0
Monday 25 Apr 2011 00:58

امریکہ،ایٹمی پاکستان کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتا،امریکی پالتو سعودی عرب کی ایما پر پاکستان میں دہشت گردی کر رہے ہیں،علامہ راغب نعیمی

امریکہ،ایٹمی پاکستان کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتا،امریکی پالتو سعودی عرب کی ایما پر پاکستان میں دہشت گردی کر رہے ہیں،علامہ راغب نعیمی
ڈاکٹر علامہ راغب حسین نعیمی اہلسنت کی معروف دینی درس گاہ جامعہ نعیمہ لاہور کے ناظم اعلیٰ اور شہید علامہ سرفراز حسین نعیمی کے فرزند ہیں۔ اس کے علاوہ سنی اتحاد کونسل کے مرکزی رہنما ہیں۔ اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے ان کی بہت خدمات ہیں۔ ڈاکٹر علامہ راغب حسین نعیمی نے ہمیشہ اتحاد امت کی بات کی ہے یہی وجہ ہے کہ وہ تمام مسلمان مکاتب فکر میں مقبول ہیں۔ آپ بہت سی کتابوں کے مصنف اور ممتاز عالم دین ہیں۔ سیاست اور بین الاقوامی حالات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ گزشتہ روز”اسلام ٹائمز“ نے ان سے خصوصی طور پر گفتگو کی، جو ہم اپنے قارئین کے لئے پیش کر رہے ہیں۔ (ادارہ اسلام ٹائمز)

اسلام ٹائمز: سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے،آپ کس حد تک پرامید ہیں کہ موجودہ اجارہ داری کو ختم کر سکیں گے۔؟
علامہ راغب نعیمی:جی بالکل ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کی سیاست میں جیسا کہ آپ نے کہا کہ اجارہ داری ہے چند خاندانوں کی، یہ لوگ ہی ہر بار اقتدار میں آ جاتے ہیں اور اگلی بار دوسری پارٹی کو موقع دیتے ہیں کہ اب آپ لوٹ لیں اور وہ لوٹ کر سارے اثاثے بیرون ملک منتقل کر دیتے ہیں، قرضوں کا بوجھ عوام پر آ جاتا ہے تو ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ایسے نیک متقی اور اچھے کردار کے مالک لوگوں کو آگے لائیں، جو عوام میں سے ہوں اور ان کے مسائل سمجھتے ہوں اور انہیں حل کرنے کی استطاعت بھی رکھتے ہوں۔ تو ہم انشاءاللہ ایسے لوگ اقتدار میں لائیں گے جو عوام میں سے ہوں گے چونکہ حالیہ حکمران طبقہ جو اس وقت اقتدار پر قابض ہے ان کو ہمارے مسائل کا ادراک ہی نہیں۔ انہیں پتہ ہی نہیں کہ بازار میں سبزی کس بھاﺅ بک رہی ہے، چینی کا کیا ریٹ ہے، آٹا مل بھی رہا ہے یا عوام اس کے لئے دھکے کھا رہے ہیں۔ یہ ائیرکنڈیشنز میں رہنے والے دھوپ میں جھلسنے والوں کے دکھ کو کیا سمجھیں گے۔؟ توہ م نے گزشتہ 64 سال یہ یہی دیکھا ہے کہ یہ لوگ فصلی بیٹروں کی طرح صرف الیکشن میں ہی نظر آتے ہیں۔ اس کے بعد ووٹ بٹور کر غائب ہو جاتے ہیں۔ پھر ان کو اپنی مدت پوری کرنے کی فکر لاحق رہتی ہے۔ اپوزیشن بھی کوئی کردار ادا نہیں کرتی، لہذا ہم نے ضرورت محسوس کی کہ کچھ ایسے لوگ آگے لائیں جو عوام کا درد سمجھتے ہوں۔ اس حوالے سے استحکام پاکستان سنی کانفرنس میں ہم نے یہ اعلان کیا ہے اور مزید اب چودہ اگست کو ٹرین مارچ میں بھی عوامی بیداری مہم شروع کی جائے گی، جس سے عوام کو بتایا جائے گا کہ یہ لوگ جن کی باتوں میں آپ آ جاتے ہیں یہ آپ سے مخلص نہیں بلکہ عوام کو چاہیے کہ وہ ایسے لوگوں کو ووٹ دیں جو ان میں سے ہوں۔
اسلام ٹائمز:علامہ صاحب پنجاب حکومت نے آپ کو مینار پاکستان میں جلسہ کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی تھی۔؟
علامہ راغب نعیمی:پنجاب حکومت میں دراصل ایک ایسا گروہ موجود ہے جو پاکستان میں فرقہ واریت اور دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے اور وہ امریکہ کے پے رول پر ہے۔ اس گروہ کی وجہ سے پنجاب حکومت کو امریکی آشیر باد حاصل ہے اور پنجاب حکومت شائد قائم ہی اسی لئے ہے چونکہ ان لوگوں کو اپنے عوام سے تو کوئی غرض نہیں ہوتی، اس لئے یہ سارے امریکہ کے در پر جھکتے ہیں اور اسی سے مدد مانگتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پنجاب حکومت میں شامل ایسے لوگوں کو نکال باہر کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ ہمیں جلسہ کی اجازت اس لئے نہیں دی گئی کیوں کہ یہ لوگ ہماری افرادی قوت سے خوف زدہ ہیں۔ دہشت گرد گروہ چونکہ قلیل افراد پر مشتمل ہے اس لئے انہیں ڈر تھا کہ یہ لوگ جنہوں نے پاکستان بنایا تھا آج پاکستان کے استحکام کے لئے پاکستان کو بچانے کے لئے جمع ہو رہے ہیں تو ان کا یہاں جمع ہونا ہمارے عزائم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہو گا، اس لئے اس دہشت گرد گروہ نے پنجاب حکومت کے ذریعے ہمیں جلسہ کرنے سے روکا۔ لیکن ہم نے عزم کر لیا تھا کہ پاکستان کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، اس لئے آپ نے دیکھا کہ ہم نے تمام حکومتی رکاﺅٹوں کو توڑ دیا اور اپنا جلسہ کر کے ثابت کر دیا کہ سنی پاکستان کو بنا سکتے ہیں تو اس کی حفاظت بھی کر سکتے ہیں۔ اور انشاءاللہ ہم پاکستان کی بقا، سالمیت، استحکام اور ترقی کے لئے اسی طرح کام کرتے رہیں گے اور ہم آئندہ الیکشن میں ایوانوں میں جا کر بھی پاکستان کی بقا کی جنگ لڑیں گے۔
اسلام ٹائمز:علامہ صاحب،آپ کی نظر میں پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں کون ملوث ہے۔؟
علامہ راغب نعیمی:یہ سوال تو آپ کسی چھوٹے سے بچے سے بھی پوچھیں گے تو آپ کو بتا دے گا کہ کون ملوث ہے۔ دراصل امریکہ پاکستان کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتا۔ اس کو ایٹمی پاکستان سے خوف ہے اس لئے اس کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی نہ کسی طرح پاکستان کو نقصان پہنچائے اور اس مقصد کے لئے اس نے یہاں اپنے پالتو رکھے ہوئے ہیں جو سعودی عرب کی ایما پر پاکستان میں دہشت گردی کرتے ہیں، بم دھماکے کرواتے ہیں اور خودکش حملے بھی وہی لوگ کروا رہے ہیں۔ یہاں افسوسناک امر یہ ہے کہ پچھلی حکومت نے کچھ دہشت گرد مذہبی جماعتوں پر پابندی لگا دی تھی جس کے بعد وہی گروہ دوبارہ نام بدل کر پھر میدان میں اترے ہوئے ہیں اور ان کو کوئی نہیں پوچھتا۔ ایک دہشت گرد کالعدم جماعت کا نام بدل کر کام کرنا اور حکومت کی چشم پوشی اس بات کی واضح دلیل ہے کہ حکومت ان دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہی ہے۔
اسلام ٹائمز:آپ کے والد صاحب علامہ سرفراز نعیمی بھی اتحاد امت کے داعی تھے اور بھی جو لوگ اتحاد کی بات کرتے ہیں ان کو قتل کر دیا جاتا ہے۔؟
علامہ راغب نعیمی:جی بالکل، لیکن ہمیں خوف زدہ نہیں ہونا چاہیے۔ ہم کل بھی ملکی سلامتی کے لئے ہراول دستہ تھے اور آج بھی ملک اور دین کی بقا کے لئے ہر قسم کی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔ میرے والد صاحب نے اتحاد بین المسلمین کے لئے بہت کام کیا۔ وہ پاکستان کی واحد شخصیت تھے جو دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خلاف بات کرتے تھے۔ اتحاد امت کے لئے انہوں نے بہت کام کیا۔ اور اسی کام کے دوران ہی شہید کر دیئے گئے۔ دراصل ان کو استعمار نے رستے سے ہٹایا ہی اس لئے ہے کہ وہ تمام مکاتب فکر کے افراد کو ساتھ لے کر چلنے بات کرتے تھے۔ وہ تمام فروعی اختلافات ختم کرنے کی بات کرتے تھے اور اسی جرم میں ان کو شہید کر دیا گیا۔ لیکن میں نے پہلے عرض کیا کہ اسلام اور پاکستان کے لئے ہم ہر قربانی دینے کے لئے تیار ہیں، لہذا ہم ذہنی طور پر آمادہ ہیں جب انسان کوئی مقصد لے کر نکلتا ہے تو مشکلات ضرور آتی ہیں۔
اسلام ٹائمز:آپ کیا سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی کا مقابلہ کیسے کیا جاسکتا ہے۔؟
علامہ راغب نعیمی:دہشت گردی کا مقابلہ اتحاد امت سے کیا جا سکتا ہے۔ آپ نے محرم الحرام اور ربیع الاول کے جلوسوں کے موقع پر دیکھا کہ حکومت بھی اس حوالے سے سنجیدہ تھی اور عوام نے بھی بھرپور کردار ادا کیا اور دہشت گردی کا مقابلہ پوری قوم نے باہمی اتحاد سے کیا۔ اب بھی محرم اور ربیع الاول کی طرح ہم پورا سال اسی اتحاد کا مظاہرہ کریں اور مل جل کر رہیں جیو اور جینے دو کی پالیسی اختیار کریں، تو ممکن ہی نہیں کہ کوئی ہماری صفوں میں انتشار پیدا کر سکے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ملک میں کوئی بھی بدامنی نہیں چاہتا، کیوں کہ دہشت گردی اور بدامنی سے ملکی معیشت متاثر ہوتی ہے۔ کاروبار تباہ ہو جاتے ہیں، تعلیمی نظام متاثر ہوتا ہے اس کے علاوہ بیرونی سرمایہ کاری بھی بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے اس لئے ضرورت اس امرکی ہے کہ ہر شخص انفرادی طور پر دہشت گردی کے خلاف کردار ادا کرے۔ اس کے علاوہ پاکستانی قوم خود بھی امن پسند ہے اور چاہتی ہے کہ زندگی سکھ چین سے گزرے، اس لئے کوئی بھی دہشت گردی کی حمایت نہیں کرتا۔ ہاں البتہ جو چند شرپسند عناصر ہیں جو استعمار کے ہاتھوں کھلونا بنے ہوئے ہیں ان کا ناطقہ بند کیا جا سکتا ہے، وہ اس طرح کہ ہم سب اپنے اردگرد موجود ایسے لوگوں کی نشاہدہی کریں، ایسے علماء جو فرقہ وارانہ تقاریر کرتے ہیں ان کا سماجی بائیکاٹ کیا جائے اور ان کو کسی بھی پروگرام میں دعوت نہ دی جائے، اگر وہ آئیں بھی تو انہیں روک دیا جائے کہ وہ کسی بھی متنازع ایشو پر بات نہ کریں۔ اس طرح ملک میں خود بخود امن ہو جائے گا اس کے علاوہ حکومت کو چاہیے کہ وہ جیلوں میں پڑے دہشت گردوں کو سزائیں دے، ان کو سزا ملنے سے بھی دہشت گردی کی حوصلہ شکنی ہو گی اور اس طرف کوئی مائل نہیں ہو گا۔
اسلام ٹائمز:علامہ صاحب، آپ عرب ملکوں میں اٹھنے والی بیداری کی لہر کو کس نظر سے دیکھتے ہیں۔؟
علامہ راغب نعیمی:عرب ملکوں میں خاندانی حکومتیں تھیں اور آمرانہ دور تھا جس کی وجہ سے عوام گھٹن کا شکار تھے۔ پوری دنیا میں نظام حکومت بدل رہے ہیں عرب ملکوں میں بھی ایسا ہونا ہی تھا۔ اس لئے وہ لاوا جو پک رہا تھا اس نے ایک نہ ایک دن ابلنا ہی تھا اور وہ ابل پڑا۔ اس کو امریکہ نے ہائی جیک کرنے کی کوشش کی، لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ وہ تحریک امریکہ کے ہی خلاف تھی۔ کیوں کہ عرب ملکوں میں حکمرانوں کی اکثریت امریکی غلاموں کی ہے تو بیداری کی یہ لہر اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ لو گ امریکہ اور اس کے حواری حکمرانوں کے خلاف ہیں، لہذا یہ لہر امریکہ کے خلاف ہے۔ اس میں ایک اور چیز واضح ہو گئی کہ کون کون امریکہ کا پٹھو ہے اور بہت سے نام نہاد اسلام کے ٹھیکیدار بے نقاب ہوئے جو اللہ کے نام اور حرم کی وجہ سے ”محترم“بنے ہوئے تھے، لیکن اصل میں امریکہ کے کاسہ لیس ہیں اب ان کو بھی اپنا اقتدار خطرے میں محسوس ہو رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اگے اپنے نمک خواروں کو یہ ٹاسک دیدیا ہے کہ وہ حرمین شریفین کے نام پر ان کی عزت بچائیں اور اس کے لئے باقاعدہ پاکستان میں مخصوص گروہ نے مہم بھی شروع کر رکھی ہے۔ لیکن جو چیز واضح ہو چکی ہے جو سچ آشکار ہو چکا ہے اس کو کیسے دبایا یا چھپایا جا سکتا ہے۔؟ یہ امریکہ کے غلام حکمران اب نہیں بچ سکیں گے، عوامی بیداری کی لہر میں ان کی نام نہاد حکومتیں بہہ جائیں گی۔
اسلام ٹائمز:بحرین میں جو کچھ ہو رہا ہے اور اس پرامن تحریک کو کچلنے والے ملک جو کردار ادا کر رہے ہیں اس حوالے سے آپ کی رائے کیا ہے۔؟
علامہ راغب حسین نعیمی:بحرین میں شیعہ سنی کا کوئی مسئلہ نہیں، بلکہ وہاں شیعہ اور سنی متحد ہیں لیکن ایک مخصوص خاندان بحرین کے اقتدار پر قابض ہے جس کو سعودی آشیرباد حاصل ہے۔ اب جب دوسرے عرب ملکوں میں بیداری کی لہر اٹھی تو ظاہر ہے اس کے اثرات بحرین میں بھی پہنچے چونکہ بحرین کے عوام بھی ایک عرصہ سے استحصال کا شکار چلے آ رہے تھے، انہوں نے اپنی آزادی کے لئے آواز بلند کی اس آواز کو کچلنے کے لئے سعودی عرب نے فورسز بھیج دیں اور بحرین کے ظالم حکمرانوں نے پاکستان سے بھی مدد مانگی، جس بنا پر پاکستان کے ادارے فوجی فاﺅنڈیشن نے بھرتیاں کیں اور وہاں فوجی بھیجے۔ یہ دراصل وہاں امن کی خاطر نہیں گئے بلکہ کرایے کے قاتل بن کر گئے ہیں۔ ہم فوج کے اس کردار کی مذمت کرتے ہیں اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاک فوج پاکستان کی حفاظت کے لئے ہے، اس سے کرائے کے قاتلوں کا کام نہ لیاجائے۔ اور بحرین میں بیداری کی لہر کو بدامنی اور بغاوت سے تعبیر کرنے پر بھی عالمی میڈیا اور مغرب کے اس دوغلے رویے کی مذمت کرتے ہیں۔ جہاں تک سعودی عرب کی بات ہے، تو ہم سمجھتے ہیں کہ سعودی حکمرانوں کا مسلم امہ میں ایک احترام ہے، یہ حکمران امریکہ کاسہ لیسی چھوڑ دیں اور مسلمان بن کر رہیں تو امریکی چاپلوسی سے زیادہ انہیں عزت ملے۔
اسلام ٹائمز:اگر دہشت گردی سے متاثر دیگر مکاتب فکر آپ سے اتحاد کی بات کریں تو آپ کا ردعمل کیا ہو گا۔؟
علامہ راغب حسین نعیمی:دیکھیں جو بھی دہشت گردی سے متاثر ہے ہم اس کے ساتھ ہیں، جہاں تک آپ کے سوال کا تعلق ہے تو ظاہر ہے ماضی میں شیعہ مسلمان ان دہشت گردوں کا نشانہ تھے اب ان کے ساتھ ساتھ ہم بھی ان کا ہدف ہیں، یہی وجہ ہے کہ امام بارگاہوں کے بعد مزارات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ لاہور میں داتا صاحب، کراچی میں عبداللہ شاہ غازی، ڈی جی خان میں حضرت سخی سرور اور اسی طرح دیگر درباروں پر ہونے والے دھماکوں میں کوئی مسلمان ملوث نہیں ہوسکتا۔ مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر صوفیا اور اولیاءاللہ کا احترام کرتے ہیں، لہذا ان دھماکوں میں جو دہشت گرد ملوث ہیں وہ ظاہر ہے مسلمان نہیں ہیں بلکہ یہ اسلام کے دشمن ہیں اور اسلام کا جو دشمن ہے وہ نہ شیعہ ہو سکتا ہے اور نہ سنی بلکہ استعمار کا ایجنٹ ہے اور ان ایجنٹوں کا مقابلہ کرنے کے لئے شیعہ اور سنی کو متحد ہونا ہو گا۔ ہمیں اپنے اختلافات بھلانا ہوں گے تب جا کر ہی ہم ان کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ ہم تو شروع دن سے ہی اتحاد امت کے قائل اور داعی ہیں، ہم کہتے ہیں کہ شیعہ سنی سب مسلمان اور گلدستہ اسلام کے پھول ہیں، لہذا تمام مکاتب فکر کو مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہو گا اور اسی اتحاد کی صورت میں ہی ہم کامیاب ہو سکتے ہیں۔ اگر ہم نے وحدت کا مظاہرہ نہ کیا تو پھر اسلام کے یہ دشمن ہماری داستاں تک مٹا دیں گے۔ حضرت علامہ اقبال نے کہا تھا کہ
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو خیال جس کو خود اپنی حالت کے آپ بدلنے کا
تو ہمیں اپنی حالت بدلنے کے لئے سوچنا ہو گا۔ اگر ہم اسی طرح غفلت کی نیند سوئے رہے تو اسلام اور پاکستان کے دشمن اپنے عزائم کی تکمیل میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ اس کے لئے ایک خدا ایک رسول اور ایک کتاب کے نعرے پر جمع ہونا ہو گا۔ ہمارا جو ٹرین مارچ چودہ اگست کو ہوگا، اس میں ہم نے دوسرے مکاتب فکر کے لوگوں کوبھی دعوت دی ہے اور انشاءاللہ ہم پاکستان کی سالمیت اور بقا کے لئے سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
اسلام ٹائمز:خودکش حملوں کے حوالے سے آپ نے ہزاروں علماء کا فتویٰ جاری کروایا لیکن ایک گروہ اس فتویٰ پرسیخ پا ہے،کیوں۔؟
علامہ راغب حسین نعیمی:دراصل یہی لوگ تو سرپرست ہیں دہشت گردوں کے، انہی کے مدارس تو خودکش حملہ آووروں کی فیکٹریاں ہیں، اسی لئے ان کی بہت تکلیف ہوئی ہے کہ یہ فتویٰ جاری کیوں کیا گیا۔ اسلام میں ایسے حملوں کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں، اس لئے ہم نے واضح اور دو ٹوک انداز میں اپنا موقف عوام تک پہنچایا ہے۔ اب عوام کو علم ہو گیا ہے کہ یہ مخصوص گروہ انہیں اندھیرے میں رکھ کر جہنم کی آگ میں دھکیل رہا تھا، اب لوگ ان شرپسندوں پر اعتماد نہیں کریں گے۔ یہ گروہ پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے لئے فرقہ واریت کو ہوا دیتے ہیں۔ لوگوں کے اذہان میں نفرتوں کی فصلیں کاشت کرتے ہیں جن کی وجہ سے ملک میں بدامنی جنم لیتی ہے۔ لہذا ہم سمجھتے ہیں کہ پوری قوم کو ان کا ناطقہ بند کرنا چاہیے۔ ان کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔ عوام میں آگاہی مہم چلائی جانی چاہیے کہ وہ ایسے لوگوں کی باتوں میں نہ آئیں۔
اسلام ٹائمز:پنجاب حکومت کے حوالے سے بار بار کہا جاتا ہے کہ دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہی ہے۔؟
علامہ راغب حسین نعیمی:جی بالکل ! پہلے بھی میں نے عرض کیا کہ اس وقت ملک میں ایک مخصوص جماعت جس پر سابق دور حکومت میں پابندی عائد کر دی گئی تھی وہ جماعت نام بدل کر سرگرم عمل ہے اور اس کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ملک میں ہونے والی دہشت گردی کی وہ سرعام سرپرستی کرتے ہیں، طالبان کے حامی ہونے کے دعویدار ہیں اور ہر دہشت گردی کے واقعہ کی ذمہ داری بھی طالبان قبول کر لیتے ہیں تو واضح ہو گیا کہ یہی لوگ ہیں جو طالبان کو افرادی قوت فراہم کر رہے ہیں اور سادہ لوح عوام کو آگ میں جھونک رہے ہیں۔ حضرت سخی سرور کے دربار سے گرفتار ہونے والے خودکش حملہ آور کی گفتگو آپ نے بھی پڑھی ہو گی اس نے واضح کہا کہ ہمیں یہ کہہ کر تیار کیا جاتا ہے کہ غیرمسلموں پر حملہ کرنا ہے، کافروں پر حملہ کرنا ہے، تو کیا وہ جماعت اور اس کے رہنما یہ بتائیں گے کہ درباروں پر اللہ کا ذکر کرنے والے کیسے کافر ہو سکتے ہیں؟ نبی ص کا میلاد منانے والے اور حضرت امام حسین ع کا غم منانے والے کیسے دائرہ اسلام سے خارج ہو سکتے ہیں؟ دراصل پنجاب حکومت کا وزیر قانون رانا ثناءاللہ ان دہشت گردوں کی جماعت کے ووٹوں کے لئے ان کی حمایت اور سرپرستی کر رہا ہے، اس لئے انہیں پنجاب میں کھل کر کام کرنے کا موقع ملا ہوا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پنجاب میں دہشت گردی کی ذمہ دار پنجاب حکومت ہی ہے۔
اسلام ٹائمز:بلوچستان کے حالات کو کس تناظر میں دیکھتے ہیں۔؟
علامہ راغب حسین نعیمی:بلوچستان میں جہاں ہماری حکومت کی غفلت کارفرما ہے وہاں بھارت اور اسرائیل بھی مل کر پاکستان میں بدامنی کو ہوا دے رہے ہیں۔ دراصل بلوچستان میں معدنیات کے ذخائر اور گوادر پورٹ امریکہ، بھارت اور اسرائیل کو کھٹک رہی ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ گوادر پورٹ اور معدنیات بالخصوص سونے اور چاندی کی جو کانیں ہیں ان پر قبضہ کیا جائے، گیس اور کوئلے کے ذخائر ہیں ان کو اپنی تحویل میں لیا جائے، یہی وجہ ہے کہ وہ وہاں بلوچوں کو اپنے مفادات میں استعمال کر رہے ہیں اور وہاں شدت پسندی کو فروغ دے رہے ہیں۔ پاک فوج نے سوئی سے نکلنے کا جو اعلان کیا ہے وہ خوش آئند ہے۔ اگر اس طرح نہ کیا جاتا تو خدانخواستہ ہمیں ایک اور ڈھاکے کا سقوط دیکھنا پڑتا مگر فوج اور حکومت نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے اور ہم تو حکومت سے یہی کہیں گے کہ بلوچوں کو انکے حقوق دیئے جائیں، تاکہ بیرونی طاقتیں وہاں ناکام ہو سکیں۔ ان کے لاپتہ افراد کو بازیاب کروایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 67638
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش