0
Wednesday 13 Apr 2011 23:20

درباری ملا اور شاہی فتوے

درباری ملا اور شاہی فتوے
تحریر:محمد علی نقوی
مسلم علما کی عالمی یونین کے سربراہ شیخ یوسف قرضاوی نے کہا ہے کہ عرب ملکوں میں جو عوامی تحریکیں جاری ہیں وہ ایک بڑی نعمت ہے، شیخ یوسف قرضاوی نے قطر میں اپنے ایک بیان میں ان علما پر تنقید کی جو ان تحریکوں اور انقلابات کی مخالفت میں فتوی دے رہے ہيں۔ شیخ قرضاوی نے کہا کہ جو علما عوامی مظاہروں اور تحریکوں کی حرمت پر فتوی دیتے ہيں وہ نہ صرف یہ کہ نادان ہيں بلکہ قرآن وسنت کو بھی انہوں نے درک نہيں کیا ہے، شیخ قرضاوی نے کہا کہ اس طرح کے علماء منافقت کرتے ہيں اور وہ محض اپنی حکومتوں کو خوش کرنے کے لئے اس طرح کے فتوی دیتے ہيں۔ مسلم علما کی عالمی یونین کے سربراہ نے کہا کہ اس طرح کے علماء نہ صرف یہ کہ دین کو تباہی کی سمت لے جا رہے ہيں بلکہ اس طرح کے فتوؤں سے ان انقلابات کو نقصان پہنچے گا، جنھیں عوام نے غلامی اور بردگی سے رہائي پانے کے لئے بپا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عرب ملکوں میں عوامی انقلابات الہی آيتوں میں سے ایک ہے۔ شیخ یوسف قرضاوی نے یمن کے صدر علی عبداللہ صالح اور لیبیا کے ڈکٹیٹر قذافی کے جرائم کی طرف اشارہ کتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ فریبی ہيں مگر یمن اور لیبیا کے عوام کو کامیابی ضرور ملے گی۔
ادھر اسلامی جمہوریہ ایران کی ماہرین کی کونسل مجلس خبرگان نے خطے کی انقلابی تحریکوں کے کچلے جانے پر عالمی اداروں کی خاموشی پر تنقید کی ہے۔ اور عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے قتل عام کی روک تھام کرے۔ ماہرین کی کونسل نے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ میں ظالم حکمرانوں کے خلاف چلائی جانے والی عوامی تحریکوں کی حمایت کۓ جانے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں خاص طور پر بحرین کے عوام کے قتل عام کی مذمت کی گئي ہے۔ اس بیان میں پرامن طریقے سے اپنے مطالبات کرنے والے بحرین کے عوام کے قتل عام کے مقصد سے اس ملک میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی فوجی مداخلت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گيا ہے۔
سعودی عرب کے درباری ملا اپنے فتووں اور بیانات سے عوامی انقلابات کو ختم کرنا چاہبے ہیں۔ آل سعود سے وابستہ درباری مفتیوں نے بےشرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ یہ تحریکیں خلاف اسلام ہیں۔ اس سے قبل بھی سعودی عرب کے درباری ملاوں نے مذھبی انتھاپسندی کو ہوا دینے والے فتوے جاری کر کے عراق، پاکستان اور افغانستان میں دہشتگردانہ حملوں میں بےگناہ افراد کے خاک و خون مین غلطاں ہونے کا تماشہ دیکھا تھا اور اس کو اسلام کا نام دیکر امریکہ کے منشاء کے مطابق اسلام کو شدت پسند اور تشدد نواز دین کی حیثیت سے بدنام کرنے کی کوشش کی تھی۔ امت مسلمہ میں سعودی عرب کے وہابی درباری ملاوں کی فتنہ انگيزی اور اپنے مذموم مقاصد کو مذہب کارنگ دینا وہ بھی ایسے عالم میں جبکہ یہ فرقہ نہ اھل سنت کو قبول کرتا ہے نہ اھل تشیع کو، اس کے سامراجی ایجنٹ ہونے میں کسی طرح کا شک شبہ باقی نہیں رکھتا۔ سعودی عرب کے درباری ملاوں کے پاس عالم اسلام میں فتنہ انگيزی اور جھوٹے پروپگينڈوں کا کیا جواب ہے۔
یاد رہے سعودی عرب نے گذشتہ برسوں میں یمن کے تین صوبوں پر قبضہ کر لیا تھا اور جب بھی یمن کے گروہ متحد ہو کر مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہتے تھے، سعودی عرب نے مداخلت کر کے اور صنعا حکومت کو دباو میں لا کر یمن میں قومی آشتی کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کی تھیں۔ اس وقت عرب ممالک کی سیاسی صورتحال، اور معیشتی عدم استحکام اور امریکہ نوازیی پر عوام کا احتجاج ایک فطری عمل ہے، عوام اپنے ملکوں کے اقتصادی، سماجی اور معاشی حالات سے بے حد نالاں ہیں اور ان حالات میں سدھار کے خواہاں ہیں۔ یہ کوئي ایسا مسئلہ نہیں ہے کہ اس کو اسلامی فتووں سے خراب کیا جائے۔
ایسا لگتا ہے کہ عالمی صیہونیت نے مشرق وسطٰی کے حالیہ واقعات کے بعد اپنی طرف سے عالم اسلام کی توجہ ہٹانے کے لئے مسلمانوں میں فتنے پھیلانے کے لئے اپنے ایجنٹوں کو فعال کر دیا ہے اور اس سلسلے میں سعودی عرب کے درباری ملا بڑھ چڑھ کر اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ پاکستان کو آج جس صورتحال کا سامنا ہے وہ آل سعود سے وابستہ درباری مفتیوں، شرانگیز فتوؤں اور بیانات کا یی نتیجہ ہے، عوامی انقلابات سے رائے عامّہ کی توجہ ہٹانے کے لئے آل سعود اور ان سے وابستہ مفتیوں نے بےبنیاد پروپیگنڈہ شروع کر رکھا ہے، جس کا واحد مقصد امریکہ نواز حکورانوں کے لئے ہمدردی پیدا کرنا اور ان کی بکھری ہوئی قوت کو مرکوز کرنا ہے۔ لیکن چونکہ اہلسنت اور شیعہ مسالک کے لوگ ان کی شرانگیزیوں کو جان چکے ہیں، لہذا اس مقصد میں اب ان کو کوئی کامیابی ملنے والی نہیں اور جو آگ آل سعود نے اپنے پیسے سے پاکستان، افغانستان، عراق اور عرب ممالک میں لگائی ہے، وہ خود اس آگ کی لپیٹ محسوس کر رہے ہیں۔ 
آل سعود کی انھی حرکات کو دیکھ کراسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے ممبران نے علاقے میں عوام پر ہونے والے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر سعودی عرب کی فوج میں اتنی ہمت اور طاقت ہے تو پھر وہ مظلوم فلسطینی مسلمانوں کے خلاف صہیونی حکومت کے مظالم کے خلاف اٹھ کھڑی ہو۔ پارلیمنٹ کے ممبران نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آج عالم اسلام لیبیا، یمن اور بحرین کے عوام کے قتل عام پر خون کے آنسو رو رہا ہے اور دنیا بھر کے مسلمان عوام کے دل بعض نام نہاد اسلامی حکومتوں کے حکمرانوں کے ہاتھوں جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے نہيں تھکتے اپنے ہی ملک کے شہریوں وحشیانہ مظالم پر مجروح ہيں۔ مغرب کے انسانی حقوق کے دعویدار بھی، جو دہشت گردوں اور منشیات کے اسمگلروں کو پھانسی دیئے جانے پر انسانی حقوق کے نام پر مگر مچھ کے آنسو بہاتے ہيں علاقے میں ڈکٹیٹر حکمرانوں کے ذریعہ کھیلی جا رہی خون کی ہولی کا تماشا دیکھ رہے ہيں، ایسی خون کی ہولی جو امریکہ اور اسرائیل کے براہ راست یا بالواسطہ کہنے پر کھیلی جا رہی ہے۔ 
آج عالم اسلام کے تمام علاقوں کے مسلمانوں کی صدائے احتجاج علاقے کی اقوام پر ہونے والے ان مظالم پر خاص طور پر بحرین میں نہتے شہریوں پر سعودی عرب کی غاصب فوج کے وحشیانہ اقدام پر بلند ہے، حتٰی یہ صدائے احتجاج خود سعودی عرب کے اندر بھی بلند ہو رہی ہے، آج عالم اسلام کے لوگ سعودی عرب کی فوج کو درندہ اور تہذیب سے عاری فوج قرار دے رہے ہيں، جس کے اندر اسلامی غیرت و حمیت نہيں ہے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کی صرف ایک ہی آواز ہے کہ بحرین سے سعودی عرب کی فوج کو نکل جانا چاہئے۔
اس سوال میں بہت وزن ہے کہ اگر سعودی عرب کی فوج میں ہمت و جرات ہے تو وہ مظلوم فلسطینیوں بالخصوص غزہ کے بے گناہ فلسطینی مسلمانوں کے خلاف اسرائیل کے وحشیانہ مظالم کے خلاف کیوں نہیں بولتی، اور اگر ایسا نہیں ہے تو بحرین کے بے گناہ عوام پر جن میں خواتین و بچے سبھی شامل ہیں، طاقت کا استعمال کسی بھی لحاظ سے یہ ظاہر نہيں کرتا کہ سعودی عرب کی فوج ایک طاقتور فوج ہے، بلکہ یہ اس کی سب سے بڑی کمزوری ہے، ظالم حکمرانوں کے مظالم کا انجام بہت جلد سامنے آجائے گا، عام شہریوں پر ڈھائے جانے والے یہ مظالم امریکہ، اسرائیل اور سامراجی طاقتوں کی ایماء پر ہو رہے ہيں۔ آل سعود سے وابستہ درباری مفتیوں کے شرانگیز فتوؤں اور بیانات کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 65051
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش