0
Friday 7 Oct 2011 10:49

بیان بازی سے پاکستان اور امریکا کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا، امریکا اکیلے کچھ نہیں کر سکتا، سٹینلے میکرسٹل

بیان بازی سے پاکستان اور امریکا کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا، امریکا اکیلے کچھ نہیں کر سکتا، سٹینلے میکرسٹل
واشنگٹن:اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں ایساف فورسز کی کمانڈ کرنے والے ریٹائرڈ امریکی جنرل سٹینلے میکرسٹل کا کہنا ہے کہ میڈیا میں بیان باز ی سے امریکا اور پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا، امریکا اکیلےکچھ نہیں کر سکتا، اتحادیوں سے بات چیت کرنا ہو گی۔ امریکی تھنک ٹینک کونسل آن فارن ریلشنز کے سیشن میں سوالات کا جوابات دیتے ہوئے سابق امریکی جنرل کا کہنا تھا پاکستان اور امریکا کے درمیان صورتحال تلخ ہے اور اس کی بڑی وجہ حقانی گروپ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حقانی گروپ کا القاعدہ اور پاکستانی طالبان سے اتحاد ضرور ہے لیکن وہ اپنی سرگرمیوں میں آزاد ہے، اس سے ایک علیحدہ خطرے کے طور پر نمٹا جائے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ امریکا اکیلےکچھ نہیں کر سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں مستحکم حکومت کی تشکیل ایک چیلنج ہے، افغانستان میں ایسی حکومت کی ضرورت ہےجو قبائیلیوں سے معاملات طے کرسکے، افغانستان کے بارے میں امریکا کو نہ پہلے کچھ علم تھا نہ اب کچھ جانتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عراق میں ایک نیا محاذ کھول کر افغانستان میں صورتحال کو مزید مشکل بنا دیا گیا۔ عراق جنگ پر مسلم دنیا نے سوالات اٹھائے اور امریکا کو مسلم دنیا کی حمایت سے ہاتھ دھونا پڑا۔ پاکستان کے ساتھ 1947ء سے تعلقات کی تاریخ کو یاد رکھنا ضروری ہے۔ پاکستانی امریکا کو ایک ایسے ملک کے طور پر یاد رکھتے ہیں جو اپنا کام نکالنے کے بعد پیٹھ پھیر لیتا ہے۔ میک کرسٹل نے کہا کہ اسامہ کےخلاف آپریشن ٹھیک تھا لیکن منفی نتائج سامنے آئے۔ نیٹو اتحاد میں شامل کئی ممالک افغان جنگ کیلئے ذہنی اور عملی طور پر تیار نہیں تھے۔ 
دیگر ذرائع کے مطابق سابق امریکی جنرل میک کرسٹل کا کہنا ہے کہ امریکا اور اس کے نیٹو اتحادیوں نے افغانستان میں صرف 50 فیصد اہداف حاصل کئے ہیں، واشنگٹن میں کونسل اون فارن افیئر ریلیشنز سے خطاب کرتے ہوئے جنرل میک کرسٹل نے کہا کہ افغانستان میں سب سے مشکل کام یہ ہے کہ ایک ایسی حکومت تشکیل دی جائے جس پر عام افغانی یقین کرسکے۔ میک کرسٹل کا کہنا تھا کہ امریکا نے پاکستان میں دہشت گردی اور اس کی ایٹمی صلاحیت پر توجہ دی ،لیکن اسے اس پر بھی غور کرنا چاہئیے کہ پاکستان امریکا کی کتنی مدد کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا خیال ہے کہ امریکا ایک مرتبہ پھر اسے افغان جنگ کے بعد چھوڑ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس پر یہ بحث تو ہو سکتی ہے کہ یہ غلط ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ ایسا ہوا۔ جنرل میک کرسٹل نے کہا کہ امریکا کو پاکستان کے مسائل سمجھنے کی ضرورت ہے۔ سابق امریکی جنرل کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ ورک خوست میں ایک چھوٹی تنظیم تھا جسے اب حقانی کے بیٹوں نے علاقائی سطح تک بڑھا لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈرون پالیسی طویل نہیں ہونی چاہئیے یہ دلوں اور ذہنوں کو تبدیل نہیں کرے گی۔ میک کرسٹل نے کہا کہ افغانستان میں داخل ہونے کے تقریباً دوسال بعد بش انتظامیہ کے عراق میں مداخلت کے فیصلے نے افغان کوششوں کے لئے مشکلات پیدا کیں۔
خبر کا کوڈ : 104393
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش