0
Thursday 30 Jan 2020 10:02

سنچری ڈیل اور امت مسلمہ کا امتحان

سنچری ڈیل اور امت مسلمہ کا امتحان
اداریہ
جس بات کا اندیشہ اور امکان تھا، وہ ہوگیا۔ امریکہ کے بڑبولے صدر ڈونالڈ ٹرامپ نے غاصب اسرائیل کی وزارت عظمیٰ کے دو عہدیداروں اور چند عرب ممالک کے نمائندوں کی موجودگی میں ایسے منصوبے کا اعلان کر دیا ہے، جس کا نتیجہ مسئلہ فلسطین اور اہل فلسطین کی تباہی و بربادی پر منتج ہوگا۔ فلسطینیوں کے دفاع اور تجارت سمیت دوسرے شعبوں کو اسرائیلی حکومت کے سپرد کرنے اور فلسطینی مہاجرین کی واپسی پر قدغن لگانے سے فلسطین کا مستقبل تاریک اور اس کا حدود اربعہ ایسے محلے کی صورت میں رہ جائیگا، جو چاروں اطراف سے بالواسطہ یا بلاواسطہ صہیونیوں کے نرغے اور محاصرے میں ہوگا۔

اس سنچری ڈیل یا فلسطین کی تباہی کے اس منصوبے میں بیت المقدس کو یروشلم کے نام سے غاصب اسرائیلی حکومت کو دے دیا جائیگا اور القدس شہر کے ایک دور دراز مشرقی محلے کو فلسطینیوں کے حوالے کیا جائیگا، جس پر اسرائیل کی نگرانی ہوگی۔ ٹرامپ اور نتن یاہو سے تو اسی بات کی امید تھی، لیکن بحرین، عمان اور متحدہ عرب امارات کی کھلم کھلا حمایت اور سعودی عرب کی پس پردہ حمایت نے فلسطینیوں کے قلوب کو بالخصوص اور امت مسلمہ کے قلوب کو بالعموم خون کر دیا ہے۔ مسلمانوں کے بیت المقدس کی آزادی کے نعرے اور مطالبے کو ایک نئے چیلنج سے دوچار کر دیا ہے۔

البتہ یہ بات خوش آئند ہے کہ فلسطین کے تمام گروہ اس سنچری ڈیل کے خلاف ایک صفحے پر ہیں اور فلسطین کے مختلف علاقوں میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ فلسطینیوں کی نگاہیں امت مسلمہ پر بھی ہیں، اگرچہ مسلمان ممالک میں اس سنچری ڈیل کی عوامی سطح پر مخالفت نظر آرہی ہے، لیکن اس کو ایک قوت اور اتحاد میں بدلنا ضروری ہے۔ او آئی سی تو اپنے انجام کو پہنچ چکی ہے، وہاں سے کسی خیر کی توقع نہیں، لیکن وہ ممالک جو کچھ عرصہ پہلے کوالالمپور میں اکٹھے ہوئے تھے، وہ اگر اس مسئلے کو لیکر میدان میں آجائیں تو امت مسلمہ اُن کے ساتھ کھڑی ہوجائیگی۔
خبر کا کوڈ : 841604
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش