0
Tuesday 13 Dec 2011 11:21

ُجنوبی پنجاب الگ صوبہ، پیپلز پارٹی مسلم لیگ ق کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں قراردادیں منظور

ُجنوبی پنجاب الگ صوبہ، پیپلز پارٹی مسلم لیگ ق کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں قراردادیں منظور
اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلزپارٹی اور قاف لیگ کی صوبائی پارلیمانی پارٹی کے الگ الگ اجلاسوں میں جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی قرار دادیں متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے دونوں جماعتوں نے الگ صوبے کی قرار داد پنجاب اسمبلی میں بھی پیش کرنے اور اس کے لئے بھرپور آواز بلند کرنے کا اعلان کر دیا۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے قبل پیپلز پارٹی کی صوبائی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس قائد حزب اختلاف راجہ ریاض احمد اور پارلیمانی لیڈر میجر (ر) ذوالفقار گوندل کی صدارت میں منعقد ہوا جبکہ قاف لیگ کی صوبائی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس چوہدری ظہیر الدین خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ ریاض احمد نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے اور اس کے لئے نہ صرف پنجاب اسمبلی میں قرارداد لائیں گے بلکہ پارلیمنٹ میں ہمارے پاس دو تہائی کی اکثریت ہے، وہاں سے بھی قرارداد کو منظور کروایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ڈیرہ غازی خان میں اپنے جلسے کے دوران الگ صوبہ کی حمایت کی تھی لیکن اب پنجاب میں ہمیں قرار داد پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ الگ صوبے کا مطالبہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ نہیں بلکہ حقیقت ہے، جس کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف آمرانہ سوچ کے مالک ہیں ِ بلدیاتی انتخابات نہیں کروا رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ کا دماغی توازن خراب ہو چکا ہے، دونوں کا طبی معائنہ کروا کر علاج کروایا جائے۔ راجہ ریاض نے کہا کہ میمو سکینڈل عدالت میں ہے، اس لئے اسمبلی میں اس پر بحث نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری صحت یاب ہونے کے بعد آئندہ چند روز تک وطن واپس آ جائیں گے۔

دوسری طرف قاف لیگ کے پارلیمانی لیڈر چوہدری ظہیر الدین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بھی جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی قرارداد منظور کی ہے اور اس کو پنجاب اسمبلی میں بھی لایا جائے گا اور اس کے ساتھ ہم نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں نیٹو فورسز کے حملے کی شدید مذمت کی ہے اور ملک کی فوجی اور سیاسی قیادت کو قومی وقار کو مد نظر رکھتے ہوئے جرات مندانہ فیصلے کرنے پر خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں صرف پارلیمانی دن پورے کرنے کی روایت کو ختم کیا جائے، زیادہ سے زیادہ اجلاس ہونے چاہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے دن پورے ہو چکے ہیں، لیکن پنجاب اسمبلی کے دن پورے ہونا ابھی باقی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت کسی بھی وقت الگ صوبے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں پیش کی جا سکتی ہے، لیکن نون لیگ نے اس قرارداد کو لیگل ڈیپارٹمنٹ کے پاس بھجوا دیا ہے، جو قابل ستائش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت غیر آئینی طور پر بلدیاتی انتخابات کروائے بغیر اربوں روپے ترقیاتی فنڈز ایڈمنسٹریٹرز کے ذریعے خرچ کر رہی ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کا آڈٹ کروایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے، پہلے تو صوبے میں ڈکیتی ہوتی تھی لیکن اب گروہوں کی شکل میں لوگ حملہ آور ہو کر عوام کو لوٹ رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی قرار داد پنجاب اسمبلی میں سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لئے پیش نہیں کی جا رہی اور ہم الگ صوبے کی قرارداد کو پارلیمنٹ سے بھی متفقہ طور پر منظور کروائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 121729
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش