0
Friday 8 Jun 2012 19:33

سندھ حکومت ساڑھے 5 کھرب سے زیادہ کا بجٹ پیش کرے گی

سندھ حکومت ساڑھے 5 کھرب سے زیادہ کا بجٹ پیش کرے گی
اسلام ٹائمز۔ مالی سال 2012-13ء کے لئے سندھ حکومت اپنا پانچواں، آخری اور انتخابی بجٹ 11 جون پیر کو شام 4 بجے سندھ اسمبلی میں پیش کرے گی۔ یہ بجٹ ساڑھے 5 کھرب سے زیادہ کا ہوگا۔ وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ بجٹ پیش کریں گے۔ بجٹ میں مجموعی ترقیاتی اخراجات کے لئے 216 ارب روپے مختص کئے جائیں گے۔ ان میں سے 160 ارب روپے سالانہ ترقیاتی پروگرام ( اے ڈی پی ) بھی شامل ہوگا۔ بجٹ میں بعض اہم اعلانات بھی کئے جائیں گے جن کے مطابق 22 ہزار سے زائد ملازمتیں فراہم کرنے، 10 لاکھ چھوٹے کاشت کاروں کو قرضوں پر سبسڈی ڈینے، 10 ہزار ٹریکٹر پر فی ٹریکٹر 2 لاکھ روپے سبسڈی ڈینے، وسیلہ حق پروگرام کے تحت 30 ہزار نوجوانوں کو فی کس 3 لاکھ روپے دینے اور دیگر اعلانات متوقع ہیں۔ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔ زرعی شعبے میں اصلاحات، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 20 فیصد اضافے کا اعلان بھی کیا جائے گا۔

بجٹ میں تھر کوئلے کی ترقی اور بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں اور ضروری انفرا اسٹرکچر کی تعمیر کے لئے 15 ارب روپے سے زائد، تعلیم کے لئے مجموعی طور پر 35 ارب روپے، صحت کے لئے 18 ارب روپے اور امن و امان کے لئے 36 ارب روپے مختص کئے جانے کا امکان ہے۔ سندھ حکومت کو وفاقی حکومت کے قابل تقسیم پول میں سے 3 کھرب روپے اور وفاقی حکومت سے براہ راست منتقلیوں کی مد میں 70 ارب روپے سے زائد رقم ملنے کی توقع ہے۔ محصولاتی اور غیر محصولاتی صوبائی وصولیوں کی مد میں 90 ارب روپے ملنے کا امکان ہے۔ بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 3 کھرب روپے لگایا جاسکتا ہے۔

انتہائی باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام ( اے ڈی پی ) کے لئے ایک کھرب 60 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ضلعی حکومتوں کا ترقیاتی بجٹ 20 ارب روپے ہوگا جبکہ غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لئے 36 ارب روپے دستیاب ہوں گے۔ اس طرح سندھ کے مجموعی ترقیاتی بجٹ کا حجم 216 ارب ( 2 کھرب 16 ارب ) روپے ہوگا۔ ذرائع کے مطابق صحت کے شعبے میں جن ترقیاتی منصوبوں کے لئے رقم رکھی گئی ہے ان میں ایک اہم منصوبہ کراچی کے علاقے کیماڑی میں 300 بستروں کے اسپتال ( ٹراما سینٹر ) کا قیام ہے۔ سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹ ( ایس آئی یو ٹی ) کے زیریں سندھ میں مراکز قائم کئے جائیں گے۔ ایس آئی یو ٹی کراچی میں چلڈرن اسپتال قائم کیا جائے گا۔ بدین، خیرپور، شکارپور اور مٹھی کے ڈسٹرکٹ کوارٹرز اسپتالوں کی توسیع کی جائے گی۔ عمر کوٹ، کشمور اور مٹیاری کے متعلقہ اسپتالوں کی ڈسٹرکٹ اسپتالوں میں اپ گریڈیشن کی جائے گی۔

تعلیم کے شعبے میں جو ترقیاتی اسکیمیں شامل کی گئی ہیں، ان میں 23 بوائز اینڈ گرلز ڈگری کالجز کا قیام، سانگھڑ، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈوالہیار، گھوٹکی اور مٹیاری میں پبلک اسکولز، شہید بے نظیر آباد میں کلسٹر اسکولز اور سکھر میں ویمن یونیورسٹی کا قیام شامل ہیں۔ ان کے علاوہ میرپورخاص، بدین اور ٹھٹھہ میں سندھ یونیورسٹی کے کیمپس قائم کرنے اور یونیورسٹی آف صوفی ازم اینڈ ماڈرن سائنسز ہالا کے لئے بھی رقم مختص کی گئی ہے۔ زرعی شعبے میں سندھ کے بجٹ میں زیادہ مراعات کا اعلان کیا جائے گا۔ فارم میکانائزیشن کے لئے زرعی آلات پر بھی سبسڈی دی جائے گی۔ اس اسکیم کے لئے 794.77 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ اس رقم میں سے 400 ملین روپے حکومت سندھ فراہم کرے گی، باقی رقم وفاقی حکومت دے گی۔ کسانوں کو زرعی قرضوں پر بھی سبسسڈی فراہم کی جائے گی۔ حکومت سندھ یہ رقم 7 فیصد سود ادا کرکے واپس کرے گی۔

ذرائع کے مطابق مختلف شہروں اور علاقوں کے لئے خصوصی ترقیاتی پیکیجز کے لئے 10 ارب 60 کروڑ روپے رکھے گئے ہین جن میں سے کراچی، لاڑکانہ اور شہید بے نظیر آباد کے لئے دو، دو ارب، حیدر آباد کے لئے ایک ارب روپے، سکھر کے لئے 70 کروڑ، کراچی کے دیہی علاقوں کے لئے 20 کروڑ، کیماڑی کے لئے 70 کروڑ، لیاری کے لئے 80 کروڑ، ملیر کے لئے 50 کروڑ، کراچی شرقی کے لئے 10 کروڑ، کراچی وسطی کے لئے 10 کروڑ اور میرپورخاص کے لئے 50 کروڑ روپے شامل ہیں۔ اس طرح کراچی اور اس کے مختلف علاقوں کے خصوصی ترقیاتی پیکیجز کے لئے مجموعی طور پر 4 ارب 40 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 169336
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش