1
0
Sunday 20 Sep 2020 10:21

پاکستان میں مذہبی کے بعد سیاسی بحران کا پلان

پاکستان میں مذہبی کے بعد سیاسی بحران کا پلان
تحریر: تصور حسین شہزاد

پاکستان میں محرم الحرام سے قبل ایک سازش تیار کی گئی کہ ملک میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر فسادات کروا دیئے جائیں۔ یُوں پورا ملک فرقہ واریت کا شکار ہو جائے گا، حکومت اور فوج کی توجہ اس جانب مبذول ہونے سے دیگر ملک کے لائف لائن منصوبے ختم ہو جائیں گے۔ راقم نے انہی پیجز پر پہلے بھی لکھا ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا جُرم سی پیک اور چین کی ترقی میں اس کا سہولت کار ہونا ہے۔ چین دشمن قوتیں یا خود کو دنیا کی "سپر پاور" سمجھنے والی قوتیں، چین کی بڑھتی ہوئی معاشی قوت سے خائف ہیں۔ سپر پاور کا تاج امریکہ کے سر سے اُتر کر چین کے سر سجتا دکھائی دے رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ امریکہ تِلملا رہا ہے اور اس سے جو بن پڑتا ہے کر رہا ہے۔ اس حوالے سے دنیا واضح طور پر 2 بلاکس میں تقیسم ہوچکی ہے۔ ایک بلاک میں امریکہ، اسرائیل، انڈیا، برطانیہ، سعودی عرب، یو اے ای اور دیگر ممالک شامل ہیں، جبکہ دوسرے بلاک میں چین، ایران، پاکستان، روس، ترکی، ملائشیاء، شام سمیت دیگر ممالک ہیں۔

چین کی قوت کو توڑنے کیلئے امریکہ پاکستان میں بدامنی کو فروغ دے رہا ہے۔ اس مقصد کیلئے انڈیا اور سعودی عرب فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ انڈیا میں شیعہ علماء کو بھی پاکستان کیخلاف استعمال کیا گیا مگر پاکستانی شیعوں نے بھارتی شیعوں کی ہمدردیوں کو بھرپور انداز میں مسترد کر دیا۔ انڈیا میں شیعہ عالم سے پریس کانفرنس کروائی گئی، جو اسے بنی بنائی شکل بھی "اوپر" سے فراہم کی گئی تھی۔ اُن کے پریس بیان پڑھنے کے انداز نے ہی ساری سازش کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ موصوف مولانا نے اپنے حوالے کہا کہ "انہوں نے کہا کہ ہم مودی کیساتھ شانہ بشانہ لڑنے مرنے کیلئے تیار ہیں" جس نے خود کہنا تھا کہ "ہم کہہ رہے ہیں" وہ ہم کے بجائے "انہوں" کے الفاظ بول رہے تھے، جس سے پتہ چل گیا کہ بنی بنائی پریس ریلیز انہیں کہیں اور سے ملی تھی۔ خیر، اِن کی اس سازش کو پاکستانی شیعوں نے جوتے کی نوک پر رکھا اور ان کا اظہار ہمدردی انہی کے منہ پر دے مارا۔ حیرت ہے کہ بھارتی شیعوں کو پاکستانی شیعوں کا دکھ تو ہے، لیکن کشمیری شیعہ جو ایک طویل عرصے سے مار کھا رہے ہیں، ان کے بارے میں ان بھارتی شیعوں نے کبھی مذمتی بیان تک جاری نہیں کیا۔

ہم واپس اپنے اندرونی معاملات کی طرف آتے ہیں۔ پاکستان میں انڈیا اور سعودی عرب کے توسط سے فرقہ واریت پھیلانے کی سازش کی گئی۔ اس حوالے سے انڈیا کی سازش کے تو سکیورٹی اداروں کو کچھ ثبوت بھی مل چکے ہیں، جبکہ سعودی عرب کی مداخلت کے حوالے سے بھی میڈیا میں کچھ چیزیں آئی ہیں۔ سینیئر صحافی نجم سیٹھی کے اخبار فرائیڈے ٹائمز نے اس حوالے سے ایک اشارہ دیا ہے۔ فرائیڈے ٹائمز نے اپنی ایک چھوٹی سے تبصرہ نما خبر میں اس سازش سے پردہ اُٹھایا ہے۔ اخبار کے مطابق سعودی شاہ کا ایک وفد لندن کے ہائیڈ پارک میں نواز شریف سے ملاقاتیں کرچکا ہے۔ یہ وفد شاہ کا پیغام لے کر اب تک نواز شریف سے 2 بار مل چکا ہے۔ دوسری جانب ذرائع یہ کہتے ہیں ان ملاقاتوں میں نواز شریف کو پاکستان جا کر سیاسی بحران پیدا کرنے کا ہدف دیا گیا جبکہ نواز شریف نے ملک میں فرقہ واریت کی تازہ لہر کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سعودی عرب سے اس پر نظر ثانی کرنے کو کہا۔

ذرائع یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف سیاسی بحران پیدا کرنے کیلئے تو راضی ہوئے ہیں، لیکن انہوں نے مذہبی بحران کو ناپسند کرتے ہوئے سعودی عرب سے یہ معاملہ بند کرنے کا کہا ہے۔ اُدھر ذرائع یہ بھی بتا رہے ہیں کہ اس بار پاکستان کے سکیورٹی ادارے خاموش نہیں ہیں، ان اداروں نے جنرل ضیاء الحق کے دور میں اور پھر جنرل پرویز مشرف کی حکومت میں کبوتر کی طرح آنکھیں موندے رکھیں، جس کا نقصان ملک کیساتھ ساتھ ہمارے سکیورٹی اداروں کو بھی اُٹھانا پڑا، مگر واقفانِ حال بتاتے ہیں کہ اب ایسا نہیں ہوگا۔ اس حوالے سے سکیورٹی اداروں کے ذمہ داران نے شرپسند مولویوں سے رابطے بھی کئے ہیں اور انہیں "خاموشی" اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے اور ساتھ ہی خاموش نہ ہونے پر سخت ردعمل کی بھی دھمکی دی ہے۔

اُمید کی جا رہی ہے کہ مذہبی بحران آئندہ کچھ دنوں میں دم توڑ دے گا۔ اس بحران کے سدباب کیلئے بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کیلئے فہرستیں تیار ہوچکی ہیں۔ جلد ہی گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی اور منبروں سمیت سوشل میڈیا پر فرقہ واریت کو ہوا دینے والوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا جائے گا، جبکہ انڈیا سے آپریٹ ہونیوالے متنازع پیجز بھی بلاک کئے جا رہے ہیں۔ مذہبی شرپسندی کی لہر کے قابو میں آنے پر "پلان سی" پر عمل کروایا جائے گا، دشمن کا پلان سی ملک میں سیاسی بحران پیدا کرنا ہے۔(پلان اے عشرہ محرم کے دوران فسادات کروانا تھا، جو فیل ہوگیا، پلان بی ریلیوں میں مخالف فرقے کی تکفیر اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات تھے) اب پلان سی پر عملدرآمد کیلئے سعودی عرب اور نواز شریف کے معاملات طے پا چکے ہیں، نواز شریف ٹویٹر پر فعال ہوگئے ہیں اور ایک بار پھر "ووٹ کو عزت دو" کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ آج اپوزیشن جماعتیں اسلام آباد میں متحد ہو رہی ہیں، اس اے پی سی میں بھی اس حوالے سے اہم فیصلے ہوں گے۔

البتہ کچھ جماعتوں کو اِس بات کا احساس ہوگیا ہے کہ یہ سیاسی بحران سعودی ایماء پر پیدا کیا جا رہا ہے، انہوں نے اس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔ اس میں جماعت اسلامی اور جے یو آئی (س) سرفہرست ہیں۔ سراج الحق نے گذشتہ روز لاہور میں خطاب کرتے ہوئے واضح کہہ دیا تھا کہ وہ اس اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے، کیونکہ اس اے پی سی کے مقاصد کچھ اور ہیں۔ بہرحال آج اسلام آباد میں ہونیوالی اے پی سی کے بعد اپوزیشن جماعتوں کا خط واضح ہو جائے گا کہ وہ کس سمت جانا چاہتے ہیں، تاہم سکیورٹی کے ادارے اس حوالے سے بھی پُراُمید ہیں کہ جیسے مذہبی بحران کو نکیل ڈال لی ہے، اسی طرح سیاسی بحران کو بھی قابو کر لیا جائے گا اور ہوسکتا ہے کہ آج کی اے پی سی نشستاً، گفتاً، برخاستاً کے سوا کچھ نہ ہو، کیونکہ کہتے ہیں کہ مارنے والے سے بچانے والا بڑا ہے۔
خبر کا کوڈ : 887329
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

اکبر سیال ایڈووکیٹ
Pakistan
امریکہ، سعودی عرب، اسرائیل اور بھارت مل کر پاکسثان میں مذہبی منافرت اور خانہ جنگی کے ذریعے ملک کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، خدا تعالیٰ انکو ناکام فرمائے گا۔ امریکہ کو تو اپنے وجود کی فکر ہے اور ملک پاکستان میں یزیدی سٹف کو خرید کر اپنا مقصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ عربی تو خود نسل یزید ہیں، تاریخ گواہ ہے کہ یہ خاندان رسول کے دشمن رہے ہیں۔ حکومت کو ان بدبختوں کے ارادوں سے باخبر رہنا ہوگا۔
والسلام
ہماری پیشکش