0
Wednesday 18 Apr 2012 01:18

مقبوضہ کشمیر میں گمنام قبروں کی گونج

مقبوضہ کشمیر میں گمنام قبروں کی گونج
اسلام ٹائمز۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل وفد کی موجودگی میں مقبوضہ کشمیر میں گمنام قبروں کی گونج کے درمیان مقامی حقوق انسانی کمیشن نے کشمیر کی حکومت کو ضلع راجوری اور پونچھ میں بے نام قبروں سے متعلق اپنا جواب اور رپورٹ ۴۱دنوں کے اندر پیش کرنے کی ہدایت دی جبکہ کمیشن ھٰذا نے سال ۱۹۹۵ء میں چار غیر ملکی سیاحوں کے اغواء اور قتل کیس کے معاملے پر بھی ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا اور اس ضمن میں ڈائریکٹر جنرل آف پولیس، ضلع ترقیاتی کمشنر اننت ناگ، اس وقت کے آئی جی پی اور آئی جی پی کرائم کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مکمل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ ادھر ریاستی سرکار نے کمیشن کو آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ اجلاس اور دربار مو کی تیاری کی وجہ سے سرکار راجوری اور پونچھ میں گمنام قبروں کے حوالے سے اپنی رپورٹ کمیشن کے سامنے پیش نہیں کرسکی جبکہ اس حساس کیس سے متعلق اگلی شنوائی ۲۸ مئی کو ہوگی۔
 
انسانی حقوق کارکنان ایڈووکیٹ پرویز امروز، انگنا چٹرجی، گوتم نو لکھا، ظہیر الدین اور خرم پرویز نے راجوری اور پونچھ میں گمنام قبروں کی دریافت سے متعلق ایک شکایت اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن میں درج کی تھی، جس پر ریٹائرڈ جسٹس جاوید احمد کاوسہ اور رفیق فدا کے دو رکنی بنچ نے منگل کو شنوائی کی، اس دوران ضلع راجوری اور پونچھ میں گمنام قبروں کی دریافت اور تحقیقات سے متعلق مذکورہ ڈیویژن بنچ نے سرکاری وکیل اور شکایت کنندہ کی دلیل تقریباً ایک گھنٹے تک بغور سنی۔ کیس کی پیروی ایڈووکیٹ پرویز امروز خود کر رہے تھے جنہوں نے کمیشن کے ڈیویژن بنچ کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ شمالی کشمیر میں ہزاروں گمنام قبریں دیافت ہوئیں اور کمیشن نے بھی اپنی سطح پر اس حوالے سے تحقیقات پر مبنی ایک رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ شمالی کشمیر میں گمنام قبریں موجود ہیں اور ان میں مدفون افراد کی شناخت ہونی چاہیے کہ آخر ان قبروں میں کن کو دفن کیا گیا ہے۔
 
انہوں نے کمیشن کو بتایا کہ جس طرح شمالی کشمیر میں گمنام قبروں سے متعلق کمیشن نے تحقیقات کیں، ٹھیک اسی طرح راجوری اور پونچھ میں بھی گمنام قبروں سے متعلق تحقیقات کرکے زیر زمین حقیقت کو منظر عام پر لایا جائے، انسانی حقوق کارکنان نے تحریری شکایت میں الزام عائد کیا ہے کہ راجوری اور پونچھ میں بھی گمنام قبریں موجود ہیں، شکایت کنندہ نے اپنی تحریری شکایت میں بتایا کہ ضلع پونچھ میں ۹۰ قبرستانوں میں ۲ ہزار ۷۱۷ گمنام قبریں ہیں جبکہ اسی طرح ضلع راجوری میں ۱۱۸ قبرستانوں میں ۱ہزار ۱۲۷ گمنام قبروں کی دریافت ہوئی ہے لہٰذا اس معاملے پر بھی تحقیقات ہونی چاہئے۔ ریاستی انسانی حقوق کمیشن کے ڈیویژن بنچ نے طرفین کی دلیل سنے کے بعد اپنا فیصلہ قلمبند کرتے ہوئے ریاستی سرکار کو اس ضمن میں اپنا جواب کمیشن کے سامنے رکھنے کی ہدایت دی ہے۔

ریاستی انسانی حقوق کمیشن میں راجوری اور پونچھ میں گمنام قبروں سے متعلق زیر سماعت کیس کی شنوائی کے دوران ڈیویژن بنچ نے ریاستی حکومت، ڈائریکٹر جنرل آف پولیس اور ضلع ترقیاتی کمشنروں پونچھ وراجوری کے نام نوٹس جاری کرتے ہوئے اس ضمن میں مکمل رپورٹ کمیشن کے سامنے رکھنے کی ہدایت کی ہے، اس کیس کی اگلی شنوائی ۲۸ مئی کو ہوگی اور حکومت کو ہدایت کی گئی ہے کہ اگلی شنوائی سے قبل ہی اپنی رپورٹ کمیشن کو پیش کی جائے تاکہ کیس سے متعلق حقائق منظر عام پر لائے جاسکیں اور کمیشن سرکار کو سفارشات پیش کر سکے، ادھر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ریاستی حکومت نے کمیشن کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ راجوری اور پونچھ میں گمنام قبروں سے متعلق رپورٹ بجٹ اجلاس اور دربار موکی تیاری کی وجہ سے وہ پیش نہیں کر پائی۔
 
واضح رہے کہ شمالی کشمیر میں گمنام قبروں کی دریافت ایڈووکیٹ پرویز امروز کی سربراہی میں اے پی ڈی پی انسانی حقوق تنظیم سال ۲۰۰۸ء میں ایک رپورٹ کے ذریعے منظر عام لائی تھی جبکہ بعد میں اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن نے اس پر سرکاری مہر ثبت کرکے تصدیق کی تھی کہ شمالی کشمیر میں گمنام قبریں موجود ہیں، کمیشن نے اس ضمن میں ۶ نکات پر مشتمل سفارشات پیش کرتے ہوئے ان قبروں میں مد فون افراد کی ڈی این اے کے ذریعے شناخت کرنے کا مطالبہ کیا تھا، اس دوران سال ۱۹۹۵ء میں غیرملکی سیاحوں کی ہلاکت سے متعلق کیس کی بھی مذکورہ بنچ میں شنوائی ہوئی، کمیشن نے ایڈووکیٹ پرویز امروز کی دلیل سال ۱۹۹۵ء میں غیرملکی سیاحوں کے اغواء اور ہلاکت سے متعلق بغور سنی۔
 
ایڈووکیٹ پرویز امروز نے کمیشن سے رجوع کرتے ہوئے اپنی تحریری شکایت میں بتایا کہ غیر ملکی سیاحوں کی ۶ افراد پر مشتمل ایک ٹیم پہلگام میں ٹریکنگ کررہی تھی جس دوران بقول انکے انہیں سرکاری ملی ٹینٹوں نے اسے اغواء کیا، جن میں سے پہلے ایک کو قتل کیا گیا جبکہ ایک ان کے چنگل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوا اور چار دیگر سیاحوں کو قتل کرکے اننت ناگ کے ایک علاقے میں دفن کیا گیا ہے، انہوں نے کیس سے متعلق دلیل پیش کرتے ہوئے کمیشن کو بتایا کہ یہ انسانی مسئلہ ہے لہٰذا اس کی بھی تحقیقات گمنام قبروں کی طرز پر ہونی چاہئے کیونکہ ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہو پائی ہے کہ ان چار سیاحوں کو قتل کرکے کہاں دفن کیا گیا؟ سرکاری وکیل نے اس ضمن میں دلیل پیش کرتے ہوئے کمیشن کو بتایا کہ کرائم پولیس نے اس سلسلے میں پہلے ہی تحقیقات مکمل کرلی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 154216
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش