0
Wednesday 30 May 2012 10:20

پی این ایس مہران حملہ کا ایک سال مکمل، اعلان کے باوجود شہید یاسر عباس کو نشان حیدر نہ مل سکا

پی این ایس مہران حملہ کا ایک سال مکمل، اعلان کے باوجود شہید یاسر عباس کو نشان حیدر نہ مل سکا
شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اپنے اقتدار و عیاشیوں میں مصروف سول و فوجی قیادت ملک و قوم پر جان نچھاور کرنے والے شہداء کو بھول گئی ہے۔ گذشتہ سال مئی کے مہینے میں پی این ایس مہران میں بہادر ہیرو کی طرح کردار ادا کرنے والے، والدین کے اکلوتے فرزند شہید یاسر عباس کو ایک سال گزرنے کے باوجود نشان حیدر مل سکا اور نہ ہی سرکاری سطح پر ان کی برسی کا کوئی اہم یا بڑی سطح کا پروگرام منعقد کیا گیا۔ سول و فوجی حکام کی اس بے رخی اور قوم کے محسن شہداء کے ساتھ خیانت کا رویہ دراصل قیام پاکستان سے استحکام  پاکستان تک قربانیاں دینے والے محب وطن اہل تشیع کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ ایک طرف مہران بیس سے لے کر کارگل اور گیاری تک مسلح افواج میں شامل اہل تشیع اس وطن کے لئے خون کے نذرانے پیش کر رہے ہیں، تو دوسری طرف حکام سوتیلی ماں کا سلوک روا رکھ کر ان کو دیوار سے لگا رہے ہیں، جو سمجھ سے بالاتر ہے۔
 
باوثوق ذرائع کے مطابق شہید یاسر عباس اور ان کے والدین کو اپنے اکلوتے بیٹے کے حق نشان حیدر سے محروم کرنے کی سازش میں ملکی اداروں میں موجود بعض کالی بھیڑیں باالخصوص جنرل ضیاءالحق کی وہ باقیات شامل ہیں، جو پی ٹی وی پر شہید یاسر عباس کی والدہ کے اس لائیو انٹرویو سے ناراض ہیں جس میں شہید کی والدہ نے ضیاء کی باقیات کو نعرہ حیدری دوبارہ اپنانے کا مشورہ دیا تھا اور برملا کہا تھا کہ جب سے فوج نے نعرہ حیدری لگانا چھوڑ دیا ہے، فوج زوال میں چلی گئی ہے۔

عسکری تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ امر قابل افسوس ہے کہ والدین کے اکلوتے فرزند شہید یاسر عباس نے ملک اور دھرتی کی حفاظت کے لئے جان کا نذرانہ پیش کیا اور اب اسے اس کے حق نشان حیدر سے محروم کرنے سے دیگر جوانوں پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔ شہید سید یاسر عباس کی والدہ محترمہ نے پی ٹی وی کو دیئے گئے لائیو انٹرویو میں اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاک فوج کا فوجی نعرہ "نعرہ حیدری۔ یاعلی" تھا۔ اس فوجی نعرے کی بدولت پاکستان نے کامیابیاں حاصل کی تھیں، یہی وجہ ہے کہ بہادری کا اولین فوجی اعزاز نشان حیدر بھی علی علیہ السلام ہی کے نام سے منسوب ہے۔ 

یاد رہے کہ پاکستان بننے سے لے کر 80ء کی دہائی تک افواج پاکستان میں "نعرہ حیدری۔ یاعلی علیہ السلام" باقاعدگی کے ساتھ رائج تھا۔ لیکن امریکی سی آئی اے کے آلہ کار اور متعصب ڈکٹیٹر ضیاءالحق نے نعرہ حیدری کو فوج سے نکال دیا۔ اس سلسلے میں شہید یاسر عباس کی والدہ نے "لیفٹنٹ یاسر عباس شہید کی ماں کا پیغام پاک افواج کے نام" میں یوں واضح کیا ہے "جب سے اس فوج نے نعرہ حیدری چھوڑا ہے زوال کا شکار ہو گئی ہے، کوئی بھی جنگ علی (ع) کے بغیر نہیں جیتی جا سکتی۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ حقدار کو اس کا حق دیا جائے، جب وزیراعظم نے نشان حیدر دینے کا واضح اعلان کر دیا تو پھر اس سلسلے میں تاخیری حربے دراصل ملک و قوم پر جان نچھاور کرنے والے شہداء کے خون سے خیانت سے کم نہیں اور خدانخواستہ اس وجہ سے مسلح افواج میں موجود محب وطن حاضر سروس افسران و جوانوں پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس لئے حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لے کر نشان حیدر کی فراہمی کا جلد از جلد اہتمام کرنا چاہئے۔
خبر کا کوڈ : 166680
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش