0
Friday 5 Apr 2013 00:34

ایران، مصر تعلقات کی بحالی

ایران، مصر تعلقات کی بحالی
تحریر: جاوید عباس رضوی

مصر اور ایران دونوں ملکوں کا چند ہزار سالہ پرانا تمدن ہے اور دونوں عالم اسلام کے اہم ممالک میں شامل ہیں، دونوں ممالک کا اسلامی دنیا میں خصوصاً Middle East میں نہایت ہی اہم رول ہے اور دونوں کو اس بات کا فخر ہے کہ ان میں دو عظیم و قدیم عالمی سطح کی اسلامی یونیورسٹیاں (جامعۃالازہر اور حوزہ علمیہ قم) ہیں جو صدیوں سے چشم زلال محمدی (ص) سے تشنگان علوم دینی کی پیاس بجھا رہی ہیں، 1978ء میں جب مصر نے اسرائیل کے ساتھ کیمپ ڈیوڈ کا رسوا کن اور شرمناک معاہدہ انجام دیا اور جب 1979ء میں ایران کے فراری شاہ کو (جس کے ہاتھ ایرانی قوم کے خون سے رنگین تھے) اور یہ وہ زمانہ تھا کہ ایران میں حضرت امام خمینی (رہ) کی قیادت میں اسلامی انقلاب آیا اور مصر میں حسنی مبارک تازہ ہی برسر اقتدار آئے تھے۔

اسرائیل نوازی اور شاہ ایران کو پناہ دینا سبب بنا کہ 30 سال مصر اور ایران کے سیاسی تعلقات منقطع رہیں اور یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد نظام اسلامی ایران نے صرف دو ملکوں مصر اور اسرائیل کے سفارت خانے تہران میں بند کردیئے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس زمانے میں مصر کس سمت میں جا رہا تھا، اللہ تعالی کا کرم دیکھئے جس دن (یعنی 11 فروری 2011ء ) مصر کی قوم حسنی مبارک کی ڈکٹیٹرانہ حکومت سے آزاد ہوگئی بالکل اسی دن (یعنی 11 فروری 1979ء) ایرانی قوم بھی شاہی نظام سے چھٹکارا پاگئی تھی، آج کا مصر پرانا مصر نہیں ہے، مصر میں انقلاب آیا اور عوام نے اخوان المسلمین کے ہاتھوں ملک کی سیاسی قیادت سپرد کردی۔

پچھلے سال تہران میں NUM اجلاس کے موقعہ پر گذشتہ تیس برسوں میں پہلی بار تھا کہ جب مصر کے صدر محمد مرسی تہران آئے حالانکہ Western Countries اور ان کے علاقائی حامیوں کی کوشش تھی کہ محمد مرسی تہران نہ جائیں لیکن مرسی نے تہران جا کر ایران کے ساتھ دوستی کا قدم بڑھایا، جس کے جواب میں چند ماہ قبل ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے بھی مصر کا مفصل دورہ کیا، محمد مرسی اور احمدی نژاد کا یہ آنا جانا تاریخی لحاظ سے کافی اہمیت رکھتا ہے اور امید ہے کہ ایران اور مصر کے دوستانہ تعلقات سے علاقے میں موجود بہت مسائل و مشکلات حل ہونگے، حقیقی اور آگاہ مسلمان ایران مصر تعلقات کی بحالی پر خوش ہیں کیونکہ اس میں سارے مسلمانوں اور خصوصا خطے کے مسلمانوں کی بھلائی ہے۔

البتہ تعلقات سے مغربی ممالک اور انکے حامیوں کو پریشانی بھی ہوئی ہے، جس کا ثبوت انہوں نے اختلافاتی بیانوں اور نامناسب حرکات کے ذریعہ دیا ہے، بہرحال ایران اور مصر کی قیادت اور دونوں ملتیں باہمی رشتوں کو جوڑنا چاہتی ہیں، دونوں ملکوں کے تاجروں کا بھی حال ہی میں تہران میں اجلاس ہوا ہے، تجارتی مسائل کے علاوہ بھی مخلتف شعبوں میں دونوں ممالک اشتراک کررہے ہیں، چند روز قبل مصر اور ایران کے درمیان 30 سال بعد فضائی رابطہ بھی بحال ہوا، اس سلسلے میں ایرانی ٹورسٹ کا پہلا جہاز مصر میں لینڈ کرگیا، چارٹرڈ طیارہ ایران میں 1979ء میں اسلامی انقلاب کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے خاتمے کے بعد سے دونوں دارالحکومتوں کے درمیان پہلی پرواز ہے، جو مصر، ایران تعلقات کی بہترین گھڑی ہے، ادھر سے امت مسلمہ بھی مسلم حکمرانوں کے باہمی اختلافات سے تنگ آچکی ہے لہذا اپنے حاکموں سے تقاضا کرتی ہے کہ وہ پرانے و جزوی اختلافی مسائل کو بھول کر متحد ہو جائیں تاکہ امت اسلامی موجودہ صورتحال سے نجات پاکر عزت اور سربلندی کی طرف قدم بڑھا سکے۔
خبر کا کوڈ : 248811
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش