0
Tuesday 15 Jan 2019 09:42

اسرائیل کے حامی جوابدہ ہیں

اسرائیل کے حامی جوابدہ ہیں
اداریہ
2011ء میں جب شام میں بحران شروع ہوا تو عرب ممالک نے شام سے اپنے سفارتی تعلقات منقطح کرتے ہوئے دمشق میں اپنے سفارتخانے بند کر دیئے تھے، اب جبکہ غربی، عنبری، مغربی اتحاد شام میں بری طرح شکست کھا چکا ہے تو یہی ممالک دمشق سے سفارتی تعلقات بحال کرنے کے لئے ایک دوسرے سے سبقت حاصل کرنے میں کوشان ہیں، متحدہ عرب امارات، بحرین، کویت اور اردن سمیت کئی عرب ممالک دمشق سے سفارتی تعلقات بحال کرنے میں رات دن ایک کئے ہوئے ہیں۔ سوڈان کے صدر عمر البشر نے بھی 16 دسمبر 2018ء کو بشار الاسد سے ملاقات میں سفارتی تعلقات کے دوبارہ آغاز پر زور دیا تھا۔ موریطانیہ کے صدر محمد ولد عبدالعزیز بھی آج کل شام کے دورے پر جانے کے لئے بے تاب ہیں۔ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ عرب ممالک کے سربراہوں اور سفارتی وفود کے دمشق کے دورے عرب لیگ کی اجازت اور سبز جھنڈی کے بغیر ممکن نہیں، ان سفارتی سرگرمیوں سے ثابت ہوتا ہے کہ شام عرب دنیا کی سیاست میں دوبارہ اپنی حیثیت بنا رہا ہے۔ ایک آگاہ ذریعہ کے مطابق تیونس کے صدر نے عرب ممالک کے سربراہوں سے کہا ہے کہ شام کو عرب لیگ میں دوبارہ واپس لایا جائے۔

المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عرب لیگ کے مختلف ممالک شام کی عدم موجودگی کی بدولت پیدا ہونے والے خلا کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں، لہذا وہ شام کی معطل کردہ رکنیت کو بحال کرنے کے خواہاں ہیں۔ المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عرب لیگ کے مستقل نمائندوں کے سیکرٹریٹ کی طرف سے شام کی رکنیت بحال کی جائے گی اور شام سے سفارتی تعلقات بحال ہو جائیں گے، البتہ شام کی رکنیت کس اجلاس میں بحال ہوگی، اس کے بارے میں کوئی تاریخ طے نہیں کی جا سکی۔ شام کے نائب وزیر خارجہ نے یہ بات زور دیکر کہی ہے کہ شام کے بغیر عرب ممالک کا کوئی بھی مشترکہ فیصلہ کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوگا۔

آج عرب ممالک جس طرح شام سے اپنے سفارتی تعلقات بحال کر رہے ہیں اور شام کو عرب ممالک کے اتحاد میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں، اس سے واضح ہوتا ہے کہ شام کے سیاسی نظام کو جنگ اور دھونس دھاندلی سے ختم کرنے والے تمام ممالک ناکامی سے دوچار ہوگئے، وہ اپنے زخم چاٹ رہے ہیں اور اب انہوں نے ہتھیار ڈال کر سفارتی محاذ پر نئے سرے سے اپنی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ شام میں جاری سات سالہ بحران نے اس ملک کو تباہی و بربادی، قتل عام، بے روزگاری، آوارہ وطنی نیز عدم استحکام اور دہشت گردی کے سوا کیا دیا ہے۔ شام کے مظلوم عوام کا یہ مطالبہ جائز ہے کہ ان کو تباہ و برباد کرنے والے دہشت گردوں کا ساتھ دینے والے ممالک شام کی تباہی کے حوالے سے شامی عوام نیز عرب دنیا کے سامنے جوابدہ ہیں اور انہیں جواب دینا ہوگا کہ انہوں ںے اسرائیل کے مخالف مقاومت کے ایک مضبوط بازو شام کو کھنڈرات میں بدل کر کیا حاصل کیا ہے۔؟
خبر کا کوڈ : 772163
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش