0
Monday 4 Nov 2013 09:37

عالمی سامراج سے مقابلے کا قومی دن

عالمی سامراج سے مقابلے کا قومی دن
تحریر: محمد علی نقوی
 
ایرانی تاریخ میں 4 نومبر کی تاریخ کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ چار نومبر 1964ء کو امام خمینی کو جلاوطن کیا گیا، جبکہ چار نومبر کو ظالم پہلوی حکومت نے یونیورسٹی کے احتجاجی طالبعلموں کا قتل عام کیا تھا، اسی طرح وہ چار نومبر کا ہی دن تھا جب 1979ء کو ایران کے انقلابی طلباء نے امریکہ کے سفارت خانے پر قبضہ کیا تھا۔ لہذٰا یہ دن وہ اہم دن ہے جو ہر سال امریکہ کے ظلم و ستم کی یاد تازہ کر دیتا ہے۔ اسی مناسبت سے
رہبر انقلاب اسلامی نے گذشتہ روز یوم طلباء اور عالمی استکبار سے مقابلے کے قومی دن (13 آبان مطابق چار نومبر) کی مناسبت سے طلبہ کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے تین اہم ترین اور تاریخی واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے اس تاریخ کو استقامت کا آئینہ اور اعلٰی اہداف تک رسائی کے لئے ملت ایران کے پرعزم وجود کی تصویر قرار دیا۔ 

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی خامنہ ای نے ایرانی قوم کی جدوجہد کے آغاز، اس کے مختلف مراحل اور پھر اس جدوجہد کے انجام کے صحیح ادراک کو بہت اہم قرار دیا اور فرمایا کہ اس جدوجہد کا آغاز سنہ انیس سو ترپن میں اسی وقت ہوگیا جب اٹھائیس مرداد (مطابق انیس اگست) کو امریکہ نے بغاوت کروائی تھی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے انیس اگست کی بغاوت اور ڈاکٹر مصدق کی قانونی حکومت کی سرنگونی میں امریکہ کے براہ راست کردار کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس قضیئے میں امریکیوں نے اپنے استکباری مفادات کی خاطر ڈاکٹر مصدق کی حکومت کو جو ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھتی تھی بلکہ جس نے ان پر اعتماد بھی کیا تھا، برطانوی حکام کے ساتھ مشترکہ سازش کرکے سرنگوں کر دیا اور ملک پر محمد رضا پہلوی کی حکومت مسلط کر دی۔
 
رہبر انقلاب اسلامی نے پندرہ خرداد سنہ تیرہ سو بیالیس ہجری شمسی (مطابق 5 جون 1963ء عیسوی) کے عوامی قیام کے واقعے کو امریکی حمایت یافتہ حکومت کے استبداد اور اس کے ذریعے پیدا کر دیئے جانے والے گھٹن کے ماحول کا نتیجہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ سرانجام امریکی اس ماجرے میں شامل ہوگئے اور انہی کے اشارے پر حکومت نے امام خمینی رحمت اللہ علیہ کو 1964ء میں جلاوطن کرکے بظاہر ملت ایران کو مغلوب کر لیا، لیکن یہ حقیقی غلبہ نہیں تھا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے 1964ء سے ملک پر حکفرما ہو جانے والے شدید گھٹن کے ماحول اور ملت ایران کی دولت پر امریکہ کی اجارہ داری کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ سرانجام امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی قیادت میں ملت ایران کا عظیم انقلاب شروع ہوا اور ایرانی قوم نے اپنی استقامت و فداکاری کے ذریعے اور جان کی بازی لگا کر 1979ء میں اسلامی انقلاب کو فتح سے ہمکنار اور امریکہ کی دست نگر حکومت کو سرنگوں کر دیا۔
 
قائد انقلاب اسلامی نے پچیس سال کی جدوجہد کے بعد اسلامی نظام کی تشکیل کو امریکہ کے خلاف مجاہدت کے پہلے ہی مرحلے میں ایرانی قوم کو حاصل ہونے والی فیصلہ کن کامیابی قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کو فتح ملتے ہی امریکیوں نے امور میں رخنہ اندازی شروع کر دی اور ان تمام سازشوں کا مرکز تہران میں امریکی سفارت خانہ یعنی وہی جاسوسی کا اڈہ قرار پایا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے 4 نومبر 1979ء کو جاسوسی کے اس اڈے پر ملت ایران کے ممتاز طبقے یعنی طلبہ کے قبضے کو امریکہ کی دوسری بڑی شکست قرار دیا اور فرمایا کہ اس وقت سے شروع ہونے والا امریکی شکستوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ 

ایران میں ہر سال چار نومبر کا دن روایتی جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے لیکن اس بار اسکی اہمیت اس لئے بھی زیادہ اہم ہوگئی ہے کہ حال ہی میں ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات اور ٹیلفونی گفتگوؤں کا سلسلہ شروع ہوا ہے، جسکو عالمی میڈیا سمیت پاکستان کا میڈیا یہ بنا کر پیش کر رہا ہے جیسے ایران نے امریکہ کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ایران میں اس سال امریکی سفارتخانے پر قبضے کے دن کو پہلے سے زیارہ شدت سے منایا جا رہا ہے۔ تہران میں موجود امریکی سفارتخانے کو 4 نومبر 1979ء کے بعد ایرانی عوام جاسوسی کا اڈہ کہتے ہیں، کیونکہ ایرانی طلباء نے جب اس پر قبضہ کیا اور اس کے اندر سے جو کچھ برآمد ہوا، اسکے بعد اسکو جاسوسی کے اڈے کے علاوہ کچھ کہنا مناسب نہ تھا۔
 
4 نومبر 1979ء کا دن اسلامی انقلاب کی کامیابی و کامرانی کے بعد تہران یونیورسٹی اور کالجوں کے انقلابی جوانوں کے ہاتھوں مجرمانہ سازشوں میں مشغول سفارتی جاسوسی کا امریکی اڈہ تسخیر کئے جانے کے اس عظیم کارنامے کی یاد دلاتا ہے جس نے عالمی خونخوار امریکہ کے سر پر سوار غرور کو چکنا چور کر دیا۔ یہ کارنامہ اسلامی انقلاب کی تاریخ میں سامراجیت کے خلاف ایک ایسا موڑ لے آیا کہ رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے اس کو "دوسرے انقلاب" سے تعبیر کیا ہے۔ دراصل فروری 1979ء میں، پہلوی نظام کو جڑ سے اکھاڑ کر ایران میں اسلامی بنیادوں پر امریکہ مخالف وہ اسلامی نظام قائم ہوا تھا جس کا وجود مشرق وسطٰی میں امریکہ کے سامراجی مفادات کے لئے نہایت ہی خطرناک ہوگیا تھا، لہذا امریکہ نے تہران میں اپنے سفارت خانے کو اسلامی انقلاب کے خلاف دشمنانہ سازشوں کے ایک گھنونے اڈے میں تبدیل کر دیا تھا۔
 
چنانچہ امام خمینی (رہ) کے انقلابی خطوط پر چلنے والے یونیورسٹی کے جوانوں نے بڑی بہادری کے ساتھ جاسوسی کے اس خطرناک اڈے کو تسخیر کرلیا اور دشمنان قوم و ملت کی سازشوں کو ہمیشہ کے لئے نقش برآب کر دیا۔ مسئلہ سفارت یا سفارتی عملے کا نہیں تھا بلکہ مسئلہ یہ تھا کہ موجودہ دنیا میں زر، زور اور فریب پر مبنی ایک بڑا امپیریل پاور، جو اپنے مقابلے میں تمام قوموں اور ملتوں کی تحقیر پر کمربستہ ہو، قومی قیادتوں کو ذلیل کر رہا ہو، قوموں کی پشتپناہی میں برسر اقتدار آنے والی حکومتوں کو کسی قدر و قیمت میں شمار نہ کرتا ہو، جب چاہے حکومتوں کا خاتمہ کر دے، جس ملک پر چاہے حملہ کر دے، ایک ایسی امپیریل پاور کو ایک جگہ اس طرح ذلت و خواری کا سامنا کرنا پڑے اور دنیا دیکھے کہ قوت و طاقت ہی سب کچھ نہیں ہے اور عالم فطرت پر صرف مستکبرین کا فیصلہ حکمراں نہیں ہے۔ یہ وہ چیز ہے جس کے گرد و غبار عالمی استکبار کے سرغنہ چہروں سے ابھی تک صاف نہیں ہوئے ہیں اور نہ ہی آئندہ صاف ہوسکیں گے۔
 
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ میں بھی گذشتہ روز عالمی سامراج کے مقابلے کے دن کی مناسبت سے امریکہ مردہ باد کے نعرے لگائے گئے۔ اراکین پارلیمنٹ نے ڈپٹی اسپیکر سید ابو ترابی فرد کی تقریر کے بعد امریکہ مردہ باد کے نعرے لگائے۔ ڈپٹی اسپیکر نے بھی اراکین پارلیمنٹ سے کہا وہ بھی عوام کے منتخب نمائندوں کی حیثیت سے امریکہ مردہ باد کے نعرے لگاتے ہیں اور ثابت قدمی سے امریکہ کی سربراہی میں نظام ظلم و جور کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں۔ مسلمانوں میں "فکری سرطان اور امریکی مرعوبیت" کے شکار اُن کے ہم نوا لیڈر امت کے لئے زہر مہلک ہیں جو معصوموں کی طرح ہر آن اپنے آقائے ولی نعمت پر اعتماد کرنے کو تیار رہتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہیں امریکہ کی اس کھلم کھلا جارحیت کے باوجود ابھی تک اس سے دوستی کی خوشبو آتی اور اس کی عظمت کے ترانے گاتے ہیں۔ انہی لوگوں سے امریکہ جیسے دشمن کے عالم اسلام کے بعض ممالک میں استبداری جکومتیں قائم ہیں، ایسے ہی لوگ دراصل اُمّت کے غدار ہیں۔
 
امریکہ کی جانب سے مختلف ممالک کے حکام اور شہریوں کی ٹیلیفون کالوں کی جاسوسی کرنے کے حقائق سامنے آ نے کے بعد امریکی سفارتخانوں کا جاسوسی کے گڑھ ہونے کا مسئلہ عالمی سطح پر ثابت ہوگیا ہے۔ مختلف ممالک کے حکمرانوں اور عوام کی جانب سے امریکہ کی جاسوسی کی فائلیں کھلنے کے بعد یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ امریکہ ناقابل اعتماد ہے۔ اسی تناظر میں رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای دام ظلہ نے مسلمان طلبہ کے ہاتھوں جاسوسی کے اس اڈہ کے تسخیر کئے جانے کو عالمی استکبار کی ذلت و رسوائی کی علامت قرار دیتے ہوئے بجا طور پر کہا ہے کہ آج دنیا میں کوئی بھی حکومت امریکی حکومت جتنی منفور نہیں ہے۔ آپ نے کہا کہ اگر علاقے اور دیگر ملکوں کی حکومتیں جرات کا مظاہرہ کریں اور کسی دن کو امریکہ سے اعلان نفرت کا دن قرار دے دیں تو اس دن دنیا میں تاریخ عالم کا سب سے بڑا جلوس نکلے گا۔
خبر کا کوڈ : 317390
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش