0
Monday 4 Jun 2012 00:14

اِمام خمینی رہ کی ذات مستضعفین و محرومین جہان کیلئے اصلی سہارا تھی، علامہ ساجد نقوی

اِمام خمینی رہ کی ذات مستضعفین و محرومین جہان کیلئے اصلی سہارا تھی، علامہ ساجد نقوی
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ، ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی رہنماء اور پاکستان میں اتحاد بین المسلمین کے داعی علامہ سید ساجد علی نقوی کے ساتھ کے ساتھ اسلام ٹائمز نے بانی انقلاب اسلامی ایران امام خمینی رہ کی 23ویں برسی کی مناسبت سے مختصر گفتگو کا اہتمام کیا ہے، جو اسلام ٹائمز کے قارئین کے استفادے کیلئے پیش خدمت ہے۔ 

اسلام ٹائمز: ایران کا انقلاب اور حضرت امام خمینی رہ کی شخصیت دنیا کے مستضعفین کیلئے یقین محکم کی بنیاد اور امید کی ایک کرن ہے، اس حوالے سے فرمائیں۔؟

علامہ ساجد علی نقوی: اِمام رہ کی شخصیت بہت سے پہلوؤں سے منفرد تھی۔ جس اِنقلاب کو اُنہوں نے لِیڈ کیا اور اُسے کامیاب بنایا، اس کی بہت سی خصوصیات ہیں۔ اس انقلاب پر پردہ ڈالنے اور اس کے اثرات کو مدھم کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ امام رہ کی شخصیت اور ان کے برپا کردہ انقلاب کے مقاصد کو سیمینارز اور پروگرامات کے ذریعے اُجاگر کرنے کی مزید ضرورت ہے۔ اس کا ایک پہلو یہ ہے کہ اِمام کی ذات مستضعفین و محرومین کے لیے اصلی سہارا تھی۔ اُنہوں نے مظلومین کے لیے صمیمِ قلب سے آواز اُٹھائی۔ لیکن اب جو تضادات اُبھرے ہیں کہ لوگ بات تو مستضعفین کی کرتے ہیں، لیکن اُن کی اپنی زندگی پُرآسائش ہے۔ نعرہ محروموں کا لگاتے ہیں، لیکن ان کی اپنی زندگی پُر آسائش لوگوں کی طرح ہوتی ہے۔ 

اِمام خمینی رہ کے جو نمایاں مقاصد تھے ان میں ایران کو عالمِ اسلام کے قریب لانا اور اِسلامی دُنیا سے جوڑنا بھی تھا، لیکن دُشمنانِ اسلام کو یہ گوارا نہیں ہے۔ ان اہداف و مقاصد کو ناکام بنا دینے کی کوششیں اب تک جاری ہیں۔ مثلاً پاک ایران گیس معاہدے ہی کو لے لیجیے، عالمی استعمار اسے غنڈہ گردی سے روکنے کی کوشش میں ہے۔ سفارتی آداب اور عالمی اخلاقیات کا تو اسے ذرا بھی پاس لحاظ نہیں ہے، لہٰذا اس کا ذکر ہی کیا؟ ضرورت تو ان سامراجی کوششوں کو روکنے کی ہے۔ ایران اور پاکستان کے درمیان گیس کا معاملہ جو بہت بنیادی نوعیت ہے ان سازشوں کو ہر محاذ پر ناکام بنا دینا از بس ضروری ہے۔ یہ مسئلہ دراصل گیس کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ انقلاب کے ساتھ دشمنی ہے۔
 
استعمار کو وہ راستہ نہیں ملتا، جس سے وہ انقلاب کو Damage کر سکے، لہٰذا چھچھوری حرکتوں کو اس نے اپنا شیوہ بنا رکھا ہے۔ دشمن ان پست حرکتوں میں کامیاب نہیں ہوگا، کیونکہ انقلاب زمین پر رونما ہوا، اس کو ایرانی عوام کے ساتھ دوسرے ممالک کے عوام کی بھی تائید حاصل ہے۔ امریکہ ایران پر حملہ آور ہونے سے پہلے ہزار بار سوچے گا، اور اگر کوئی ایسی قبیح کوشش اس کی جانب سے ہوئی تو اس کا سخت خمیازہ اسے بھگتنا پڑے گا۔

اسلام ٹائمز: وہ کیا روحانی طاقت تھی جس کی وجہ سے استعمار کی سازشیں ناکام ہو جاتی ہیں اور طبس کے مقام پر دشمن کے جنگی طیارے تباہ و برباد ہو جاتے ہیں۔؟
علامہ ساجد علی نقوی: یہ تائید الہی اور نصرت الہی ہے، جس کا وعدہ قرآن میں رسولوں سے کیا گیا ہے۔ یہ تائید الٰہی تھی کہ اِنقلاب کے بعد امریکہ نے جو دو طیارے نیّتِ بد سے ایران پر حملے کے لیے بھیجے تھے، وہ طبس کے اندر آپس میں ٹکرا گئے اور ان کی یہ نامسعود کوشش ناکام و نامراد ثابت ہوئی۔ اس کے بعد بھی امریکی سازشوں پر مستقل نامرادیوں کی مہر ثبت رہی، ہر مرحلے پر اسے منہ کی کھانا پڑی، خواہ وہ عراق کے ذریعے ایران کو خون ریز جنگ میں اُلجھا دینا ہو یا اس پر عالمی سطح پر اقتصادی قدغنیں عائد کرنے کا معاملہ ہو، امریکہ ایران دشمنی کے ہر محاذ پر ناکام ہوا۔

اسلام ٹائمز: تمام دنیا کے مسلمانوں کو امام خمینی رہ نے ایک قوت میں ڈھل جانے اور باطل طاقتوں کا مل کر مقابلہ کرنے کی جو بات زور دے کر کہی، اس پر کس حد تک عمل ہو رہا ہے۔؟
علامہ ساجد علی نقوی: آپ جانتے ہیں کہ اِتحاد و وحدت کے عمل کو ولی امر مسلمین لے کر آگے بڑھ رہے ہیں اور پاکستان کے اندر اِس علَم کو ہم نے اُٹھا رکھا ہے۔ ہم نے اِس اِتحاد و وحدت کو عملی طور پر دینی قوتوں کے اندر نافذ کیا ہے اور یہ اِمتیاز ہمیں حاصل ہے، چنانچہ اسی ماہ مِلی یکجہتی کونسل کا احیا ہُوا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کو ہم نے تحاویز دی ہیں، جن کے مطابق وہ عمل پیرا ہیں۔ پاکستان میں اتحاد و وحدت تو بہت زیادہ ہے، لیکن اس کو ختم کرنے کے لئے اور خلفشار پیدا کرنے کے لئے بہت سی سازشیں ہو رہی ہیں۔

اسلام ٹائمز: ایرانی انقلاب نے امت مسلمہ کو جو حوصلہ عطا کیا ہے، آپ اس کی وضاحت امام خمینی کے افکار کی روشنی میں فرمائیں۔؟

علامہ ساجد علی نقوی: امام کے عقائد اور افکار لوگوں تک پہنچائے گئے۔ اس طرح لوگوں کا اس سلسلے میں تعلق بڑھا، اس پر بہت سی کتب بھی لکھی گئیں ہیں۔ اس تعلق کو کمزور کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ لوگوں کو انقلاب کے راستے پر برقرار رکھنے کے لئے حقیقی کوششیں ہونی جاہیے۔ حقیقی جدوجہد ہونی چاہیے۔ نمائشی، فرمائشی اور بوگس قسم کی جدوجہد انقلاب کے لئے نقصان دہ ہے۔

اسلام ٹائمز: ایران کے عوام کی زندگی اور معاشرہ کے مختلف شعبوں میں جو کمال انقلاب کے بعد حاصل کیا گیا، آپ کے خیال میں اس کا مرکز و محور جناب خمینی رہ ہیں؟ ان کا مضبوط حوالہ موجود نہ ہوتا تو کیا یہ ہمہ جہت ترقی ممکن ہو پاتی۔؟
علامہ ساجد علی نقوی: ظاہر ہے امام خمینی رہ انقلاب کا محور و مرکز ہیں، اس انقلاب کے ذریعے انہوں نے ایک آئیڈیالوجی دی۔ اگرچہ انقلاب کے خلاف سازشیں بہت ہیں اور بہت سی توانائیاں انقلاب کے خلاف سرف ہو رہی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 167908
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش