2
0
Wednesday 4 May 2011 01:32

بحرین میں بھی انسان بستے ہیں

بحرین میں بھی انسان بستے ہیں
تحریر:سید عدیل عباس زیدی
تیونس میں ریاستی بربریت سے دلبرداشتہ چھابڑی فروش العزیزی کی خودکشی کے بعد سے جنم لینے والی انقلابی لہر نے جہاں کئی دہائیوں سے اقتدار پر قابض مختلف جابر حکمرانوں کو شکست فاش دی وہیں ان عوامی تحاریک میں ہزاروں معصوم لوگ بھی اپنی آنے والی نسلوں کو برسوں سے برداشت کئے جانے والے مظالم سے نجات دلانے کیلئے اپنی جانیں قربان کرنے پر مجبور ہوئے، تیونس کے بعد مصر پھر لیبیا، یمن اور پھر بحرین میں اپنے بنیادی حقوق کیلئے سڑکوں پر نکلنے والے شہریوں پر ریاست کے وحشیانہ تشدد پر آغاز میں امت مسلمہ سمیت اقوام عالم نے سرد مہری اور بے رخی کا مظاہرہ کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی، تاہم عوامی احتجاج میں شدت آنے، پھر ظالم حکمرانوں کو بھاگنے پر مجبور کئے جانے اور ہزاروں شہادتوں نے دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑ ہی ڈالا، جس کے بعد انقلاب برپا کرنے والوں کی حمایت میں دن بدن اضافہ ہوتا گیا۔
 مذکورہ بالا عرب ممالک کے حالات پر عالمی میڈیا نے بھرپور کردار ادا کیا، تاہم ایک ملک بحرین بھی تھا جہاں عوامی تحریک کو دبانے کیلئے ہر قسم کے مظالم ڈھائے گئے، ریاستی تشدد ناکافی پڑنے پر ہمسایہ ممالک سے بھی فورسز کو مظالم کی نئی مثالیں قائم کرنے کیلئے مدعو کیا گیا، یہ خطہء ارض بھی امت مسلمہ کے سوئے ہوئے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش کر رہا تھا، تاہم نہ جانے ایسی کونسی وجوہات تھیں جس نے میڈیا سمیت اقوام عالم کے کان پر جوں تک نہ رینگنے دی، بحرین کے عوام تمام تر باہمی اختلافات کو بھلا کر متحد ہو چکے ہیں، ان کا صرف ایک ہی نعرہ ہے"لاشیعہ لاسنی۔۔۔ انقلاب انقلاب" اس سے بڑا افسوس کا مقام اور کیا ہو گا کہ جن غیرملکی فورسز کو آواز خلق خدا کو دبانے کیلئے بلایا گیا ان کا تعلق مسلم ممالک سے تھا۔
بحرین میں کربلا کی یاد تازہ کرتے ہوئے نہتے مظاہرین پر سرعام گولیاں برسائی گئیں، متعدد مقامات پر تو بچوں سمیت درجنوں شہریوں کو چن چن کر قتل کیا گیا، مساجد، امام بارگاہوں اور قرآن پاک کی بےحرمتی کی گئی، خواتین کو جنسی ہوس کا بھی نشانہ بنایا گیا، ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو زخمی شہریوں کا علاج کرنے سے روک دیا گیا، مگر یہ تمام واقعات عالمی ذرائع ابلاغ کی نظروں سے حیران کن طور پر اوجھل رہے۔ ان تمام حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر عاقل و بالغ کے ذہین میں ایک سوال تو ضرور اٹھتا ہو گا کہ "صرف بحرین کیساتھ ایسا سلوک کیوں؟" کیا شاید یہاں کے عوام کو صرف ظالم حکمران کیخلاف آواز اٹھانے کی سزا دی جا رہی ہے؟ کیا ان مظلوم لوگوں نے اپنی آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ بنانے کا "جرم" کیا ہے؟ کیا ان سے اپنے بنیادی حقوق کیلئے صدا بلند کرنے کا "گناہ‘"ہوا ہے؟ 
نہیں، ان تینوں سوالوں کا جواب نفی میں ہی ہے کیونکہ یہ تینوں صورت حال تو تیونس، مصر اور لیبیا میں بھی تھیں لیکن شاید بحرین کے شہریوں پر مظالم کے پہاڑ اس وجہ سے ڈھائے جا رہے ہیں کہ یہاں کے لوگ ایران کی طرز پر اسلامی انقلاب کی بنیاد رکھنے کے لئے کوشاں ہیں اور یہ خطہء ارض ایک حقیقی اسلامی مملکت کے قیام کی جانب بڑھ رہا ہے، جو امریکا اور اس کے مسلم و غیر مسلم اتحادیوں کیلئے آنکھ کا کانٹا بن رہا ہے۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ تاریک رات کے بعد روشن صبح کا طلوع ہونا بھی نظام قدرت کا ایک حصہ ہے، جس کی امید پر بحرین کے شیعہ، سنی مسلمان اپنی وہ تگ و دو جاری رکھے ہوئے ہیں جس کا آغاز وہاں کے حکمرانوں کی برسوں سے ہونے والی وحشیانہ زیادتیوں کے ردعمل کے طور پر ہوا تھا۔ بحرین، مصر، شام، یمن اور لیبیا سمیت وہ عرب ممالک جہاں عوامی تحاریک کے ذریعے انقلاب نے جنم لیا کے غیور اور باہمت شہریوں کے حوصلوں پر شاعر نے کیا خوب کہا ہے
"ظلم جب حد سے بڑھتا ہے تو ہمت آ ہی جاتی ہے
جھپٹتے باز سے لڑتے چڑیا کو ہم نے دیکھا ہے"
بحرین کے موجودہ حالات فی الوقت اس امر کے متقاضی ہیں کہ مسلم ممالک کے عوام کے ساتھ ساتھ حکمران آگے بڑھیں اور پہلے او آئی سی کے پلیٹ فارم سے اس اہم مسئلہ کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے حل کیلئے فوری اور مربوط لائحہ عمل طے کریں، اور پھر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں آواز اٹھائی جائے۔ بحرین سے سب سے پہلے غیر ملکی فورسز کو  بےدخل کیا جائے اور پھر وہاں کے حکمرانوں پر اقتدار سے علیحدگی کیلئے دباؤ ڈالا جائے، گو کہ حکمرانی کسی بھی ریاست کا اندرونی معاملہ ہوتا ہے۔ تاہم جب عوام جابر اور ظالم حکمرانوں سے تنگ آ کر صدائے حق بلند کریں تو حق گوئی کا ساتھ دینا بھی پاکستان سمیت امت مسلمہ کا فرض ہے، ایک اعلیٰ سطحی وفد تشکیل دیکر بحرین بھیجا جائے جو فریقین سے مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کا حل تلاش کرے، کیونکہ
"بحرین میں بھی انسان بستے ہیں"۔
خبر کا کوڈ : 69221
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

This column was awesome and so informative i just loved this Column and hats off for the Author Mr.Adeel Abbas Zaidi please keep it up and we are looking forward for your new columns.
United States
zaidi bhai ap ka kalam aj pehli bar para yqeen kare bahut maza aya hamari dua ha ALLAH ap ki toufiqat ma ezafa farme
ہماری پیشکش