0
Monday 26 Mar 2012 08:41

کاروان عالمی مارچ برائے آزادئ القدس کی آیت اللہ سید مجتبٰی حسینی سے ملاقات

کاروان عالمی مارچ برائے آزادئ القدس کی آیت اللہ سید مجتبٰی حسینی سے ملاقات
اسلام ٹائمز۔ دمشق میں پہنچنے والے عالمی مارچ برائے آزادئ القدس (گلوبل مارچ ٹو یروشلم) میں شامل پاکستان ، افغانستان ، ایران، بحرین اورلبنان سمیت دیگر ممالک کے مندوبین نے مقام معظم رہبری آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے نمائندے آیت اللہ سید مجتبی حسینی سے دمشق میں ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں پاکستان کی جانب سے علامہ مقصود علی ڈومکی، علامہ خطیب مصطفائی،  علامہ میر عبدالقدوس ساسولی، علامہ السید عقیل انجم، علامہ قاضی احمد نورانی اور دیگر احباب موجود تھے۔

اس موقع پر رہبر معظم سید علی خامنہ ای کے نمائندے آیت اللہ سید مجتبیٰ حسینی نے کاروان آزادی القدس سے مدرسہ امام خمینی دمشق میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل غدہ سرطانی ہے،  اس کے خاتمے کے لئے دنیا کے تمام شرفاء کو مل کر کام کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں کاروان کے شرکاء کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے ہدیہ تبریک پیش کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام براعظموں سے چلنے والا یہ کاروان فقط فلسطینیوں سے ہمدردی کے لئے نہیں چلا، بلکہ دراصل یہ کاروان حق و باطل کے درمیان تمیز کا باعث بنا ہے۔  

انہوں نے کہا کہ فلسطین و اسرائیل کی جنگ حق و باطل کی جنگ ہے۔ فلسطین درحقیقت مقاومت کا نمونہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے حمایتی پوری دنیا میں موجود ہیں، سرزمین فلسطین کے دفاع کے لئے بھی دنیا کے شرفاء کو آگے آنا ہوگا۔ شام و افغانستان میں ہونے والی جنگ کا تعلق بھی مسئلہ فلسطین سے ہے۔ استعمار چاہتا ہے کہ انسان بیدار نہ ہو تاکہ اسرائیل مطمئن رہے تاکہ اسکو قائم کرنے والی طاقتیں مطمئن رہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام میں بیداری سے دشمن کے خوف میں اضافہ ہوا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ افغانستان اور عراق میں شیطان بزرگ امریکہ اپنے اہداف حاصل کئے بغیر ذلیل و خوار ہو کر واپس لوٹ رہا ہے۔ امریکی و اسرائیلی قوتیں اس خطے میں انشاء اللہ دوبارہ مسلط نہیں ہو سکیں گی۔ دنیا میں ایک سیاسی نظام قائم تھا جس میں غیر مقبول حکمران مسلط کئے جاتے تھے لیکن بعد از انقلاب عوام قیادت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا بعض اوقات سیاسی لوگوں کو خرید لیا جاتا ہے اسی لئے بعض عرب ریاستوں میں ملوک اور رئیس استعمار کے خدمتگار ہیں لیکن انشاء اللہ جلد یہ اختیارات عوام کے ہاتھ آ رہے ہیں۔
 

گلوبل مارچ ٹو یروشلم جیسے کاروانوں کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کاروانوں میں یہ خوبی ہے کہ یہ امت کی وحدت کو نمونہ ہیں جس میں مختلف مذاہب کے لوگ ایک ہی ہدف کے لئے نکلتے ہیں۔ تمام دنیا سے مختلف قومیات اور مذاہب کے لوگ دنیا کے لئے ایک نمونہ ہیں۔ لیکن دشمن اس کوشش میں ہے کہ انہیں تقسیم کر دے۔ استکبارنی قوتیں یا ان کے گماشتے کوشش کرتے ہیں کہ حقیقی دشمن سے آنکھیں پھیر کر فرضی دشمن کے ذریعے دھوکہ دیا جائے اس لئے ایران کو دشمن بناکر پیش کیا جاتا ہے حالانکہ ایران مستضعفین کی پشت بانی کر رہا ہے اور اس سلسلے میں میڈیا کے ذریعے پرپیگنڈا کیا جاتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 148191
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

متعلقہ خبر
ہماری پیشکش