0
Wednesday 11 Dec 2013 23:59

گلگت بلتستان سے پیپلزپارٹی کا خاتمہ ہوگیا، جی بی میں آئندہ حکومت مسلم لیگ نون کی ہوگی، فدا محمد ناشاد

گلگت بلتستان سے پیپلزپارٹی کا خاتمہ ہوگیا، جی بی میں آئندہ حکومت مسلم لیگ نون کی ہوگی، فدا محمد ناشاد
حاجی فدا محمد ناشاد مسلم لیگ نون گلگت بلتستان کے رہنماء ہیں، بنیادی طور پر آپ کا تعلق سکردو سے ہے، آپ سکردو کے حلقہ نمبر3 سے بلامقابلہ رکن اسمبلی کامیاب ہوئے، حاجی فدا محمد ناشاد سابق ڈپٹی چیف ایگزیکٹو بھی رہ چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے ان سے گلگت بلتستان کی سیاسی صورتحال اور مسلم لیگ نون کی حکمت عملی پر ایک تفصیلی انٹرویو کیا ہے۔ ان سے جاننے کی کوشش کی ہے کہ مذہبی سیاسی جماعتیں آئندہ الیکشن پر کتنا اثر انداز ہوسکتیں ہیں اور کیا نون لیگ آئندہ الیکشن میں گلگت بلتستان میں اپنی حکومت بنانے میں کامیاب ہو پائے گی۔ ادارہ
                         
اسلام ٹائمز: الیکشن آنے والا ہے، آپ اس وقت گلگت بلتستان کی کیا صورتحال دیکھ رہے ہیں، دوسرا یہ کہ مسلم لیگ نون کی طرف سے کیا سیاسی حکمت عملی ہے۔؟

فدا محمد نوشاد: گلگت بلتستان میں الیکشن کے لیے ابھی ایک سال باقی ہے۔ انشاءاللہ آئندہ سال اکتوبر میں انتخابات ہوں گے۔ جہاں تک آپ کے سوال کا تعلق ہے کہ تو میں یہ کہنا چاہوں گا کہ موجودہ حالات مسلم لیگ نون کیلئے آزمائشی دور ہے، مجھے امید ہے مسلم لیگ نون کے قائدین ان حالات پر قابو پانے کی بھرپور کوشش کریں گے۔ مجموعی سیاسی صورتحال دیکھیں تو آپ کے سامنے ہے کہ مسلم لیگ نون کے امیدوار ضمنی انتخابات میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ قائدین آئندہ کے لیے بہتر حکمت عملی وضح کریں گے، جس کے نتیجے میں ہم گلگت بلتستان میں کامیابی حاصل کریں گے اور حکومت بنائیں گے۔

اسلام ٹائمز: آئندہ الیکشن میں آپ کن کے ساتھ اتحاد کرسکتے ہیں۔؟

فدا محمد ناشاد: دیکھیں، یہ ابھی بہت دور کی بات ہے اور ابھی پورا سال باقی ہے۔ اتحاد کی باتیں تو الیکشن سے چند ماہ پہلے ہی طے ہوسکتی ہیں، جو بھی صورتحال بنے گی وہ پوری قوم کے سامنے آجائیگی۔

اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان کی سیاست میں نئے عوامل کیا دیکھتے ہیں جو انتخابات پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔؟

فدا محمد ناشاد: اپنے اپنے علاقے کے مختلف مسائل ہوتے ہیں۔ مسلم لیگ نون کی اپنی حیثیت ہے اور پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے اور اس جماعت نے برسر اقتدار آتے ہی گلگت بلتستان کے علاقے کے لیے اہم کام سرانجام دیئے ہیں۔ اسکردو اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں پینے کے پانی کا مسئلہ حل ہوگیا ہے، اسی طرح دیگر مسائل ہیں، یہ تمام مسائل مسلم لیگ نون کی حکومت نے ہی حل کئے ہیں۔ اس کے علاوہ گلگت اسکردو روڈ کی تعمیر کا کام جو کافی عرصے سے التواء کا شکار تھا، اب اس کام کے لیے فیصلہ ہوچکا ہے اور اس کے لیے فنڈز بھی مختص ہوچکے ہیں۔ میں اپنے صوبے کے لوگوں کو یقین دہانی کراتا ہوں کہ اسی طرح چند اچھے کام جو علاقے کے مفاد میں ہوں گے، انشاءاللہ جلد ہی کئے جائیں گے۔

اسلام ٹائمز: چین سے گلگت بلتستان تک شاہراہ ریشم کے منصوبے کے حوالے سے کیا کہیں گے، کیا نون لیگ کی حکومت اس پراجیکٹ کو مکمل کر پائے گی۔؟

فدا محمد ناشاد: جی بالکل! یہ ایک بہت ہی اہم منصوبہ ہے جس پر جلد ہی عمل درآمد ہو جائے گا۔ اس پر سکیورٹی کا مسئلہ ہے جو جلد ہی حل ہوجائے گا۔ سانحہ راولپنڈی کے باعث شاہراہ ریشم کو بند کر دیا گیا تھا، اسے اب کھول دیا گیا ہے، ہم تک پہنچنے والی معلومات کے مطابق سکیورٹی کے انتظامات بہت ہی اچھے ہیں لیکن مجموعی طور پر ملکی سطح پر امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ ملک میں کہیں بھی اگر امن و امان کی صورتحال خراب ہو جائے تو اسکا فوری طور پر گلگت بلتستان کے امن و امان پر اثر پڑتا ہے۔ لہٰذا ایسے مسائل پر قابو پانا انتہائی لازم ہے اور مجھے امید ہے کہ مسلم لیگ نون کی حکومت اس پر توجہ دے گی۔

اسلام ٹائمز: آپ کن نعروں کے ساتھ آئندہ انتخابات میں حصہ لیں گے کہ پیپلز پارٹی کو توڑا جاسکے۔؟

فدا محمد ناشاد: (بھرپور قہقہ لگاتے ہوئے) دیکھیں جی پیپلز پارٹی تو پہلے سے ہی ٹوٹ چکی ہے اور اب اس پر مزید کسی کو کام کرنے کی ضرورت نہیں رہی۔ زرداری صاحب کی حکمت عملی تھی اور پھر ہمارے وہاں کے قائدین کی حکمت عملی تھی جس نے پیپلزپارٹی کو ختم کر دیا ہے۔ لہٰذا اب پیپلزپارٹی کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں رہی، بلکہ مقامی قیادت نے سارا کام خود ہی انجام دیدیا ہے۔

اسلام ٹائمز: آئندہ الیکشن میں مذہبی جماعتیں کتنی اثرانداز ہوسکتی ہیں، دوسرا یہ کہ ایم ڈبلیو ایم نے حال ہی میں گلگت میں ایک بہت بڑا جلسہ کیا ہے، کہیں یہ ایک نئی تبدیلی کی نوید تو نہیں۔ کیا کہیں گے۔؟

فدا محمد ناشاد: دیکھیں، الیکشن میں مذہبی جماعتیں ہمیشہ اثر انداز تو ہوتی ہیں، یہ سب چیزیں کام پر انحصار کرتی ہیں، جو جتنی محنت کریگا اسے اس کا اتنا ہی پھل ملے گا۔ ہر جماعت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ سیاسی جدوجہد کرے، عوام خود ہی فیصلہ کریگی کہ اس نے کسے سپورٹ کرنا ہے، جہاں تک ایم ڈبلیو ایم کے جلسہ کی آپ نے بات کی ہے تو اتنا عرض کروں گا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ ایم ڈبلیو ایم کا گلگت میں ایک بہت بڑا عوامی جلسہ تھا، جس پر وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ میری اطلاعات کے مطابق، باقی اضلاع سے بھی لوگوں نے اس جلسے میں شرکت کی۔ باقی الیکشن میں کتنا اثر انداز ہونگے، اس حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ الیکشن میں پورا ایک سال پڑا ہے۔ انتخابی سیاست کی اپنی حکمت عملی ہوا کرتی ہے۔ آخری رات میں بھی صورتحال تبدیل ہو جایا کرتی ہے۔ اس لئے فی الحال کسی بھی نتیجہ پر پہنچنا ٹھیک نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 329779
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش