0
Monday 15 Apr 2024 11:08

بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت مختلف طریقوں سے اپنے نوآبادیاتی ایجنڈے کو فروغ دے رہی ہے، سول سوسائٹی

بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت مختلف طریقوں سے اپنے نوآبادیاتی ایجنڈے کو فروغ دے رہی ہے، سول سوسائٹی
اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام کی طرف سے اعلانیہ یا غیراعلانیہ پابندیوں کی وجہ سے آزادی اظہار اور سیاسی سرگرمیاں ہمیشہ نشانے پر رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر زبیر احمد، محمد فرقان، محمد اقبال شاہین اور سید حیدر حسین سمیت سول سوسائٹی کے ارکان نے سرینگر میں منعقدہ ایک اجلاس کے دوران دفعہ 370 اور 35-A کو ان کی اصل حالت میں بحال کرنے، مظالم  کے خاتمے اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت مختلف طریقوں سے اپنے نوآبادیاتی ایجنڈے کو فروغ دے رہی ہے اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو سیاسی، آئینی، ثقافتی اور اقتصادی طور پر بے اختیار بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماجی اور سیاسی کارکنوں کی آوازوں کو بندوق کی نوک پر اور کالے قوانین کے نفاذ سے دبایا جا رہا ہے جبکہ 5 اگست 2019ء کو بھارت کے غیر قانونی فیصلوں کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی صحافت مزید کم ہو گئی ہے اور اس کا گلا گھونٹنے کے لیے مزید پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔

سول سوسائٹی کے ارکان نے کہا کہ متنازعہ علاقے میں بھارت کے آبادکاری منصوبے کا مقصد اکثریت کو محکوم بنانا ہے اور وہ کشمیریوں سے زیادہ سے زیادہ زمینیں چھین کر مسلم اکثریتی جموں و کشمیر کو ایک ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران جعلی مقابلوں اور شہید ہونے والے کشمیری نوجوانوں کی میتین ان کے لواحقین کے حوالے نہ کرنے سے علاقے میں خوف کا ماحول پیدا کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے بار بار بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے لیکن اسے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ سول سوسائٹی ارکان نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی ظالمانہ کارروائیاں اور پالیسیاں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں تاہم اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے نوآبادیاتی ایجنڈے کا نوٹس لے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں قابض بھارتی فورسز اور ایجنسیوں نے حریت رہنمائوں، کارکنوں، نوجوانوں، خواتین، صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں سمیت ہزاروں کشمیریوں کو کالے قوانین کے تحت جیلوں میں ڈالا اور ان پر تشدد کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک تنازعہ کشمیر کا منصفانہ اور معقول حل تلاش نہیں کیا جاتا، کشیدہ صورتحال میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔ انہوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کشمیر پر اپنی ہٹ دھرمی ترک کرے اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق اس کے حل کے لیے مثبت اقدامات کرے۔
خبر کا کوڈ : 1128707
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش