0
Tuesday 10 Mar 2020 21:34

گھر کا بھیدی

گھر کا بھیدی
اداریہ
افغانستان کی تازہ ترین صورتحال ایک سیاسی عجوبے سے کم نہیں۔ ایک وقت میں تین سے چار حکومتیں اور حکمران میدان عمل میں ہیں۔ گذشتہ روز اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ دونوں نے بیک وقت عہدہ صدارت کا حلف اٹھا کر دنیا کی رائج جمہوریت میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ اس سے پہلے امریکہ بہادر ایک معاہدے میں دنیا کے مختلف ممالک کے سینکڑوں نمائندوں کی موجودگی میں افغانستان میں طالبان کی ’’امارت اسلامی افغانستان‘‘ کو ایک تحریری معاہدہ میں تسلیم کر چکا ہے، گویا اس وقت افغانستان میں اشرف غنی، عبداللہ عبداللہ اور طالبان تینوں کی حکومت ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ تینوں کو امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔

بظاہر امریکی عہدیدار کابل میں اشرف غنی کی حلف برداری کی تقریب میں شریک تھے، لیکن عبداللہ عبداللہ سے بھی انکے قریبی رابطے ہیں۔ البتہ یہاں پر داعش کا ذکر بھی ضروری ہے، کیونکہ افغانستان میں داعش کی بھی مکمل پشت پناہی امریکہ بہادر ہی کر رہا ہے۔ داعش کو شامل کر کے افغانستان میں اس وقت چار بڑے گروہ میدان عمل میں موجود ہیں۔ امریکہ نے ہر ایک کو مخصوص کام سونپ رکھا ہے، جس کے نتائج جلد سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔ امریکہ ان سب کو آپس میں ٹکرا کر اپنے مفادات حاصل کریگا اور درمیان میں کوئی بری طرح پسے گا تو وہ بے چارے افغان عوام ہونگے، جنکا نصف صدی سے بیرونی طاقتوں کے ہاتھوں استحصال ہو رہا ہے۔

افغانستان کے بارے میں یوں تو کئی شخصیات اور تجزیہ نگار اپنے اپنے خیالات کا اظہار کر چکے ہیں، لیکن گھر کے بھیدی حامد کرزئی نے آج ایک بیان کے ذریعے امریکہ کے حقیقی چہرے سے پردہ ہٹا دیا ہے۔ حامد کرزئی کا کہنا ہے کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال کا اصل ذمہ دار امریکہ ہے اور امریکہ کی تحقیر اور تفرقہ آمیز پالیسیاں اس بات کا باعث بنی ہیں کہ آج افغانستان سیاسی، سماجی، اقتصادی اور سلامتی عدم استحکام کا شکار ہے۔ حامد کرزئی گھر کے بھیدی ہیں۔ انہوں نے اس بیان سے لنکا ڈھا دی ہے اور امریکہ کے پول کھول کر رکھ دیئے ہیں۔
 
خبر کا کوڈ : 849563
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش