0
Thursday 6 Oct 2011 02:03

کُل جماعتی کانفرنس کی قرار داد پر عمل ہوتا نظر نہیں آ رہا، شاہ محمود قریشی

کُل جماعتی کانفرنس کی قرار داد پر عمل ہوتا نظر نہیں آ رہا، شاہ محمود قریشی
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے حکومت کے خلاف علم بغاوت بلند کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں کرپشن اور بدانتظامی عروج پر ہے۔ کل جماعتی کانفرنس کی قرار داد پر عمل ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔ کلیدی عہدوں پر بیٹھے لوگوں نے ذاتی ایجنڈے کی وجہ سے قومی مفادات کو نظر انداز کر دیا ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں عوامی مسائل پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں خارجہ پالیسی کو نئی سمت دینے، امن کو موقع دینے اور پارلیمنٹ کی قرار دادوں کو اہمیت دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ دنیا کی نظریں لگی ہوئی ہیں کہ قومی قیادت نے جو فیصلہ کیا ہے حکومت اس پر عملدرآمد میں کتنی سنجیدہ ہے۔
سابق وفاقی وزیر خارجہ ماضی کی طرح فراموش کر دیا جائے گا یا عمل بھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یکجہتی کا جو مظاہرہ کیا تھا سب دیکھ رہے ہیں کہ ملک بھر میں عوام سراپا احتجاج ہیں۔ سڑکوں پر احتجاج ہو رہا ہے، واپڈا کی نااہلی بدانتظامی اور کرپشن کے خلاف ملک احتجاج کی لپیٹ میں ہے۔ (ق) لیگ کے وزراء مستعفی ہونے کا مطالبہ کر چکے ہیں، حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا۔ حکومت نے ایم کیو ایم سے رجوع کر لیا ہے، پیپلز پارٹی کے ایم این اے بائیکاٹ پر ہیں ایک دھرنا دیئے بیٹھا ہے، ہم ساتھ دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اندرون سندھ کے وفود مجھے ملے ہیں۔ سندھ برباد اور اجڑ گیا ہے۔ غریب در بدر ہیں روٹی سے محروم ہیں۔ وزیر اعظم نے دنیا کو اپیل کی کیا رسپانس ملا، اقوام متحدہ کے ادارے کہہ رہے ہیں متاثرین کے لیے خوراک نہیں ہے، امداد کے استعمال پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے سندھ کا مظلوم ہاری بیٹی پوچھ رہی ہے کہ ڈزاسٹر منیجمنٹ کہاں ہیں، حکومتی ارکان گورنر راج کا مطالبہ کر رہے ہیں لمحہ فکریہ ہے، خیبر پختونخوا میں پیپلز سٹوڈنٹس اور پیپلز یوتھ کے کارکنان اپنے وزراء کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں، داخلی و خارجی چیلنجز کا سامنا ہے کہ استحکام پیدا کیا جائے، شفافیت لائی جائے، پالیسی کو درست سمت دی جائے ہم ملک کو قیادت دینے میں ناکام ہو گئے ہیں، خطرات بڑھ رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت افغانستان نئے سٹریٹجک معاہدے پر دستخط کر چکے ہیں، کیا پاکستان اس کے اثرات سے آگاہ ہے، جب فوجوں کا انخلا ہونے والا ہے، افغانستان بھارت کے ساتھ دفاعی معاہدے کر رہا ہے جو افغان فوجی افسران کو تربیت دے گا، ایوان کو سیلاب متاثرین کے بارے میں غیر ملکی امداد کی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔ سفارتی کمیونٹی میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ چیلنجز کا سامنا کرنے کی بھی سکت نہیں ہے۔ سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے اے پی سی کی متفقہ قرار داد پر عملدرآمد ہوتے نظر نہیں آ رہا ہے۔ کلیدی عہدوں پر بیٹھے لوگوں کے ذاتی ایجنڈے ہیں انہیں قومی مفاد سے سروکار نہیں ہے۔ صورت حال انتہائی تشویشناک ہے۔ حالات پر خاموش رہے تو ارکان مجرم گردانے جائیں گے۔ تاریخ اور دنیا معاف نہیں کرے گی۔ سیاست دانوں کا ہاتھ عوام کی نبض پر ہونا چاہیے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انہوں نے وزارت کی پرواہ نہیں کی آج قومی اسمبلی کی نشست کی بھی فکر نہیں ہے، پیپلز پارٹی کے کارکن حکومت سے نالاں ہیں، وہ سمجھتے ہیں حکمرانوں کی نظریاتی اساس تبدیل ہو گئی ہے وہ وقت آنے پر اپنی قیادت کا ساتھ نہیں دے گا، وہ قیادت سے لا تعلق ہو چکا ہے حلقوں کے لوگوں کی آواز سنیں وہ تنگ ہیں، نئی حلقہ بندیوں کی سازش ہے تاکہ انتخابات میں دھاندلی کی جاسکے۔ ایسا ہوا تو قومی جرم ہوگا، عوام کا رخ ان کی طرف ہو گا تو کرسی برقرار نہیں رکھ سکیں گے، وزیر اعظم نے میرے حلقے میں جلسہ کیا مجھے دعوت نہیں دی، میں نے وزارت چھوڑی پارٹی تو نہیں چھوڑی ہے، دو ایم پی ایز نے جلسے کا بائیکاٹ کیا یہ سیاست نہیں چلے گی، ایسی سیاست کے خلاف علم بغاوت بلند کرتا ہوں، یہ طاقت کے نشے میں ہیں، نظریے اصول کی بنیاد پر ان کا مقابلہ کروں گا۔
خبر کا کوڈ : 104079
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش