0
Thursday 17 May 2012 00:22

اسلامی جمعیت طلبہ کا وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران کے دفتر کے باہر مظاہرہ

اسلامی جمعیت طلبہ کا وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران کے دفتر کے باہر مظاہرہ
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمعیت طلبہ کے درجن بھر کارکنوں نے وائس چانسلر آفس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور وائس چانسلر کے خلاف نعرے بازی کی۔ مظاہرین کی قیادت ناظم جامعہ رائے حق نواز اور ناظم صوبہ رُسل خان کر رہے تھے۔ ناظم جامعہ رائے حق نواز نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا پنجاب یونیورسٹی وائس چانسلر کے ظلم اور جبر کے سبب قتل گاہ میں تبدیل ہو رہی ہے، 4 مارچ 2012ء کو عمران سیکورٹی گارڈ کو مبینہ طور پر آر او (ون) جاوید سمیع نے اپنے دفتر سے پولیس کے حوالے کیا اور تشدد کروا کے ہلاک کروا دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آج تک اس کے قاتل گرفتار نہیں کئے گئے، اویس عقیل کا مبینہ قاتل ابرار وٹو جو فائرنگ کرنے اور طلبہ کو ہراساں کرنے اور قاتلانہ حملوں میں ملوث رہا اس کو انتظامیہ نے کبھی  Expell نہیں کیا، وہ سر عام امتحانات میں نقل کرتا رہا جس میں یونیورسٹی اس کی مدد کرتی رہی اور قاتل کا وقوعہ سے قبل ٹیچرز کالونی میں نظر آنا اور ڈاکٹر منصور سرور جو کہ وائس چانسلر کا فرسٹ کزن ہے اور اس کا خالد بن ولید ہال سے کوئی انتظامی تعلق نہیں، اس نے  11 مئی کو جمعیت کے دو کارکنان کو اغواء کیا اور تشدد کیا جس سے ایک طالبعلم کی ٹانگ ٹوٹ گئی اس کا مقدمہ درج کروا دیا گیا، اس موقع پر ڈاکٹر منصور سرور اویس عقیل کو سخت نتائج کی دھمکیاں دیں۔

ناظم جامعہ نے انتظامیہ کی طرف سے جاری کئے جانے والے اس افسوس ناک موقف کہ اویس عقیل یونیورسٹی کا طالب علم نہیں تھا کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس تمام حقائق موجود ہیں کہ اویس عقیل لاء کالج ایل ایل بی پارٹ ٹو کا سٹوڈنٹ تھا جس کا رول نمبر 353 اور مین لائبریری کارڈ نمبر 35227 ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ پنجاب حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے اور وائس چانسلر کی سرپرستی میں پنجاب یونیورسٹی میں جاری بد امنی کا نوٹس لے کر آزادانہ تحقیقات کرے تاکہ طلبہ پُر امن طور پر اس مقدس درس گاہ میں تعلیم جاری رکھ سکیں ۔

ناظم صوبہ رُسل خان نے کہا کہ آج سے ہم ملک بھر میں قاتلوں کی گرفتاری اور وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی کے ظلم کے خلاف مظاہرے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے ڈیڈلائن دی تھی جو گزر گئی اس کے بعد اب ملک گیر مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گا جو قاتل ابرار وٹو کی گرفتاری اور وائس چانسلر کی تبدیلی تک جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر خود ہی سیاست کر رہا ہے اور اپنے مفادات کیلئے یونیورسٹی کا تعلیمی ماحول بگاڑ رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 162623
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش