0
Monday 16 Mar 2009 10:06

جسٹس افتخار چودھری کی بحالی کا اعلان

جسٹس افتخار چودھری کی بحالی کا اعلان
پاکستانی وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے سپریم کورٹ کے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سمیت اعلی عدالتوں کے دیگر معزول ججوں کو بحال کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں وہ 22 مارچ کو اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیں گے۔ موجودہ چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر 21 مارچ کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اعلی عدالتوں کے معزول ججوں کو بھی اُن کے عہدے پر بحال کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد میاں نواز شریف اور وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کی نااہلی کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔پیر کی صبح قوم سے خطاب کے دوران وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ گرفتار ہونے والے تمام افراد کی رہائی کے احکامات بھی جاری کیے جنہیں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بینظیر بھٹو نے افتخار محمد چودھری کو بطور چیف جسٹس بحال کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت پیپلز پارٹی کی حکومت برسر اقتدار آئی تو اُس وقت عبدالحمید ڈوگر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تھے اس لیے اُنہیں عہدے سے نہیں ہٹایا جاسکتا تھا۔ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ چیف جسٹس اور دیگر وکلاء کی بحالی کے بارے میں نوٹیفکیشن جلد جاری کیا جائے گا۔ اس تقریر سے پہلے صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے درمیان تین گھنٹے تک طویل ملاقات ہوئی جس میں ملک میں موجودہ ملکی سیاسی عدم استحکام کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کرنے کے بارے میں فیصلہ کیا گیا۔ صدر اور وزیر اعظم نے ان فیصلوں کے متعلق حکمراں اتحاد میں شامل جماعتوں کے قائدین سے ٹیلی فون پر گفتگو بھی کی اور اُنہیں ان اقدامات کے بارے میں اُنہیں اعتماد میں لیا۔ ان قائدین میں عوامی نیشل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی جمعت علمائے اسلام فضل الرحمن گروپ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین شامل ہیں۔ وزیر اعظم یوسف گیلانی کی طر ف سے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی بحالی کے بعد وکلاء کی ایک بڑی تعداد چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے گھرپر پہنچ گئی اس کے علاوہ اسلام آباد کے مختلف علاقوں بالخصوص ججز کالونی کے باہر تمام رکاوٹیں ہٹا دی گئیں ہیں۔ ججز کالونی میں ایک جشن کا سا سماں ہے اور وکلاء اور سول سوسائٹی کے ارکان ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے رہے اور اس موقع پر مھٹائیاں بھی تقسیم کی گئیں۔ وزیر اعظم کی تقریر کے بعد معزول ججوں کی بحالی کے اعلان کے بعد راولپنڈی میں بھی متعدد مقامات پر رکاوٹیں ہٹا دی گئیں اور لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور ازاد عدلیہ اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کے حق میں نعرے لگائے۔ واضح رہے کہ گذشتہ برس سید یوسف رضا گیلانی جب وزیر اعظم بنے تھے تو انہوں نے پہلے ہی خطاب کے اُن تمام معزول ججوں کو رہا کرنے کے احکامات دیئے تھے جنہیں سابق ملڑی ڈکٹیٹر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے تین نومبر سنہ دوہزار سات کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد ججز کالونی میں نظر بند کردیا تھا۔ وکلاء کی تحریک دو سال تک جاری رہی اور اسی تحریک کی ہی بدولت جمہوریت پسند قوتیں اقتدار میں آئیں اور سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا۔ حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی بھی اسی تحریک میں شامل رہی ہے اور اس تحریک کے دوران جتنے خودکش اور بم دھماکے ہوئے اُس میں سب سے ذیادہ جانی تقصان پاکستان پیپلز پارٹی کا ہوا بعدازاں حکومت میں آنے کے بعد پیپلز پارٹی کی قیادت اس تحریک سے نہ صرف علیحدہ ہوگئی بلکہ حکومت میں شامل وزراء کی طرف سے یہ بیان بھی آتے رہے کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سیاسی ہوگئے ہیں اس لیے اُنہیں اب خود ہی اس عہدے سے علیحدہ ہوجانا چاہیے۔ صدر آصف علی زرداری نے معزول ججوں کی بحالی کے لیے پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد میاں نواز شریف کے ساتھ تحریری معاہدے بھی کیے تھے بعدازاں ان وعدوں کو پورا نہیں کیا گیا جس پر پاکستان مسلم لیگ نون حکومت سے علیحدہ ہوگئی تھی۔
حکمراں جماعت کا کہنا تھا کہ ملک میں تین نومبر ملک میں ایمرجنسی کے بعد جن ججوں کو معزول کیا گیا تھا اُن میں سے 95 فیصد ججوں نے حلف اُٹھالیا ہے اور اگر افتخار محمد چودھری بحال ہونا چاہتے ہیں تو اُنہیں دوبارہ حلف لینا ہوگا تاہم اُنہیں چیف جسٹس کے عہدے پر بحال کرنے کے بارے میں فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔ سابق وزیر قانون اور سیینٹ کے نومنتخب چیئرمین فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ آئین میں ججوں کی دوبارہ تعیناتی کا قانون تو موجود ہے بحالی کا کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ اس وقت افتخار محمد چودھری کے علاوہ سپریم کورٹ کے چار ججوں کو بحال کیا گیا ہے ان میں جسٹس خلیل الرحمن رمدے، جسٹس راجہ محمد فیاض، جسٹس محمد اعجاز چودھری اور جسٹس فلک شیر شامل ہیں۔جسٹس جاوید اقبال نے تین نومبر کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد پاکستان پریس کونسل کے چیئرمین کا عہدہ سنبھال لیا تھا تاہم جب وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی طرف سے جن معزول ججوں کی نظر بندی ختم کرنے کا اعلان کیا گیا تو انہوں نے اپنےعہدے سے استعفی دے دیا تھا۔ وہ افتخار محمد چودھری اور جسٹس رانا بھگوان داس کے بعد سپریم کورٹ کے سب سے سنئیر جج تھے۔ سپریم کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر اس ماہ کی اکیس تاریخ کو ریٹائر ہو رہے ہیں جبکہ چیف الیکشن کمشنرجسٹس ریٹائرڈ قاضی محمد فاروق پیر کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں۔ واضح رہے کہ افتخار محمد چودھری کو نیویارک بار ایسوسی ایشن کی تاحیات اعزازی رکنیت دینے کے علاوہ اُنہیں مختلف اعزازات سے بھی نوازا گیا۔
خبر کا کوڈ : 1722
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش