0
Wednesday 25 Sep 2013 13:20

اسرائیل کا وجود اور ہماری ناجائز خواہشات عالم اسلام کی تمام پریشانیوں کا باعث ہیں، الشیخ احمد خان فضلی

اسرائیل کا وجود اور ہماری ناجائز خواہشات عالم اسلام کی تمام پریشانیوں کا باعث ہیں، الشیخ احمد خان فضلی
الشیخ احمد خان فضلی، شاہ احمد نورانی مرحوم کے قریبی ساتھیوں میں سے ہیں۔ آپ پچیس سال ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا میں خطیب اعلیٰ کے عہدے پر فائز رہے۔ آپ کا کہنا ہے کہ میں حنفی ہوں، اور حنفی بھی جعفری ہیں۔ چونکہ امام ابوحنیفہ (رہ) کے استاد حضرت امام جعفر صادق (ع) ہیں، صوفی بھی ہوں اور صوفیاء کرام کے چاروں سلسلے نقشبندی، سہروردی، قادری اور چشتی تمام میں حضرت امام جعفر صادق (ع) کا نام آتا ہے اور چاروں امام جعفر صادق علیہ السلام کو فالو کرتے ہیں تو اس لحاظ سے ہم بھی جعفری ہیں۔ اسلام ٹائمز نے امت مسلمہ کو درپیش مسائل، ان کی وجوہات اور ان مسائل کے پائیدار حل بارے الشیخ فضلی کا انٹرویو کیا ہے جو قارئیں کے لئے پیش خدمت ہے۔

اسلام ٹائمز: امت مسلمہ کو درپیش مسائل اور پریشانیوں کے کیا اسباب ہیں۔؟

الشیخ احمد خان فضلی: امت کی زبوں حالی ہمارے پیش نظر ہے۔ امت کو تباہ و برباد کرنے کے لئے سازشیں جاری ہیں۔ اس سلسلہ میں میرا ویژن یہ ہے کہ عالم اسلام کی تمام پریشانیوں کی اصل وجوہات دو ہیں، اسرائیل کا وجود اور ہماری ناجائز خواہشات، جب تک دنیا میں ایک یہودی بھی موجود ہے، عالم انسانیت میں بالعموم اور عالم اسلام میں بالخصوص امن قائم نہیں ہو سکتا۔ انسانوں میں ہی امن قائم نہیں ہو سکتا چونکہ اسرائیل کو وجود شر سے بنا ہے، اسے دنگا، فساد اس کی فطرت ہے، اور چونکہ وہ کاروباری ہے اس لئے ضروری ہے کہ جنگیں جاری رہیں تاکہ اس کا اسلحہ بکتا رہے۔ حضور اکرم (ص) جب اس دنیا میں جلوہ افروز ہوئے، اور دنیا کو علم سے روشناس کروایا تو اس وقت بھی یہودی یہ ہی کام کرتے تھے۔ اسلام سے قبل بھی اسرائیل کی یہ ہی روش تھی کہ وہ قبائل کو لڑاتے اور اسلحہ فروخت کرتے، اگر دو قبائل آپس میں صلح کر لیتے تو اسرائیل ان کے درمیان بڑی چالاکی کے ساتھ دوبارہ جنگ شروع کرانے کے لئے رات کی تاریکی میں ایک قبیلے پر حملہ آور ہوتے اور دوسرے قبیلے کی طرف بھاگ جاتے، اس طرح دوبارہ جنگ چھڑ جاتی۔

اسلام ٹائمز: دورِ حاضر میں اسرائیل کی کارستانیاں کیا کیا ہیں۔؟
الشیخ احمد خان فضلی: دور حاضر میں اسرائیل کے اجرتی قاتل دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کا سب سے بڑا اجرتی قاتل امریکہ ہے۔ امریکہ نے لالچ، دھونس اور دھاندلی سے بہت سارے رفیق اکٹھے کر لئے ہیں۔ کسی کو مذہب کے نام پر، کسی کو تجارت اور کسی کو خوفزدہ کرکے، دہشت گردوں اور بھتہ مافیا کا گروہ قائم کیا گیا ہے جو دنیا میں امن کے نام پر فساد کر رہا ہے اور جمہوریت کے نام پر غیر جمہوری کام کر رہا ہے۔ جمہوریت اور امن استعماری طاقتوں کی خواہشات اور انکے ایجنڈے کی تکمیل کا نام ہے۔ ایک جگہ پر ایک گروہ کو وہ مارتے ہیں اور اسی گروہ کو دوسری جگہ پر سپورٹ کرتے ہیں۔ جیسا کہ میں نے کہا کہ عالم اسلام کی تکالیف کی دو وجوہات ہیں ایک اسرائیل کا وجود اور دوسرا ناجائز خواہشات۔ وہ لوگ جن کی ناجائز خواہشات تھیں، انہوں نے سرمایہ، عورت، شہرت، منصب کی لالچ میں پہلے وہ ان کے آلہ کار بنے، استعمار نے ان لوگوں سے لکھوا لیا تھا کہ معاوضہ آپ کی مرضی کا ہوگا اور کام ہماری مرضی کے مطابق، پھر تم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ میرے مذہب کے خلاف یا ملک کے خلاف ہے۔ جنہوں نے معاوضہ لے لئے وہ اب استعمار کے پنجے میں ہیں۔ اب استعمار نے ان کو آپس میں لڑا کر خانہ جنگی میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس طرح جو کام عالم اسلام کے خلاف استعمار نے خود کرنا تھا وہ مسلمانوں سے کروا کر استعمار نے اسلام کو بے پناہ نقصان پہنچایا ہے۔ عالم اسلام کی مصیبت اور پریشانی یہ ہے کہ اس میں کوئی قدآور اور وسیع ویژن والی شخصیت موجود نہیں ہے۔ نہ علم ہے اور نہ ہی بصیرت اور اگر کوئی اہل علم و بصیرت پیدا ہو جاتا ہے تو اسے خانہ جنگی اور فرقہ واریت میں الجھا کر اس کا ویژن تباہ و برباد کر دیا جاتا ہے۔

اہل اسلام میں ایسی سائیکی کو فروغ دیا گیا کہ تعلیم حاصل نہ کرو اور اس طرح ترقی کے تمام راستے مسدود کر دیئے گئے۔ پاکستان میں ایک پٹی ہے، جو گوادر سے سوات تک پھیلی ہوئی ہے اس میں رہنے والے لوگ جسمانی اور ذہنی لحاظ سے انتہائی طاقتور، ہوشیار، محنت کش اور مضبوط ہیں۔ ان کے اندر ایک ایسی سائیکی کو پروان چڑھایا گیا کہ اگر تم پڑھو گے تو کافر ہو جاؤ گے۔ اب وہ علم حاصل نہیں کرتے، جہالت کی وجہ سے جاہلانہ کام کرتے ہیں۔ میری بصیرت کے مطابق اس پٹی کے لوگ اگر صحیح طریقے سے تعلیم حاصل کر لیں تو صرف پاکستان نہیں پوری دنیا پر حکومت کر سکتے ہیں۔ اب تعلیم سے رغبت نہ ہونے کے باعث یہ لوگ اسلام سے آشنا نہیں ہیں۔ اسلام کے بھیجنے والے کا تو پہلا تعارف رحمان و رحیم اور اس کا نبی (ص) رحمتہ العالمین ہے۔

اسلام ٹائمز:عالم اسلام کی مذکورہ سائیکی کس نے بدلی ہے اور کیوں بدلی۔؟

الشیخ احمد خان فضلی: یہ بھی اس شرارت کا حصہ ہے جو تل ابیب سے ہوتی ہے۔ وہ ناجائز خواہشات کے حامل نام نہاد علماء کو خرید لیتے ہیں۔ جس طرح موسی علیہ السلام کے دور میں سامری کا بچھڑا سونے کا تھا، بڑا وجیہہ تھا، اس میں جنسی کشش تھی۔ دولت، وجاہت و مرتبہ اور جنسی کشش کی قوم نے پوجا شروع کر دی۔ پھر اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہوا، اے بنی اسرائیل تم نے بچھڑے کی پوجا کرکے ظلم کیا اب اپنے رب کی طرف رجوع کرو اور اپنے نفسوں کو قتل کرو۔ اب ہم دور حاضر میں بھی یہ ہی دیکھتے ہیں، شام میں، پاکستان میں، مصر میں ہر جگہ مسلمان ایک دوسرے کو قتل کر رہے ہیں۔ اب اس بیماری کا علاج یہ ہی ہے کہ جب تک یہ محبتیں نکال کر اصلی رب کی طرف رجوع نہیں کیا جائے گا۔ دشمن کو الزام دینا غلط ہے۔ دشمن تو دشمن ہے اس سے مہربانی کی توقع غلط ہے۔ سوال یہ ہے کہ دشمن سے بچنے کی تدبیر کیا کی گئی۔ 
عالم اسلام کی لیڈرشپ کی جانب سے صرف یہ بتا دینا کہ یہود و نصاریٰ ہمارے دشمن ہیں یہ کافی نہیں ہے۔ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو ان کے ظلم سے بچنے کی تدبیر بھی بتائیں۔ چونکہ عوام تو نان شبینہ کے لئے سرگرداں ہے۔ ان کی تعلیم کی ذمہ داری لیڈر شپ کی ہے۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ انڈیا میں ایک جگہ سے نہرو کا گزر ہوا تو اس نے دیکھا کہ وہاں اسلامیہ ہائی سکول کا بورڈ لگا ہوا ہے۔ اس نے سوچا کہ اب تو مسلمان پڑھ جائیں گے۔ اس نے واپس جا کر ایک مولوی صاحب کو بھیج دیا، مولوی صاحب آئے اور کہنے لگے کہ مجھے حکومت نے بھیجا ہے۔ انہوں نے دین کی تعلیم دینی شروع کی اور ساتھ ہی فرقہ واریت شروع کر دی۔ وہ سکول وہاں ہی رہ گیا۔ وہاں پر ہندؤں نے قبضہ کر لیا اور گرو گبند سنگھ کالج بنا دیا گیا۔ مسلمان ہندؤں کی چالاکی کو نہ سمجھ سکے وہ مسلمانوں کو جاہل ہی رکھنا چاہتے تھے۔

اسلام ٹائمز: اسی جاہلیت اور کم علمی کے پیش نظر جہاد النکاح ایجاد کیا گیا، جس کے ذریعہ جہاد جیسی پاکیزہ عبادت کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی، اس بارے فرمائیں۔؟

الشیخ احمد خان فضلی: یہ اسرائیلی سازش ہے، ہندوستان میں بھی ایک دفعہ ایسا ہوا، جب ا نگریز نے دیکھا کہ سکھ اور مرہٹے ہمیں تنگ کر رہے ہیں، تو دہلی سے انہوں نے جہاد کی تحریک چلوا دی۔ شاہ اسماعیل شہید اور سید احمد بریلوی نے یہ تحریک چلائی اور فتح کرتے کرتے پشاور پہنچ گئے۔ جب انگریز نے دیکھا کہ یہ تو طاقت پکڑ رہے ہیں، تو انہوں نے بھی نکاح بیوگان کی سازش شروع کروا دی۔ بڑے بڑے خوانین کے ہاں ان کی بہنیں، بیٹیاں بیوہ تھیں اور گھر بیٹھی تھیں۔ کہا گیا کہ ہم ان کی شادی مجاہدین سے کرتے ہیں جس پر لوگ مجاہدین کے خلاف ہو گئے۔ مسلمان ہی مسلمانوں کے خلاف ہو گئے اور آپس میں لڑ پڑے۔ تو بالاکوٹ میں جو لڑائی ہوئی ہے وہ مسلمانوں کی ہی آپس میں ہوئی۔ یہ ہے اس دشمن کی چال جو مسلمانوں کو رسوا کرنا چاہتا ہے۔ امریکہ اور تل ابیب میں بیٹھے لوگ ہماری قسمت کے فیصلے کر رہے ہوتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: ہماری ملک کی خفیہ ایجنسیاں کیا کر رہی ہیں۔؟
الشیخ احمد خان فضلی: نااہلی پیش نظر ہے۔ قومی درد نہیں رکھتے اور نہ ہی محنت کرتے ہیں، ایک مجاہد کو اتنے درجے کیوں دیئے گئے ہیں۔ چونکہ وہ ملک و قوم کا محافظ ہوتا ہے۔ سینہ سپر ہوکر ملک کی حفاظت کرتا ہے۔ ہمارے حساس ادارے غافل ہیں۔ یونیورسٹیوں میں اسلحہ پہنچ رہا ہے، جی ایچ کیو، مہران بیس پر حملے ہو رہے ہیں۔ ایجنسیاں ہماری آنکھ ہیں، وہ کیوں سو رہے ہیں۔ تنخواہیں آپ لے رہے ہیں، آلات آپ کے پاس موجود ہیں پھر کام کیوں نہیں کر رہے کیا یہ دشمن کے ساتھ ساز باز تو نہیں رکھتے۔
خبر کا کوڈ : 304592
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش