7
Sunday 2 May 2021 22:30

کورونا وائرس سے بچانا ہے یا اصل ہدف کچھ اور ہے

کورونا وائرس سے بچانا ہے یا اصل ہدف کچھ اور ہے
تحریر: محمد سلمان مہدی

سب سے پہلے یہ طے کیا جانا چاہیئے کہ کورونا وائرس نامی مہلک وبا سے بچنا بچانا اصل ہدف ہے یا اس کی آڑ میں اہداف کچھ اور ہیں، جن کا حصول مقصود ہے!۔ درحقیقت جب سے یہ مہلک وبا دنیا میں رپورٹ ہوئی ہے، تب سے اب تک کے حقائق تو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اس مہلک وبائی مرض کی آڑ میں بعض حکومتی اور غیر حکومتی ٹولے کچھ اور ہی گیم کھیلتے رہے ہیں۔ پہلی لہر کے دوران بھی کورونا وائرس سے متعلق حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے اسلام و مسلمین کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ حج، عمرہ، زیارات اور مسلمانوں کی مذہبی رسومات اور تہواروں کو ہدف تنقید قرار دیا گیا۔ پہلی لہر کے دوران ہی امریکا میں ساحل سمندر پر عیاشیاں جاری رہیں۔ یورپی ممالک کے شراب خانے کھول دیئے گئے تھے۔ دوسری لہر کے دوران یہودی جشن حنوکہ مناتے رہے اور تیسری لہر کے دوران بھی لاگ بی عمر کا تہوار منانے یہودی جمع ہوئے۔ وہ تو بھگدڑ میں مارے گئے، لیکن کسی نے بھی کورونا وائرس کی احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے کا رونا نہیں رویا۔ اب دنیا بھر میں اس کورونا وائرس کی موجودگی کے باوجود بعض سرگرمیوں کو جاری رکھ کر بعض سے منع کرنے کے پیچھے بدنیتی کے علاوہ اور کیا عوامل کارفرما ہیں۔ اس تناظر میں پاکستان کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیں۔

کورونا وائرس کی تیسری لہر کب شروع ہوئی!؟ گیارہ مارچ 2021ء بروز جمعرات وفاقی وزیر اور کورونا سے متعلق قومی کمانڈ اور آپریشن مرکز کے مسئول اسد عمر نے کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی تیسری لہر شروع ہوچکی ہے۔ کورونا وائرس تیسری لہر کے اعلان سے محض دو تین ہفتوں قبل تک کی خبریں جمع کریں۔ ان خبروں کو تیسری لہر تک اور تیسری لہر شروع ہونے کے بعد تک کی خبروں تک ملا دیں۔ اب ایسا کریں کہ پوری دنیا میں کورونا وائرس کے اعداد و شمار جمع کرلیں کہ کورونا کی وجہ سے سب سے زیادہ اموات کن ممالک میں ہوئیں۔ یونائٹڈ اسٹیٹس آف امریکا میں پانچ لاکھ نوے ہزار سے زیادہ اموات ہوچکیں۔ برازیل میں چار لاکھ سے زائد اموات۔ میکیسکو میں دو لاکھ سترہ ہزار سے زائد۔ بھارت میں دو لاکھ پندرہ ہزار سے زائد اموات۔ برطانیہ میں ایک لاکھ ستائیس ہزار سے زائد اموات۔ اٹلی میں ایک لاکھ اکیس ہزار سے زائد اموات۔ روس میں ایک لاکھ دس ہزار سے زائد اموات، فرانس میں ایک لاکھ سے زائد اموات۔ جرمنی میں 83 ہزار سات سو سے زائد اموات۔ اسپین میں 78 ہزار دو سو سے زائد اموات۔

پاکستان کے پڑوسی ممالک میں سب سے زیادہ متاثرہ ملک بھارت ہے، لیکن عمران خان کی انصافین حکومت کے دور میں بیساکھی کے تہوار کے موقع پر بھارت سمیت دنیا بھر کے سکھوں کو پاکستان آنے کی اجازت دی۔  اپریل2021ء کی 14 تاریخ کو وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر نہ صرف یہ کہ انہیں پاکستان میں ان کے گوردوارہ بلکہ بیساکھی کے تہوار کی رسمیں منانے کی بھی خصوصی اجازت کا تذکرہ کیا۔ انہیں لنگر، ٹرانسپورٹ اور رہنے کی جگہ فراہم کرنے کا بھی تذکرہ اس ٹویٹ میں شامل تھا۔ اب آپ سکھوں کی دنیا بھر میں آبادی کے اعداد و شمار چیک کر لیں کہ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سکھوں کی کل آبادی کا کتنا فیصد آباد ہے۔ خاص طور پر امریکا، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک میں ان کی آبادی۔ حکومت پاکستان نے خصوصی اجازت اور خصوصی انتظامات کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران ہی کیے۔ ابھی اس ٹویٹ کو دو ہفتے ہی گذرے ہیں۔ سری لنکا میں بھی کورونا وائرس نے ایک لاکھ سے زائد افراد کو مریض بنایا۔ وہاں 687 افراد اس مرض سے ہلاک ہوئے۔ ان کے مذہبی رہنماؤں کا ایک وفد بھی گوتم بدھ سے متعلق تاریخی آثار دیکھنے حکومت پاکستان کی دعوت پر پاکستان کے دورے پر آیا۔ وہ لاہور قلعہ اور بادشاہی مسجد لاہور بھی گئے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جرمنی کا دورہ کیا اور جرمنی کے وزیر خارجہ بھی پاکستان کے دورے پر آدھمکے۔ کسی غیر مستند ترین ذریعہ ابلاغ سے بھی یہ خبر جاری نہیں ہوئی کہ دونوں دوروں میں کورونا وائرس سے متعلق احتیاطی تدابیر میں شامل پندرہ روزہ تنہائی اور آمد و رفت کے موقع پر ٹیسٹ کی رسم ادا کرنے کی زحمت کی گئی ہو۔ کم سے کم پندرہ روزہ قرنطینہ یا آئسولیشن تو نہ جرمنی کے وزیر خارجہ کی قیادت میں آنے والے وفد نے کیا اور نہ ہی شاہ محمود قریشی صاحب نے۔ جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے بغیر پیشگی شیڈیول کے افغانستان کا دورہ بھی کر ڈالا۔ کہاں کا کورونا وائرس اور کہاں کی احتیاطی تدابیر! سب کچھ نارمل رہا۔ یورپی ملک ہنگری کے وزیر خارجہ نے بھی پاکستان کا دورہ کیا۔ یاد رہے کہ ہنگری میں کورونا وائرس سے اموات کی تعداد ستائیس ہزار سے زائد ہے جبکہ پاکستان میں اموات کی تعداد اٹھارہ ہزار تھی۔ یاد رہے کہ دورہ جرمنی کے دوران پاکستان اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے جو مشترکہ پریس بریفنگ دی، اس میں ماسک بھی نہیں پہنے تھے۔ یہ ہوا، اس صورتحال کا ایک رخ۔

اب دوسرے رخ پر بھی غور فرمائیں۔ پاکستان بھر میں زندگی معمول کے مطابق رواں دواں رہی۔ ضمنی الیکشن کے سلسلے میں مختلف سیاسی عوامی اجتماعات بھی ہوئے۔ بازار کھلے رہے۔ مارکیٹیں کھلی رہیں اور جس وقت یہ سطور لکھی جا رہی ہیں، تب بھی شام 6 بجے تک بازار، مارکیٹیں، کاروباری مراکز کھلے رکھنے کی اجازت خود حکومت نے دے رکھی ہے۔ جب ایس او پیز کی شرائط پر عمل کرنے کے ساتھ یہ سب کچھ کرنے کی اجازت ہے تو پھر امیر المومنین مولا علی ؑ کے یوم شہادت کی مناسبت سے یوم علی ؑ کو منانے کے حوالے سے شکوک و شبہات کیوں پھیلائے گئے!؟ سوال یہ ہے کہ کیا دیگر مذہبی و ثقافتی اجتماعات نہیں ہوئے!؟ کیا تراویح کی نمازیں نہیں ہو رہیں!؟ یاد رہے کہ پاکستان میں تراویح کے اجتماعات مساجد تک محدود نہیں ہیں۔ سڑکوں پر بھی تراویح کے اجتماعات ہوتے ہیں۔ انیس رمضان المبارک کو بھی اہل حدیث کی جامعہ احسان الٰہی ظہیر لاہور میں حافظ سبیل اکرام کی امامت میں باجماعت تروایح پڑھی گئیں۔ کیا اس برس دیوبندی مسلک کے تبلیغی اجتماعات نہیں ہوئے!؟ ماہ رمضان کا مقدس اور مبارک مہینہ ہے۔ روزہ رکھ کر جھوٹ بولنے سے گریز کریں۔ رائے ونڈ تبلیغی مرکز کے احکامات پر عمل کرنے والے تبلیغی حضرات اللہ کو حاضر ناظر جان کر سچ سچ بتائیں کہ سال 2021ء میں کب کب کہاں کہاں تبلیغی اجتماعات ہوئے!؟ آپ اگر نہیں بتاتے تو ہم آپ کو بتا دیں کہ حضور، ہمیں سب معلوم ہے! بہتر ہوگا کہ دیوبندی مسلک کے افراد اور دیگر جو تراویح پڑھ رہے ہیں، اس برس اس سازش کا حصہ بننے سے گریز کریں۔

انصافین حکومت اور اس حکومت کے وزیراعظم عمران خان نے پاکستانی قوم سے جو وعدے اور عہد و پیمان کیے تھے، اب ان کی پرفارمنس رپورٹ پر نظر ڈالنے کا وقت ہے۔ دیکھا یہ گیا ہے کہ موجودہ حکومت ہر ماہ کسی نہ کسی عنوان سے کوئی ایسا موضوع چھیڑ دیتی ہے، جس سے عوام کی توجہ کو اصل ایشوز سے ہٹایا جاسکے۔   مثال کے طور پر تحریک لبیک کے احتجاج کے وقت معاملات کو مس ہینڈل کرکے فرانس کی حکومت اور دیگر یورپی حکومتوں کو خوش کرنے کی کوشش کی۔ حتیٰ کہ تحریک لبیک کا احتجاج بھی کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران ہی ہوا، لیکن کیا کسی بھی طرف سے کورونا کی تیسری لہر کو بہانہ بناکر انہیں منع کیا گیا!؟ جواب سامنے ہے کہ ٹی ایل پی احتجاج کے وقت کورونا وائرس کا خطرہ موضوع بحث نہیں بنا۔ چلیے تحریک لبیک پر پابندی بھی لگا دی، تو کیا مسائل حل ہوگئے! ستم ظریفی یہ ہوئی کہ یورپی یونین نے پاکستان حکومت کی تمام تر تابعداری اور یکطرفہ اقدامات کو نظر انداز کرکے جی ایس پی پلس کی سہولت پر نظرثانی کی منظوری دے دی۔ اب بلاسفیمی کے قانون کے غلط استعمال کی وجہ سے پاکستان کو حاصل یہ سہولت چھن جانے کا قوی امکان پیدا ہو چلا ہے۔ اب آپ بتائیں کہ بلاسفیمی کے قانون کا غلط استعمال پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف کس کی ڈکٹیشن پر ہوا!؟

امر جلیل نے کئی برسوں اللہ تعالیٰ کی توہین پر مبنی افسانے لکھے اور پڑھے۔ فرانس کا صدر ایمانویل میکرون، خاتم الانبیاء حضرت محمدﷺ کی توہین کرنے پر ڈٹ کر کھڑا ہے۔ مسلمانوں کا خود ساختہ چوہدری سعودی عرب، اس کے خلیفہ آل نھیان اماراتی و آل خلیفہ بحرینی، پوری جی سی سی، پوری عرب لیگ، پوری او آئی سی، یعنی ہر وہ فورم جہاں سعودی عرب کی چوہدراہٹ ہے، یہ سبھی اللہ اور اللہ کے معصوم رسول خاتم الانبیاء حضرت محمدﷺ کی توہین کرنے والوں کے دوست، اتحادی اور شراکت دار بنے ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں ہر کوئی اپنی مذہبی و ثقافتی رسومات کین ادائیگی کو ملتوی یا منسوخ کرنے پر آمادہ نہیں، لیکن کبھی حج تو کبھی عمرہ تو کبھی زیارات پر پابندیاں لگا دی جاتیں ہیں اور یہی خائن عرب شیوخ و شاہ یہودیوں کے ساتھ جشن حنوکہ مناتے ہیں۔ اسرائیلی متحدہ عرب امارات گھومنے پھرنے میں آزاد ہیں۔ یہ کیسا کورونا وائرس ہے کہ جو فلسطین کے غاصب اسرائیلی یہودیوں کو مسلمان عرب ملک متحدہ عرب امارات جانے سے روکنے میں ناکام ہے، لیکن امارات پاکستان اور دیگر ممالک کے مسلمان شہریوں کو بے روزگار کرکے ان کے وطن بھیج رہا ہے۔

یقیناً کورونا وائرس جیسے مہلک وبائی مرض سے بچاؤ کی تدابیر پر عمل کرنا عقلی و منطقی لحاظ سے ایک جائز اور درست بات ہے، لیکن اس کا اطلاق صرف پاکستان کے شیعہ مسلمان شہریوں پر ہی کیوں!؟ قانون کی نظر میں تو سبھی برابر ہوا کرتے ہیں، تو یہ امتیازی نفاذ تو خود قانون کی بنیادی روح ہی کے خلاف ہے۔ یعنی پورا پاکستان تو ایس او پیز کی شرائط پر عمل کرتے ہوئے جو چاہے کرتا پھرے، لیکن شیعہ شہریوں کے لیے یہ سہولت دستیاب نہیں، ایسا کیوں ہے!؟ ہم نے تو پاکستان حکومت کی،  پاکستانی قوم کے مختلف طبقات کی اور بین الاقوامی زمینی حقائق کی چند ناقابل تردید زندہ اور آسان مثالیں پیش کر دی ہیں، تاکہ کوئی غلط فہمی نہ ہو۔ جب ضمنی الیکشن، تبلیغی اجتماعات اور تراویح اجتماعات اور کاروبار ہو رہا ہے تو ماہ رمضان کے شیعہ اجتماعات پر کسی بھی بہانے سے کوئی بھی اعتراض قابل قبول نہیں ہے۔ قانون کی نظر میں سارے شہری برابر ہیں تو سال 2021ء میں غیر شیعہ اجتماعات اور بعض کو خصوصی اجازت دینے کے بعد شیعہ شہریوں کے حوالے سے امتیازی پالیسی کیوں!؟ اس کے پس پردہ موجود تعصب اور سازش کو چھپایا نہیں جاسکتا۔ یہ ہرگز کسی اسلامی معاشرے یا کسی قانون پسند ریاست کے شایان شان نہیں کہ اس نوعیت کے جھوٹے بہانوں کے ذریعے بعض شہریوں کے ناقابل تنسیخ بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالے اور دیگر شہریوں کی آزادی کو بلا چون و چرا تسلیم کرلے۔ ریاست پاکستان کے شیعہ شہریوں کے ساتھ یہ سوتیلا سلوک، یہ امتیازی رویہ ہرگز قابل قبول نہیں!

نوٹ: کورونا وائرس کے حوالے سے بعض اہم خبروں کے لنکس ریفرنس کے طور پر یہاں دیئے جا رہے ہیں۔  
https://www.youtube.com/watch?v=ascCaqjTvH8
https://www.app.com.pk/national/sri-lankan-buddhist-monks-visits-badshahi-masjid-lahore-fort/
https://www.dawn.com/news/1617905/germany-to-enhance-economic-ties-with-pakistan
https://www.dw.com/en/germanys-heiko-maas-pledges-afghanistan-continued-support/a-57375236

https://www.timesofisrael.com/dozens-said-hurt-as-stand-collapses-at-mass-lag-bomer-gathering-in-mount-meron/
https://www.bbc.com/news/explainers-53640249
https://www.texastribune.org/2021/04/29/texas-house-masks/
https://ncoc.gov.pk/
https://www.dawn.com/news/1612114
https://www.aljazeera.com/news/2021/3/15/pakistan-increases-coronavirus-restrictions-amid-third-wave
https://www.voanews.com/covid-19-pandemic/pakistan-struggles-contain-third-covid-19-wave
https://www.aa.com.tr/en/middle-east/about-130-000-israelis-visited-uae-since-normalization/2130489
https://www.timesofisrael.com/uae-bahrain-delegations-take-part-in-western-wall-hanukkah-lighting-ceremony/
https://www.khaleejtimes.com/news/uae-bahrain-israel-envoys-come-together-for-hanukkah-ceremony
https://www.aa.com.tr/en/life/emiratis-bahrainis-light-hanukkah-candle-in-jerusalem/2077265
https://www.facebook.com/107898127808391/photos/pcb.186774566587413/186774536587416/?type=3&theater
https://www.worldometers.info/coronavirus/
https://english.alarabiya.net/coronavirus/2021/04/24/Crowds-gather-in-London-to-protest-against-remaining-UK-COVID-19-rules

https://www.facebook.com/Raiwind-Tableegi-Markaz-184334141620725/
https://www.youtube.com/watch?v=PKrL37ZjeUs
https://www.youtube.com/watch?v=eLp2Qm8VVkM
https://www.independent.co.uk/news/world/americas/coronavirus-florida-lockdown-beach-open-ron-desantis-trump-a9472131.html
https://edition.cnn.com/travel/article/beach-safety-pandemic-wellness/index.html
https://edition.cnn.com/travel/article/uk-destinations-tourism-return/index.html
خبر کا کوڈ : 930370
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش