس روایت سے امام زین العابدین (ع) کی عبادت گزاری کے احوال کا ہلکا سا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ یہی امام علی بن حسین (ع) جب اپنے دادا امام علی بن ابی طالب (ع) کی ڈائری ملاحظہ فرمایا کرتے تھے تو اشکبار ہوجایا کرتے تھے اور حسرت سے فرمایا کرتے تھے کہ "کیا کوئی میرے دادا علی (ع) جتنا بھی عبادت گزار ہوسکتا ہے؟؟؟"
خبر کا کوڈ : 287988
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
جزاک اللہ قمر بھائی
متعلقہ خبر
ہماری پیشکش