0
Monday 6 Jan 2014 09:36
نواز حکومت طالبان کیساتھ ڈیل کا نتیجہ ہے

میاں نواز شریف طالبانی نظام کیلئے راستہ ہموار کر رہے ہیں، صاحبزادہ محمد عمار سعید

میاں نواز شریف طالبانی نظام کیلئے راستہ ہموار کر رہے ہیں، صاحبزادہ محمد عمار سعید
صاحبزادہ محمد عمار سعید، چیف آرگنائزر سنی اتحاد کونسل پنجاب کے طور پر اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں۔ قومی امن کنونشن کے انعقاد کے سلسلہ میں پیش پیش رہے۔ شہدائے پاکستان کے خون سے غداری کرنے والوں کے خلاف شدید جذبات کے ساتھ ساتھ سنی شیعہ وحدت کا عزم بھی رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقدہ قومی امن کنونشن کے موقع پر چیف آرگنائزر سنی اتحاد کونسل پنجاب کا انٹرویو کیا، جو قارئین کے استفادہ کے لئے پیش خدمت ہے۔

اسلام ٹائمز: اپنے تعارف کے ساتھ آغاز کریں۔؟

صاحبزادہ محمد عمار سعید: سنی اتحاد کونسل، پاکستان میں سنیوں کی واحد سیاسی مذہبی جماعت ہے۔ اس اتحاد میں اہل سنت کی بائیس ایسی جماعتیں شامل ہیں جنہوں نے لوگوں کی سیاسی، مذہبی رہنمائی کی۔ داتا دربار پر ہونے والے بم دھماکہ کے بعد ضرورت محسوس کی گئی کہ اہل سنت کی کوئی ایسی جماعت ہو جو آواز اٹھا سکے۔ چونکہ داتا دربار سانحہ میں جب شہدائے داتا دربار کی لاشیں گریں تو سنیوں کی کوئی ایسی جماعت نہیں تھی جو ظلم کے خلاف آواز بلند کرسکے تو اس موقع پر سنیوں کے قائد صاحبزادہ حاجی فضل کریم شہید وہاں پہنچے اور انہوں نے شہداء کی آواز کو بلند کیا۔ یہ پہلے شخص تھے جو سنی اتحاد کونسل کے بانی ہیں۔ آپ اس وقت مرکزی جمعیت علماء پاکستان کے صدر تھے۔

جب لوگوں نے دیکھا کہ صاحبزادہ فضل کریم نے شہداء کی آواز بلند کی ہے تو اس وقت اہل سنت کی بائیس تنظیمات اور بہت سارے علماء اور مشائخ نے صاحبزادہ فضل کریم کے حق میں اعلان کیا۔ اس موقع پر کہا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف کام کیا جائے۔ آخری چیک اپ میں ظاہر کیا گیا کہ صاحبزادہ فضل کریم کو زہر دیا گیا ہے۔ گناہ صرف یہ تھا کہ اس شخص نے دہشت گردوں کے خلاف آواز اٹھائی تھی اور مسلمانوں کو اکٹھا کرکے وحدت کا پیغام دینے کا کام کیا ہے۔ صاحبزادہ صاحب کا تو انتقال ہوگیا لیکن ان کی جماعت کا انتقال نہیں ہوا۔ انہوں نے جو اپنے لوگوں کی تربیت کی وہ آج لوگوں کے سامنے ہے۔ خصوصاً صاحبزادہ صاحب کے بڑے بیٹے صاحبزادہ حامد رضا جو آج کل سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین ہیں۔

اسلام ٹائمز: جیسا کہ آپ نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل میں اہل سنت کی بائیس جماعتیں شامل ہیں، قارئین کی معلومات میں اضافہ کے لئے کیا آپ ان جماعتوں کے نام بتانا پسند کریں گے۔؟

صاحبزادہ محمد عمار سعید: اس اتحاد میں شامل بائیس جماعتوں کا تعلق مختلف علاقوں سے ہے۔ ان کے الگ الگ علاقوں میں ہیڈ کوارٹرز ہیں، بہت ساری جماعتیں ہیں۔ جب ان جماعتوں کو سنی اتحاد کونسل میں شامل کیا گیا تھا تو اس وقت یہ کہا گیا کہ یہ جماعتیں سنی اتحاد کونسل میں بطور جماعت کام نہیں کریں گی۔ وہاں پر صرف ایک جماعت سنی اتحاد کونسل کام کرے گی۔ اور ان بائیس جماعتوں کی سپورٹ ان کو حاصل ہوگی۔ ان جماعتوں کے قائدین سنی اتحاد کونسل میں بحیثیت کارکن کام کریںگے، اب جبکہ ان جماعتوں کے قائدین کارکن کے طور پر کام کر رہے ہیں تو ان جماعتوں کا نام لینا مناسب نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: آج کا قومی امن کنونشن طے شدہ پروگرام کے مطابق کنونشن سنٹر میں منعقد ہونا تھا، کن وجوہات کی بنا پر یہ پروگرام پارلیمنٹ ہاﺅس کے سامنے منعقد کیا گیا۔؟

صاحبزادہ محمد عمار سعید: ہم نے کنونشن سنٹر لینے کے تمام لوازمات پورے ادا کئے تھے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت نے شیعہ اور سنی اتحاد سے خائف ہو کر ان لوگوں کو ہراساں کرنے اور دھمکانے کی کوشش کی ہے کہ یہ لوگ ڈر کر بھاگ جائیں گے اور یہ کنونشن نہیں ہوسکے گا، لیکن حکومت کو یہ پتہ نہیں تھا کہ اس پروگرام میں آنے والے تمام لوگ شہداء کے وارثین ہیں۔ جنہوں نے اپنے گھروں میں لاشیں اٹھائی ہیں اور اس وطن کو خون دیا ہے۔

اسلام ٹائمز: شہداء کی قربانیوں کو روندتے ہوئے موجودہ حکومت دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کی بجائے مذاکرات پر بضد ہے، نواز حکومت کے اس اقدام کے حوالہ سے کیا کہیں گے۔؟

صاحبزادہ محمد عمار سعید: دراصل حکومت کے پاس کوئی اچھا مشیر موجود نہیں، میاں نواز شریف صاحب کی حکومت طالبان کے ساتھ ڈیل کے بعد بنی ہے۔ جب میاں صاحب پاکستان آرہے تھے تو انہوں نے سعودی عرب کے ذریعے طالبان کے ساتھ ڈیل کی کہ اگر میری حکومت بن گئی تو پاکستان میں طالبان کا نظام شریعت نافذ کروں گا۔ نظام مصطفٰی (ص) یا اسلامی نظام نہیں لایا جائے گا بلکہ طالبانی نظام لایا جائے گا۔ اسی ایجنڈے کے تحت میاں نواز شریف پاکستان میں مذاکرات کے نام پر روز ایک ڈرامہ رچاتے ہیں۔ درحقیقت میاں نواز شریف طالبانی نظام کے لئے راستہ ہموار کر رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: دہشتگردی پر قابو پانے کی بجائے میلاد اور عزاداری کے جلوسوں کیخلاف سازشیں کی جا رہی ہیں، اس پر کیا کہیں گے۔؟

صاحبزادہ محمد عمار سعید: میلاد اور محرم الحرم کے جلوسوں کے حوالے سے ہمارا موقف واضح ہے کہ ہر مسلک و مذہب کو اپنی رسومات ادا کرنے کی آزادی حاصل ہونی چاہیے، آزادی رائے ہمارا حق ہے۔ ہم چاہے سڑکوں پر عبادت کریں، چاہے مساجد میں کریں۔ لہذا میلاد کے جلوس ہمارے ایمان کا حصہ ہیں۔ اسی طرح عزاداری کے جلوس پاکستان کی پانچ کروڑ آبادی کے ایمان کا حصہ ہیں۔ لہذا کسی کے ایمان کا سودا ممکن نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 337832
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش