0
Wednesday 18 Mar 2020 15:49

کرونا اور کفن فروش حکمران

کرونا اور کفن فروش حکمران
تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس

ہم جس دنیا میں زندہ ہیں اس میں بہت سے واقعات جو ہماری زندگیوں کو براہ راست متاثر کرتے ہیں ہمارا نہ تو ان سے کوئی تعلق ہوتا ہے اور نہ ہی ہمیں ان کا پتہ چلتا ہے کہ یہ واقعات کیوں وقوع پذیر ہو رہے ہیں؟ یہ افغان جہاد کو ہی لے لیں جو لوگ اسلام کے نام پر لڑتے ہوئے اس دنیا سے چلے گئے وہ اسلام کی جنگ سمجھتے تھے مگر اب پتہ چل رہا ہے کہ نہیں وہ تو کچھ اور تھا ہم تو فقط استعمال ہوئے۔ آج پوری دنیا کو کرونا نے اپنی لپٹ میں لے رکھا ہے اگر یہ کہا جائے کہ جدید دنیا کا سب سے بڑا بحران ہے جس نے انسانی نفسیات کو گھیرے میں لے لیا ہے تو  بالکل درست ہو گا۔ سوشل میڈیا پر امریکی اور یورپی مارکیٹ میں اشیائے خوردنوش پر عوام کے اجتماعی ٹوٹ پڑنے سے جو صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ ایک امریکی نے لکھا کہ یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بری صورتحال ہے۔ آسٹریلیا اور یورپ میں لوگ ٹِشو پیپر پر باہم لڑ رہے ہیں۔ تعجب ہوتا ہے ہمیں  بدتہذیبی کے طعنے دینے والے ایک ایسے بحران کے خوف سے بد تہذیب ہو گئے جو ابھی ان تک پہنچا ہی نہیں اس نے تو بس  دستک ہی دی ہے۔

ہمارے ہاں تو وہ لوگ جو خود مانگ کر گزارہ کرتے ہیں ان کو بھوکے کا پتہ چلے تو اپنا مانگا ہوا تقسیم کر دیتے ہیں۔ اس سے زندگی کی یہ تلخ حقیقت بھی پتہ چلی کہ انسان کی تہذیب کا تعلق اس کے پیٹ کے خالی اور بھرے ہونے سے ہے اور اس معاملے میں اہل مشرق کو  اہل مغرب پر برتری ہے کہ یہ بھوکے پیٹ بھی با تہذیب رہتے ہیں۔ امیر المومنینؑ کا کیا ہی عظیم الشان فرمان ہے قریب ہے کہ فقر کفر کے قریب کر دے۔ سوشل میڈیا پر بڑے دلچسپ تبصرے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ ایران میں مقیم  لوگ امریکہ و یورپ میں موجود اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو قم و تہران کی مارکیٹس کی تصاویر بڑے پیمانے پر ٹیگ کر رہے ہیں، جس میں ٹِشو پیپر اور دیگر اشیائے ضرورت موجود ہیں اور دوسری طرف امریکی و مغربی مارکیٹس میں لمبی لائنوں اور خالی ریکس کو دکھایا گیا ہے۔

کیا موجودہ کرونا وائرس بائیولوجیکل وار کا حصہ ہے؟۔ جس میں دشمن پر ایسا حملہ کیا جاتا ہے جس  میں وہ عام طور پر دفاع کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ شروع شروع میں یہ بات ایران کے مختلف حلقوں کی طرف سے ذرا دھیمے انداز میں کہی گئی۔ لوگوں نے سمجھا ایرانی حکومت اپنے لوگوں کو مطمئن کرنے کے لیے ایسا کر رہی ہے اور وہ ہر بات کے پیچھے سازش کو تلاش کر لیتے ہیں۔ مگر اب  چین طرف سے اسی طرح کی بات کی گئی ہے کہ یہ باقاعدہ امریکی افواج کی طرف سے وہاں لایا گیا۔ اس امر کا انکشاف وزارت اطلاعات کے ترجمان لیجیان ژاؤ نے ایک ٹویٹ پیغام میں کیا۔ ٹویٹ میں امریکی فوج کو چین کے صوبہ ووہان میں کرونا وائرس لانے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے امریکا سے وضاحت طلب کی ہے۔ ادھر امریکی محکمہ خارجہ نے امریکا میں تعینات چینی سفیر کو کورونا وائرس سے متعلق الزام لگانے پر طلب کیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی سفیر برائے ایشیا ڈیوڈ سٹل ویل نے امریکا میں تعینات چینی سفیر سووئی ٹی انکائے کو طلب کر کے چینی ترجمان کے بیان پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ایران نے اپنی  فوج میں پورا ایک شعبہ قائم کیا ہے جو دنیا میں بائیالوجیکل وار میں ایران کا دفاع کرے گا۔

اب اس صورتحال کی طرف آتے ہیں کہ کیا ایسا ممکن ہے کہ کوئی ملک اپنے مدمقابل کو  نیچا دکھانے کے لیے اتنا بڑا جرم کرے؟۔ جس سے اس سیارے پر انسانی وجود ہی خطرے سے دوچار ہو جائے۔ کیمیکل ہتھیاروں کا استعمال اب دنیا میں راز نہیں رہا۔ امریکی حکومت نے دوسری جنگ عظیم میں جب دیکھا کہ اب روایتی طریقے سے جنگ نہیں جیتی جا سکتی تو انہوں نے ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کر دیے اور جاپان کے ان زند و آباد شہروں کو  موت و بربادی کی وادی میں ایسا دھکیلا کہ آج تک وہاں کی زندگی نارمل نہیں ہوسکی۔ امریکی ریاست آج بھی یہی سمجھتی ہے کہ ایٹم بم کا وہ فیصلہ بالکل درست تھا، کیونکہ اس نے دوسری جنگ عظیم کا خاتمہ کر دیا وہ ان لاکھوں لوگوں کے قتل عام کو جنگ روکنے کی دل کش تعبیر سے مطمئن کر لیتے ہیں۔ ایران عراق جنگ میں بھی جب روایتی جنگ میں امریکہ کا اتحادی صدام ناکام ہو رہا تھا اس نے ایران پر کیمیکل ہتھیاروں سے حملہ کیا تھا، جس کے متاثرین آج بھی ایران میں موجود ہیں۔ اس سے یہ بات تو واضح ہوتی ہے کہ طاقتور قوتیں جب روایتی طریقوں سے ناکام ہو جاتی ہیں تو وہ  نئے اور زیادہ مہلک طریقے دریافت کرتی ہیں اور ان کے ذریعے اپنے مدمقابل پر حملہ آور ہو کر اسے مفلوج کر دینے کی کوشش کرتی ہیں۔

ایک اہم بات جو اس پوری وبا میں  محسوس کی جا رہی ہے کہ انسان نے خود کو  ضرورت سے زیادہ طاقتور سمجھنا شروع کر دیا تھا وہ خدا اور کسی بھی بنانے اور چلانے والے کو ماننے کے لیے تیار نہ تھا۔ ایک خدائی تھپڑ جو کرونا کی صورت میں آیا ہے انسان کی بے بسی کا اعلان ہے۔ کرونا کا علاج بھی آ جائے گا اور انسانی زندگی بھی دوبارہ رواں دواں ہو جائے گی یہ وبا انسان کو سبق دے جائے گی کہ ایک بنانے والا بھی ہے اور چلانے والا بھی ہے۔ عجز و ناتوانی عام انسانوں کے سامنے اچھا عمل نہیں ہے، مگر عاجزی و ناتوانی خالق کے سامنے ہو تو اچھی بات ہے۔ لو جی آ گئی وہ خبر جس کا انتظار تھا امریکی صدر میں کرونا منفی آ گیا ہے، مگر جرمنی نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ امریکی صدر  نے فرینکفرٹ کی وہ کمپنی خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے، جو بڑے پیمانے کرونا کے علاج کے لیے ادوایات سازی کر رہی ہے۔ وباوں میں کفن فروشوں کی چاندی ہو جاتی ہے اور گورگن بھی خوشحال ہو جاتے ہیں دنیا کے حکمرانی کے دعویدار یہ لوگ وہ کفن فروش اور گورگن بننا چاہتے ہیں، جو ہر صورت میں انسانیت کی موت سے کمائی کرنا چاہتے ہیں۔
 
 
خبر کا کوڈ : 851129
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش