1
Friday 24 Jun 2022 09:51
فقہ امامیہ کے نقطہ نظر سے تعلیم و تربیت میں نرمی اور رواداری کے موضوع پر

حجت الاسلام والمسلمین شیخ محمد لطیف مطہری کچوروی نے اپنی پی ایچ ڈی مکمل کر لی

حجت الاسلام والمسلمین شیخ محمد لطیف مطہری کچوروی نے اپنی پی ایچ ڈی مکمل کر لی
اسلام ٹائمز۔ حجت الاسلام شیخ محمد لطیف مطہری نے "فقہ امامیہ کے نقطہ نظر سے تعلیم و تربیت میں نرمی اور رواداری (رفق و مدارا)" کے موضوع پر تھیسز تحریر کرنے کے بعد اعلیٰ نمبروں سے ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کرلی۔ قم المقدسہ ایران میں جامعة المصطفی بین الاقوامی یونیورسٹی کے فقہ ہائر ایجوکیشن کمپلیکس میں فقہ تربیتی کے شعبہ میں "تعلیم و تربیت" کے موضوع پر حجت الاسلام مولانا محمد لطیف مطہری کچوروی نے پی ایچ ڈی مکمل کرلی ہے۔ موصوف نے "فقہ امامیہ کے نقطہ نظر سے تعلیم و تربیت میں نرمی اور رواداری (رفق و مدارا)" کے موضوع پر تھیسز تحریر کرنے کے بعد اعلیٰ نمبروں سے ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کرلی۔ ان کے سپروائزر حجۃ الاسلام والمسلمین پروفیسر ڈاکٹر علی سائلی اور ایڈوائزر حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر مجید طرقی تھے۔

مولانا موصوف نے تھیسز کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے اور قرآن کریم کے سامعین صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت ہیں۔قرآن کریم انسان کی ہدایت کے لئے بہترین الہیٰ دستور ہے۔ اسلامی تربیتی امور میں سے ایک اولاد اور متربی کی مختلف شعبوں میں اسلام کی تعلیمات کے عین مطابق  تربیت کرنا ہے۔ والدین جس طرح اولاد کے عقائد، عبادات، اخلاقیات، احساسات کی تربیت کا ذمہ دار ہے، اسی طرح ان کی سیاسی، اقتصادی، سماجی اور اجتماعی  تعلیم و تربیت کے بھی ذمہ دار ہیں۔ تعلیم و تربیت کے اصول اور قواعد کی رعایت کئے بغیر بچوں کی تربیت کرنا نہ فقط مشکل کام ہے بلکہ یہ ان کے حق میں نقصان دہ بھی ہے۔ بچوں کی تعلیم و تربیت میں نرمی اور رواداری(رفق و مدارا) جیسے اصول کی رعایت نہایت ہی ضروری ہے۔ والدین بچوں کی تعلیم و تربیت میں طاقت استعمال کرکے اور انہیں مختلف امور میں مجبور کرکے تربیت کے اہداف حاصل نہیں کرسکتے ہیں۔

اس موضوع پر تھیسز لکھنے کا مقصد بچوں کی تعلیم و تربیت میں نرمی اور رواداری (رفق و مدارا) جیسے اصول کا فقہی حکم بیان کرنا ہے۔ بہت سارے والدین اور مربیان بچوں کی تعلیم اور تربیت میں طاقت اور سخت طریقہ کار کا انتخاب کرتے ہیں، جس سے نہ فقط بچوں کی اصلاح نہیں ہوتی بلکہ وہ غلط راستے کے انتخاب پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ اس تحقیق میں تجزیاتی اور اجتہادی طریقہ سے عقل، آیات اور احادیث کی روشنی میں بچوں کی مختلف شعبوں میں تربیت کے حوالہ سے والدین اور دیگر ذمہ دار افراد کے فرائض کا فقہی حکم بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ فقہی حکم کے مطابق اولاد کی تعلیم و تربیت میں نرمی اور رواداری سے پیش آنا مستحب موکد ہے۔ اگر تعلیم و تربیت میں نرمی اور رواداری اختیار کرنے کے بجائے تشدد اور طاقت کے ذریعے مطلوبہ اہداف کو حاصل کرنا چاہیں، جس سے بچے کو جسمانی یا روحی طور پر نقصان پہنچ جائے تو اس صورت میں بچوں کی تعلیم و تربیت میں نرمی اور رواداری سے کام لینا واجب جبکہ ان کو مجبور کرنا اور طاقت کا استعمال کرنا حرام ہوگا۔ امید ہے یہ علمی اور تجزیاتی کاوش معاشرے میں والدین اور دیگر ذمہ دار افراد کے لئے مددگار ثابت ہو۔

واضح رہے کہ شیخ محمد لطیف مطہری کچوروی ایک عرصہ سے حوزہ علمیہ قم مقدس میں زیر تعلیم ہیں، تحصیل علم کے ساتھ ساتھ مذہبی اور ثقافتی خدمات میں بھی سرگرمِ عمل ہیں۔ جامعہ روحانیت بلتستان، مجمع طلاب سکردو کے سابقہ نظارت کے رکن اور علماء کونسل کچورا کے سابقہ صدر ڈاکٹر محمد لطیف مطہری کچورا سے پہلی مرتبہ ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے والے خوش نصیب ہیں۔ موصوف المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی میں دو مرتبہ محقق برتر (بہترین محقق) منتخب ہو کر بھی ملک اور علاقہ کا نام روشن کرچکے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب ایک بہترین اسلامک ریسرچ اسکالر ہیں، جن کے مقالات مختلف علمی مجلات، حوزہ نیوز، اسلام ٹائمز اور دیگر اسلامی سائٹس کی زینت بھی بن چکے ہیں۔ علماء کونسل کچورا اور مجمع علمی فرہنگی کچورا کی تاسیس ان کی مذہبی خدمات کا ایک نمایاں کارنامہ ہے۔ ادارۂ ہذا کی دینی اور مذہبی خدمات آج بھی جاری و ساری ہیں۔ علمی حلقوں کی جانب سے ڈاکٹر صاحب کی خدمت میں تبریک کا سلسلہ جاری ہے۔
خبر کا کوڈ : 1000841
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش