1
0
Wednesday 7 Sep 2011 12:19

فیصلے پر نظر ثانی کریں

فیصلے پر نظر ثانی کریں
تحریر:محمد علی نقوی
بحرین میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہرے پورے ملک میں پھیل گئے ہیں۔ پریس ٹی وی کی رپورٹ کے علی جواد شیخ نامی چودہ سالہ نوجوان کی شہادت کے بعد سارے بحرین میں آل خلیفہ حکومت کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ ادھر آل خلیفہ کی کال کوٹھریوں میں قید و بند کی صعوبتیں جھیلنے والے قیدی مظاہرین میں سے دو سو قیدیوں کی بھوک ہڑتال بھی جاری ہے اور ان قیدیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کے بچوں نے بھی بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔ بحرین کے عوام نے بچوں کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے اور ملک کے مختلف افراد مظاہرین کی صفوں میں شامل ہو گئے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ڈاکٹروں اور طبی عملے کے افراد اور سیاسی قیدیوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ بحرین کی جیلوں میں قید افراد کی حالت نہایت افسوس ناک بتائي جاتی ہے۔ ادھر اطلاعات ہیں کہ آل خلیفہ حکومت مظاہرین پر جاری مظالم میں استعمال کے لئے ہتھیار اور دیگر ساز و سامان امریکہ سے برآمد کر رہی ہے۔
 العالم ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آل خلیفہ حکومت نے اپنے عوام کی سرکوبی کے لئے امریکہ سے ہتھیار خریدے ہیں، جن میں آنسو گيس کے گولے بھی شامل ہیں۔ یاد رہے کہ آل خلیفہ حکومت کے کارندوں کے ہاتھوں آنسو گيس کے گولوں کے استعمال سے دسیوں افراد زخمی اور شہید ہو چکے ہیں، جن میں حال ہی میں شہید ہونے والا نوجوان علی جواد شیخ بھی شامل ہے۔ یہ نوجوان عیدالفطر کے دن آل خلیفہ حکومت کے کارندوں کے ہاتھوں شہید ہوا ہے۔
بحرین کی جمعیت وفاق کونسل کے سربراہ جمیل کاظم نے ایک انٹرویو میں چودہ سالہ نوجوان شہید علی جواد الشیخ کے قاتلوں کے بارے میں اطلاعات دینے والے کو انعام دیئے جانے کے بحرینی وزیر داخلہ کے اعلان کو شرمناک قراردیا اور کہا کہ یہ نوجوان، جس نے عیدالفطر کے دن عوامی مظاہروں میں شرکت کی تھی، سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں اور لوگوں کی آنکھوں کے سامنے شہید ہوا ہے۔ 
ادھر بحرین میں انسانی حقوق کمیٹی کے رکن عباس عمران نے کہا ہے کہ آل خلیفہ کی حکومت گفتگو اور تحقیق کمیٹیاں بنا کر رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحرین کی بیدار اور ہوشیار قوم اس طرح کے فریب میں نہیں آئے گی۔ 
عباس عمران نے العالم سے گفتگو میں کہا کہ ملت بحرین پر تشدد اور عوام کے قتل عام کے بعد آل خلیفہ نے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی، تاکہ اس طرح وہ عوام کو احتجاج سے روک سکے اور یہ ظاہر کرسکے کہ اب کوئي احتجاج نہیں ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس حربے سے رائے عامہ کو گمراہ کرنا چاہتی ہے۔ عمران نے کہا کہ آل خلیفہ ان ثبوتوں و شواہد سے خوفزدہ ہے جو بحرین کے انسانی حقوق مرکز اور بین الاقوامی تنظیموں کے پاس ہیں، اسی بنا پر آل خلیفہ تحقیقاتی اور مذاکراتی کمیٹیاں بنانے پر مجبور ہوئي ہے، تاکہ اپنے جرائم پر پردہ ڈال سکے۔
بحرین میں انسانی حقوق کےایک اور فعال کارکن مریم الخواجہ نے اس ملک کے عوام پر مظالم کا جائزہ لینے کے لئے برلن میں ہونے والی ایک کانفرنس میں کہا کہ اس وقت بحرین میں تیرہ سو افراد جیلوں میں ہیں، جن میں تقریباً ایک ہزار افراد پر آل خلیفہ کی جانب سے شدید تشدد کیا جا رہا ہے اور ان میں سے بعض کو سزائے موت سنا دی گئی ہے۔ 
درایں اثنا بحرین کے سب سے بڑے مخالف گروہ جمعیت الوفاق نے فاش کیا ہے کہ تقریباً چار سو افراد کو کورٹ میں حاضر کیا جا چکا ہے، جن میں پچاس افراد کو بحرین کے حالیہ مظاہروں میں شرکت کے الزام میں سزائے موت کا حکم دیا جا چکا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مظاہرین پر فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ 
برطانوی جریدے اینڈیپنڈنٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں بحرین کی موجودہ صورت حال کو یورپ میں قرون وسطٰی کی صورت حال سے تشبیہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بحرین میں منظم تشدد، سولھویں اور سترہویں صدی میں یورپ میں ہونے والے مقدمات کے مشابہ ہے۔ دونوں حالت میں، تفتیش کار اس کوشش میں رہتے تھے کہ طاقت کے بل بوتے پر اعتراف کرا کے اپنے مدنظر تصورات کو حقیقت کا روپ دیں۔ 
برطانوی مصنف پاتریک کاکبرن نے بھی ایک مقالے میں لکھا ہے کہ یورپ میں قرون وسطٰی میں بےگناہ عورتیں جادوگر ہونے کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوتی تھیں اور بحرین میں بھی قیدیوں پر تشدد کا مقصد، حکومت گرانے کا اعتراف کرانا ہوتا ہے اور بعض اوقات ان پر غداری کا الزام لگایا جاتا ہے۔
بحرینی عوام کی تحریک کے حق بجانب ہونے کا ایک ثبوت یہ کہ مغربی ذرائع ابلاغ اور ان کے زیر اثر میڈیا نے بحرین کے حوالے سے مکمل سکوت اختیار کر رکھا ہے اور اگر خبریں دیتی بھی ہیں تو اپنی مرضی اور منشا کے مطابق، تاکہ امریکہ اور مغرب کے دوہرے معیارات پر کوئی حرف نہ آنے پائے۔ اس وقت عالمی ذرائع ابلاغ اور مغربی ممالک شام کے خلاف جی بھر کر زہر اگل رہے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ شام اس خطے میں ایران کی طرح امریکی پالسیوں اور صہیونی حکومت کے خلاف ہے اور صہیونی حکومت کے مقابلے میں حزب اللہ کا ایک مضبوط اتحادی شمار ہوتا ہے۔ اسی لئے امریکہ نواز بعض عرب ممالک منجملہ سعودی عرب شام کے خلاف محاذ کھڑا کئے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب ماحول کو سازگار اور پرامن دکھانے کے لئے ایک طرف تحقاتی کمیٹیوں کی تشکیل کا ڈھونگ رچایا جا رہا ہے اور دوسری طرف وسط مدتی پارلیمانی انتخابات کے ذریعے اپنے مخالفین کو دیوار سے لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔
فروری کے مہینےمیں آل خلیفہ کی آمریت کے مخالف اٹھارہ اراکین پارلیمنٹ نے بحرینی مظاہرین کے قتل عام اور مظاہرین کی سرکوبی پر احتجاج کرتے ہوئے اپنی رکنیت سے استعفی دے دیا تھا۔ آل خلیفہ نے وسط مدتی پارلیمانی انتخابات کرانے کا مقصد قومی اقدار کا تحفظ، اصلاحات کو آگےبڑھانا اور جمہوری زندگی کو اس کے صحیح راستے پر لانا اعلان کیا ہے جبکہ دوسری طرف ابھی گرفتاری، تشدد، تعلیم میں رکاوٹ، اور لوگوں کو جلاوطن کرنے اور مخالفین کو ملازمتوں سے نکالنے کا سلسلہ بھی روزبروز بڑھتا جا رہا ہے۔ اس بنا پر اس وقت ایسے عالم میں جب پارلیمنٹ کے وسط مدتی انتخاباب کا وقت نزدیک آ رہا ہے، سیاسی ماہرین، چودہ فروری تحریک کے جوان اور بحرین کی دوسری سیاسی پارٹیوں کا خیال ہے کہ یہ انتخابات محض ایک ڈرامہ ہیں۔
 آل خلیفہ کی خاندانی اور مورثی حکومت وسط مدتی انتخابات کرا کے اپنی کھوئی ہوئی قانونی حیثیت کو بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ تاہم سب سے بڑی مخالف پارٹی وفاق اسلامی اور حزب وعد سمیت حکومت مخالف پارٹیوں نے وسط مدتی انتخابات کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔ 
بہرحال انقلابی قیادت کا کہنا ہے کہ انقلاب بحرین کو شروع ہوئے اب چھ ماہ ہو رہے ہیں اور جب تک ملت بحرین کے اھداف حاصل نہیں ہو جاتے یہ انقلاب جاری رہے گا۔ حقیقت تو یہ کہ اس خطے کے مسلمان اور عرب عوام ایک طویل عرصے سے اپنے حکمرانوں کی عیاشیاں اور مغرب نوازی دیکھ رہے ہیں اور ان کے مشاہدے میں یہ بات بھی ہے کہ تیل اور گیس جیسے قدرتی ذخائر سے مالامال ہونے کے باوجود ان کی معاشی حالت قابل تعریف نہیں، ما سوا چند خاندانوں کے جو حکمراں طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، چنانچہ اس خطے میں آئی بیداری کی لہر کا تعلق خود یہاں کے لوگوں سے ہے اور اسکا تعلق بیرونی دنیا سے جوڑنا یا اس پر اسطرح کا کوئی الزام لگانا قابل قبول نہیں اور علاقے کی رائے عامہ کی نظروں میں پرانا ہو چکا ہے۔
پاکستان نے بحرین کے لئے مزید کرائے کے فوجی بھیجنے کا معاہدہ کیا ہے۔ یاد رہے بحرین میں کرائے کے فوجی مظاہرین کو کچلنے کے لئے استعمال کئے جا رہے ہیں۔ پاکستان اور بحرین کے درمیاں یہ معاہدہ صدر پاکستان کے حالیہ دورہ بحرین کے موقع پر ہوا ہے۔ منامہ نے اس سے پہلے بھی پاکستان سے کرائے کے فوجی بلا کر اپنی پولیس فورس میں شامل کیے تھے۔
واضح رہے کہ بحرین میں پاکستان اور سعودی عرب کے کرائے کے فوجیوں نے نہتے مظاہرین کو کچلنے کی ذمہ داری سنبھال رکھی ہے۔ بحرین کے انسانی حقوق مرکز کے سربراہ نبیل رجب کے مطابق پاکستان کے کرائے کے فوجیوں نے بحرینی مظاہرین کو کچلنے میں کوئي کسر نہيں چھوڑی ہے۔ اگرچہ پاکستان کے سرکاری ذرائع نے اس قسم کی خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، تاہم بعض ذرائع ان خبروں کو قرین حقیقت سمجھتے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی نام نہاد عالمی جنگ میں میں پاکستان امریکہ انتہائی قریبی حلیف شمار ہوتا ہے اور بحرین کی شاہی حکومت کے بھی امریکہ سے نہایت قریبی تعلقات قائم ہیں، امریکہ پانچواں بحری بیڑہ اس وقت بحرین میں تعینات ہے چنانچہ شاہ بحرین کی حمایت کے لئے پاکستانی فوجیوں کا وہاں جانا کوئی تعجب خیز امر نہیں ہے۔ البتہ تعجب کی بات یہ کہ پاکستان میں اس وقت ایک جمہوری حکومت برسر اقتدار ہے اور حکمراں جماعت پیپلز پارٹی ملک کی وہ واحد جماعت سمجھی جاتی ہے کہ جس میں پاکستان میں بسنے والی مختلف قومیتوں اور مذاہب کے لوگ موجود ہیں۔
 ان خصوصیات کے ساتھ یہ بات بہت ہی عجیب ہے کہ بحرین میں ایک مطلق العنان اور مورثی حکومت کی حمایت میں پاکستان سے فوجی سپاہیوں کو بھرتی کرکے بحرین لیجایا جائے، تاکہ وہ وہاں کی عوامی تحریک کو نیزوں کی انیوں کی کے زور پر کچل دیں۔ بحرین کے انسانی حقوق مرکز کے سربراہ نبیل رجب کا یہ الزام کہ پاکستان کے کرائے کے فوجیوں نے بحرینی مظاہرین کو کچلنے میں کوئي کسر نہيں چھوڑی ہے، پاکستان کی جمہوری حکومت اور سیاستدانوں کے لۓ لمحہ فکریہ ہے، اس لئے کہ شاہ بحرین کی حکومت جلد یا بدیر ختم ہو جائے گی اور اس آثار نمایاں ہونے شروع ہو گئے ہیں۔ پاکستان کے خفیہ اداروں کے نظروں سے یہ بات ہرگز مخفی نہیں ہو گی کہ امریکہ نے حکومت بحرین کی کمزور پوزیشن کو درک کرتے ہوئے اپنے فوجی اڈے کو قطر منتقل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ لہذا دانشمندی کا تقاضا ہے کہ پاکستانی حکومت اور متعلقہ ادارے بھی اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں اور بحرین کے حوالے سے اپنے مستقبل کے تعلقات کو داؤ پر نہ لگائیں۔
خبر کا کوڈ : 96962
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Malaysia
chahay ppp ki hokamat hoo ya kisi aur ki hoo ya saray milat e tashoya k khalaf hain inn khabeesoon say koi achi umeed nahi ki ja sukti ha, ham behrain k mazloom awam k sath hain
ہماری پیشکش