0
Saturday 19 Dec 2009 10:13

صدر سے وزیراعظم کی ملاقات،ملکی سیاسی صورتحال پر غور،این آر او مقدمات کی بحالی،وزیراعظم گیلانی صدر زرداری کے دفاع کیلئے آگئے

صدر سے وزیراعظم کی ملاقات،ملکی سیاسی صورتحال پر غور،این آر او مقدمات کی بحالی،وزیراعظم گیلانی صدر زرداری کے دفاع کیلئے آگئے
اسلام آباد:وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے جمعہ کی شب صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی،جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق صدر اور وزیراعظم کی ملاقات میں این آر او کالعدم قرار دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے اثرات اور خاص طور پر احتساب عدالتوں میں کھلنے والے مقدمات پر بات چیت کی۔گزشتہ تین دنوں کے دوران صدر سے وزیراعظم کی یہ تیسری مسلسل ملاقات تھی اور یہ ان مشاورتی ملاقاتوں کا حصہ ہے جن میں صدر اور وزیر اعظم قومی امور کا جائزہ لے رہے ہیں۔ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ صدر اور وزیراعظم کی ملاقات میں قانونی ماہرین کی ایک جائزہ رپورٹ پر بھی غور ہوا جو کھلنے والے مقدمات کے حوالے سے تیار ہوئی ہے۔
این آر او مقدمات کی بحالی،وزیراعظم گیلانی صدر زرداری کے دفاع کیلئے آگئے
اسلام آباد:سپریم کورٹ کی جانب سے این آر او کو کالعدم قرار دیے جانے اور صدر اور دیگر وزرا کے مقدمات دوبارہ بحال ہونے کے بعد وزیراعظم یوسف رضا گیلانی صدر مملکت آصف علی زرداری کے بھرپور دفاع کیلئے آگے آ گئے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ صدر زرداری ناکردہ گناہوں پر 12 سال جیل کاٹ چکے ہیں اور اب دوبارہ انہی مقدمات کا شور کیا جارہا ہے،آصف علی زرداری پر یہ کیسز نئے نہیں پرانے ہیں،میڈیا صرف انہی کیسز کو اچھال رہا ہے جس میں صدر 12 سال جیل میں رہے اگر سزا ہوتی تو اس سے زیادہ نہیں ہوتی۔وزیراعظم نے زور دیا کہ صدر آصف زرداری پر مقدمات کیلئے اربوں روپے خرچ کیے گئے ان کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے،این آر او لانے والے پرویز مشرف اور شوکت عزیز کا کوئی نام نہیں لیتا اور ہر آمر کہتا ہے کہ احتساب کرنا ہے اور پھر ویسے ہی چلا جاتا ہے،این آر او سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں۔جمعہ اور ہفتہ کی شب بین المذاہب کرسمس کی تقریب سے خطاب اور بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم دلچسپ اور جارحانہ گفتگو کر رہے تھے۔اس موقع پر وزیراعظم مزاحیہ موڈ میں بھی نظر آئے،وزیراعظم کا صحافیوں سے کہنا تھا کہ وہ آج یہاں سے صحافیوں کو تھکائے بغیر نہیں جائیں گے۔وزیر داخلہ رحمن ملک کی گرفتاری سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رحمن ملک خود لوگوں کو گرفتار کرتے ہیں انہیں کون گرفتار کر سکتا ہے، کابینہ میں نے بنائی،پارٹی صدر کی ہے ہم مشاورت سے کام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ این آر او مقدمات اکتوبر 2007ء کی پوزیشن پر بحال ہو گئے ہیں اور وزراء اور ارکان خود کو کلیئر کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے قید کاٹی مشرف کو کچھ نہیں کہا،ہم جنوبی وزیرستان میں پہلے ہی آپریشن کر رہے ہیں،قانون کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائیگی،سارے رہنما آپ سے متفق اور اعتماد کیوں کرتے کے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ وہ اس لیے متفق ہیں کہ وہ چاہتے ہیں کے میں جلدی چلا جاؤں۔انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع احمد مختار ملک سے باہر نہیں جاسکے تو یہ ملک کی بدنامی ہے۔صدر کے بعد وزیر دفاع ایک اہم عہدہ ہے اور احمد مختار اسمبلی کے معزز رکن ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب میں ہماری اتحادی حکومت ہے وہاں وزراء کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔وزیراعظم نے صحافیوں سے کہا کہ آپ وزراء کی گرفتاریوں پر خوش کیوں ہیں؟۔انہوں نے کہا کہ احتساب کیلئے مثالی ادارہ قائم کرنا چاہتے ہیں اور احتساب ادارے قیام کیلئے نواز شریف سے بات کی ہے۔انہوں نے کہا کہ کابینہ میں کوئی نیا وزیر نہیں لایا جا رہا،لیکن کچھ وزارتیں ضم کی جاسکتی ہیں۔قبل ازیں بین المذاہب کرسمس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ تمام مذاہب کو مکمل آزادی اور تحفظ حاصل ہے اور اقلیتی برادری کے قیدیوں کو تہوار پر رعایت دیں گے۔
خبر کا کوڈ : 17203
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش