0
Monday 11 Jun 2012 00:02

راولپنڈی میں کالعدم سپاہ صحابہ کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں

راولپنڈی میں کالعدم سپاہ صحابہ کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں
اسلام ٹائمز۔ راولپنڈی میں کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ اور تکفیری گروہوں کی سرگرمیوں میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے، ذرائع کے مطابق آٹھ جون کو کالعدم لشکر جھنگوی کے سربراہ اور دہشتگردوں کے سرغنہ ملک اسحاق نے راولپنڈی کا دورہ کیا اور کئی مقامات پر خطاب کیا۔ اسی وجہ سے اسلام آباد انتظامیہ نے اس کے شہر اقتدار میں داخلہ پر ایک ہفتے کیلئے پابندی عائد کر دی اور شہر کے تمام تھانوں کو ہدایات جاری کی گئیں ملک اسحاق کو اسلام آباد میں داخل نہ ہونے دیا جائے۔ یہ پابندی ملک اسحاق کی راولپنڈی آمد کے موقع پر لگائی گئی۔

ذرائع کے مطابق، ملک اسحاق نے لال مسجد میں خطاب کرنا تھا، انتظامیہ نے کئی تھانوں پر مشتمل پولیس کو لال مسجد کے باہر تعینات کر دیا، جنہوں نے 8 اور 9 جون کی درمیانی شب کو لال مسجد کو گھیرے میں لئے رکھا، شہر کے تمام داخلی راستوں پر چیکنک کو سخت کر دیا۔ جس کے باعث ملک اسحاق کا لال مسجد میں خطاب نہ ہوسکا۔

یہ امر غور طلب ہے کہ 8 جون کو ملک کی اسحاق کی راولپنڈی آمد کے موقع پر ہی تین شیعہ افراد کیخلاف توہین رسالت کا مقدمہ درج ہوا۔ ڈھوک سیداں کے رہائشی شباب شاہ، فخر عباس، بوبی شاہ، عمران بلوچ اور صغیر پر توہین رسالت اور توہین امہات المومنین سلام اللہ علیہا کے تحت مقدمہ درج کروایا گیا۔ واقعہ کچھ اس طرح پیش آیا کہ ڈھوک سیداں کے رہائشی شباب شاہ اور بوبی شاہ اپنے دوستوں کے ہمراہ گھر کے قریب قبرستان میں واقع مزار پر بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں علاقے کے چند افراد نے مذہبی معاملات پر بحث چھیڑ دی، اور بجائے ایک دوسرے کو دلیل یا علمی گفتگو سے منوانے کے ایک دوسرے کیساتھ الجھ پڑے اور نوبت ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔ 

بنیادی طور پر یہ معاملہ شیعہ اور بریلوی حضرات کے درمیان تھا کہ اتنے میں سپاہ صحابہ کے لوگ معاملات میں داخل ہوگئے اور انہوں نے اس مسئلہ کو توہین رسالت اور توہین امہات المومنین سلام اللہ علیہا تک پہنچا دیا۔ کالعدم جماعت کے لوگ گئے اور کچھ دیر بعد اپنے ساتھ مدارس کے دیگر لوگوں کے ہمراہ جتھے کی شکل میں آ گئے، جنہوں نے آتے ہی مزار پر دھاوا بول دیا اور وہاں موجود علم پاک اور قرآنی نسخوں کو آگ لگا دی اور کافر کافر کے نعرے لگانا شروع کر دیئے، اس عمل کو انجام دینے کے بعد یہ لوگ سیدھا تھانہ ریس کورس گئے اور بوبی شاہ سمیت چار افراد پر دفعہ 295 اے، 295 بی اور 295 سی کے تحت ایف آئی آر درج کرا دی، اور دو افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

واقعہ کے اگلے روز راولپنڈی کی ماتمی سنگتیں اور تنظیمیں جمع ہوئیں اور 8 اور 9 جون کی درمیانی شب کو تھانہ ریس کورس کا گھیراو کیا، اور رات گئے تک مظاہرہ جاری رکھا اور شاہراہ کو دونوں اطرف سے بلاک کر دیا۔ پولیس پہلے تو بات سننے کو تیار نہ تھی، تاہم لوگوں کی ہمت اور ثابت قدمی نے انہیں صبح چار بجے کراس پرچہ درج کرنے پر مجبور کر دیا اور کالعدم جماعت کے 125 افراد کیخلاف کراس ایف آئی آر درج کرلی گئی، مقدمہ میں چھ افراد کو نامزد جبکہ باقی نامعلوم ہیں۔ کراس ایف آئی آر میں دفعہ 295 اے، 295 بی اور 295 سی شامل ہیں۔

اس معاملہ کے بارے میں اسلام ٹائمز نے جب شیعہ علماء کونسل راولپنڈی کے صدر مولانا اشفاق وحیدی سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ جان بوجھ کر رات کو مدرسے کے طالبعلموں کو اٹھایا گیا اور ذاتی عناد پر شیعہ نوجوانوں پر توہین رسالت کا مقدمہ درج کرایا گیا۔ انہوں نے بتایا وہ گذشتہ رات ماتمی سنگتوں کے ہمراہ احتجاج میں شریک تھے اور ایف آئی آر درج ہونے تک مظاہرین کیساتھ رہے، جب کراس ایف آئی آر درج ہو گئی تو تمام لوگ پرامن منتشر  ہوگئے۔

اسلام ٹائمز نے اُن سے پوچھا کہ راولپنڈی میں اس طرح کے واقعات میں اضافہ کیوں ہوتا جا رہا ہے تو اُن کا جواب کچھ یوں تھا "راولپنڈی میں گذشتہ چند ماہ میں یہ تیسرا واقعہ ہے کہ شیعہ افراد کیخلاف توہین رسالت کا مقدمہ درج کرایا گیا ہے، اس کی بڑی وجہ ذاتی نوعیت کے جھگڑے ہیں، جنہیں مذہبی بنا دیا جاتا ہے، اس سے پہلے شکریال کے رہائشی مروت شاہ پر توہین رسالت کی ایف آئی درج کرائی گئی تھی۔ مروت شاہ بنیادی طور پر ایک ٹیکسی ڈرائیور ہیں جن کی گاڑی پولیس کے قبضے میں ہے جبکہ مروت شاہ خود فرار ہیں۔"

اسلام ٹائمز نے مولانا اشفاق وحیدی سے سوال کیا کہ کیا اس پر انتظامیہ سے کوئی بات چیت ہوئی کہ وہ کس بنیاد پر فوراً ہی ایف آئی آر درج کر دیتے ہیں حالانکہ اس پر کوئی تحقیق ہی نہیں کی جاتی، اس پر اُن کا کچھ یوں کہنا تھا کہ "ہم نے ایس ایس پی اور دیگر انتظامیہ سے اس موضوع پر بات کی ہے کہ وہ براہ راست ایف آئی آر درج کرنے سے اجتناب کریں اور اس حوالے شہر کے معزز علماء پر مشتمل ایک کمیٹی بنا دیں، جو اس طرح کے واقعات پر اپنی رپورٹ دے، جس کو بنیاد پر بنا کر آگے کارروائی کی جائے۔ ہم نے انہیں کہا ہے کہ یکطرفہ کارروائی سے شہریوں میں اضطراب بڑھتا ہے، جس سے فرقہ واریت کے واقعات پپدا ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا شہر کے امن کو برقرار رکھنے کیلئے پولیس اور انتظامیہ ان مشوروں پر عمل کرے تو یہ واقعات کنٹرول ہوسکتے ہیں۔"

ذرائع کے مطابق، کراس پرچے کے باعث دونوں گروہوں میں معاملات طے پا چکے ہیں اور آئندہ ایک دو روز میں صلح صفائی ہو جائے گی، اس وقت کالعدم جماعت کے بھی دو افراد گرفتار ہوگئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے دونوں گروہوں کی جانب سے پانچ پانچ افراد پر مشتمل ایک کمیٹی بنا دی ہے، جو اس واقعہ کی تحقیقات کرے گی اور اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ان واقعات کی روک تھام اور مسائل کے حل کے لئے ملکی یکجہتی کونسل کو اپنا رول ادا کرنا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 170010
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

متعلقہ خبر
ہماری پیشکش