0
Thursday 9 Sep 2021 21:08

ذمہ داریوں اور حقوق میں توازن

ذمہ داریوں اور حقوق میں توازن
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی آئی اے ای اے کے سربراہ نے اپنی تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ایران میں ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کی سرگرمیاں کمزور پڑتی جا رہی ہیں۔ آئی اے ای اے میں ایران کے مستقل مندوب نے ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی کی حالیہ رپورٹ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری معاہدے پر عمل کرنے کے اعتبار سے اسلامی جمہوریہ ایران ایک شفاف ترین ملک رہا ہے۔ ویانا میں بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں میں ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نے کہا ہے کہ ایران کی جوہری سرگرمیوں میں کوئی شبہ یا ابہام نہیں پایا جاتا اور نہ ہی ایران کے ایٹمی پروگرام میں کوئی ایسی بات پائی جاتی ہے کہ جس کی بنیاد پر یہ کہا جا سکے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئی اے ای نے سب سے زیادہ ایران کی ایٹمی تنصیبات کا معائنہ کیا ہے اور ایران کی جوہری سرگرمیوں پر نظر رکھی ہے۔

ایرانی مندوب کاظم غریب آبادی نے کہا کہ ایران کی ایٹمی سرگرمیاں مکمل شفاف اور این پی ٹی کے تحت نیز آئی اے ای اے کے سیف گارڈ سسٹم کے مطابق رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ مغربی ممالک ایٹمی معاہدے پر ایران کے عمل درآمد کے مقابلے میں اپنے وعدوں پر عمل نہیں کر پائے ہیں اور اب تک ایران کے خلاف پابندیاں نہیں ہٹائی گئی ہیں۔ اس لئے ایران کی قانونی ایٹمی سرگرمیوں پر مختلف بہانوں سے انگلی اٹھائے جانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ایجنسی میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ کسی بھی رپورٹ میں اس دعوے کو ثابت نہیں کیا جا سکتا کہ ایران نے کسی قانون و ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے اور یا ایران کی ایٹمی سرگرمیوں میں خلاف ورزی کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بات قابل افسوس ہے کہ ایٹمی توانائی کی بین الاقوای ایجنسی کی جانب سے سیاسی رویہ اختیار کیا گیا اور اس نے اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ یہ عالمی ادارہ آزادانہ طور پر رپورٹ تیار کرنے اور غیر جانبدارانہ طریقے سے اپنے فیصلے سنانے پر قادر نہیں ہے اور نہ ہی یہ عالمی ادارہ اپنی خود مختاری کا تحفظ کرسکا ہے۔

آج امریکا اور یورپ اپنے وعدوں اور پیمان پر عمل نہ کرنے کے حوالے سے ایران کو جواب دہ ہیں۔ ایران نے یورینیئم کی افزودگی، سینٹری فیوج مشینوں اور اراک کے بھاری پانی کے ری ایکٹر کے حوالے سے اپنے وعدوں پر پوری طرح عمل کیا، لیکن فریق مقابل نے فریبکاری سے کاری کام لیا اور اپنے وعدوں اور ذمہ داریوں پر عمل نہیں کیا۔ یاد رہے کہ آٹھ مئی دو ہزار اٹھارہ کو ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکل کے جانے کے بعد بھی اسلامی جمہوریہ ایران معاہدے کی سبھی شقوں اور اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرتا رہا، کیونکہ یورپی فریق نے وعدہ کیا تھا کہ امریکا کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی اور ایران کو پہنچنے والے نقصانات کی تلافی کرے گا اور امریکی پابندیوں کو غیر موثر بنائے گا، لیکن ایک سال گزر جانے کے بعد بھی جب یورپ نے اس سلسلے میں کوئی موثر اقدام نہ کیا تو ایران نے آٹھ مئی دو ہزار انیس سے ایٹمی معاہدے کی شق نمبر چھبیس اور چھتیس کے مطابق، معاہدے پر عمل درآمد کی سطح میں کمی کا آغاز کیا، تاکہ اس کی ذمہ داریوں اور حقوق میں توازن برقرار ہوسکے۔

ایٹمی معاہدے کی شق نمبر چھبیس اور چھتیس میں وضاحت کی گئی ہے کہ اگر ایٹمی معاہدے کا کوئی دوسرا فریق اپنے وعدوں اور معاہدے پر عمل نہ کرے تو ایران کو بھی حق حاصل ہوگا کہ وہ اس معاہدے کی بعض یا سبھی شقوں پر عمل درآمد روک دے۔ ایران کے نئے صدر سید ابراہیم رئیسی نے ایٹمی مذاکرات کے حوالے سے معقول اور فعال ڈپلومیسی اختیار کی ہے، وہ لاحاصل اور طولانی مذاکرات کے مخالف ہیں۔ ایرانی پارلیمنٹ بھی اس حکمت عملی کو درست سمجھتی ہے اور اس کی حمایت کرتی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے شروع سے ہی اپنی ذمہ داریوں پر عمل کیا ہے، لیکن فریق مقابل امریکا نے معاہدے سے نکل کے کثیر الفریقی بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس تناظر میں امریکہ اور یورپ دونوں عالمی اداروں اور عالمی برادری کے سامنے جواب دہ ہیں۔
خبر کا کوڈ : 953033
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش