0
Monday 19 Dec 2011 19:41

نامعلوم دہشت گردوں نے اہلسنت کے ایک شخص کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا

نامعلوم دہشت گردوں نے اہلسنت کے ایک شخص کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا
اسلام ٹائمز۔ لاہورکے علاقے گورومانگٹ روڈ پر نامعلوم موٹرسائیکل سوار دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے اہلسنت مکتب فکر کے ایک شہری کو قتل کر دیا، راہگیر زخمی ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق مقتول بیرون ملک سے کچھ عرصہ قبل پاکستان آیا تھا اور یہاں کریانہ کے دکان کھول کر کاروبار کر رہا تھا۔ چند دن قبل محلہ میں مجلس عزاء کے موقع پر اس نے اہل تشیع کے ساتھ بحث و تکرار کی کہ آپ اپنی مجلس سٹرک کی بجائے گھروں کے اندر کیا کریں، جس پر دونوں مکاتب فکر میں ماحول کشیدہ ہو گیا تھا۔ بعدازاں اہل محلہ نے مجلس کے بانی محمود شاہ عرف مودا شاہ اور مقتول کے درمیان تصفیہ کروا دیا اور حالات تھیک ہو گئے۔ اس واقعہ کے بعد کچھ شرپسند عناصر نے کشیدگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے صبح آٹھ بجے موٹر سائیکل پر آ کر دو نقاب پوش دہشت گردوں نے مقتول شکیل کی دکان پر فائرنگ کر دی جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے جب کہ ایک راہ گیر زخمی ہو گیا۔ دہشت گردوں نے ہیلمنٹ پہنے ہوئے تھے۔ مقتول کو چھ گولیاں لگیں جب کہ راہ گیر محمد شاہد بھی گولی لگنے سے زخمی ہو گیا۔ دہشت گرد ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہو گئے۔ فائرنگ سے پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا جب کہ مقتول کی لاش آدھا گھنٹہ تک جائے وقوعہ پر پڑی رہی، بار بار اطلاع کرنے کے باوجود روایتی طور پر پولیس تاخیر سے پہنچی۔ 

بعدازاں وہاں موجود لوگوں نے اہل تشیع کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی اور واقعہ کی ذمہ داری مقامی اہل تشیع پر عائد کر دی کہ ان کے ساتھ چند روز قبل جھگڑا ہوا تھا جس کی پاداش میں انہیں قتل کیا گیا۔ مظاہرین نے ٹائر جلا کر روڈ بلاک کر دی اور توڑ پھوڑ کرتے ہوئے متعدد دکانوں کے شیشے توڑ دیے۔ مظاہرے کے باعث ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ واقعہ کے بعد ایس ایس پی آپریشنز، متعلقہ ایس پی اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی، مشتعل افراد نے کئی دکان کے شیشے توڑ دیے اور دو گاڑیاں تباہ کر دیں جبکہ ایک رکشہ کو نذر آتش کر دیا، مظاہرین نے چھ گھنٹے تک احتجاجی مظاہرہ کیا، بعدازاں اعلی افسران اور علماء کرام کی یقین دہانی پر شہری منتشر ہو گئے، پولیس کے مطابق دو ملزموں کو گرفتار کر لیا گیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے، پولیس نے مقتول کی لاش کو پوسٹمارٹم کے لیے مردہ خانے جمع کروا دیا۔ 

دوسری جانب مجلس عزاء کے بانی محمود شاہ کے بھائی نے ’’اسلام ٹائمز‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، مقتول کا مجلس عزا کے انعقاد پر اعتراض بے جا تھا کیوں کہ وہ پاکستان میں قیام پذیر نہیں رہا اس وجہ سے اسے مجلس عزاء کے انعقاد اور ہمارے جلوسوں کے بارے میں علم نہیں تھا جس کی وجہ سے اس نے اعتراض کیا تھا مگر اہل محلہ نے اسے بتا دیا تھا کہ یہ مجلس روایتی ہے اور یہ کافی عرصہ سے ہو رہی ہے جس کے بعد مقتول نے صلح کرلی تھی اور ہمارے درمیان تصفیہ ہو گیا تھا۔ قتل کی اس واردات سے ہمارا کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ شرپسند عناصر کی کارروائی ہے جو علاقے کا امن خراب کرنے کے لئے دہشت گردی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علاقہ کے اہلسنت کے ساتھ ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں ہماری مجالس میں اہلسنت بھی شریک ہوتے ہیں اور عزاداری کے کاموں میں ہاتھ بٹاتے ہیں یہ کارروائی اسلام دشمن قوتوں کی ہے جنہوں نے شیعہ سنی فساد کروانے کی مذموم کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے ہمارے بے گناہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے جس کی ہم پرزور انداز میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں فی الفور رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اہلسنت برادران کے ساتھ ہیں اور مل کر ہمیں اصل ملزموں کو تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ 
خبر کا کوڈ : 123549
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش