0
Tuesday 26 Jun 2012 00:42

غیر ملکی تسلط کیوجہ سے کشمیر میں کچھ محفوظ نہیں، حریت کانفرنس

غیر ملکی تسلط کیوجہ سے کشمیر میں کچھ محفوظ نہیں، حریت کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس جموں و کشمیر کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں کشمیری مسلمانوں کے ایک عظیم دینی اور روحانی مرکز آستانہ عالیہ حضرت پیر دستگیر صاحب خانیار شریف میں پیش آنے والے سانحہ کیخلاف شدید دکھ اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسلمانان کشمیر کےخلاف ایک گہری سازش قرار دیا گیا اور اسکی پر زور الفاط میں مذمت کی گئی، کل جماعتی حریت کانفرنس نے اجلاس میں کہا کہ روز اول سے ہی مسلمانان کشمیر کے مذہبی اور ملی جذبات کو مجروح کرنے اور انکی پرامن تحریک آزادی کو نقصان پہنچانے کیلئے اس طرح کے حربے استعمال کئے جا رہے ہیں۔ جو نہ صرف افسوسناک ہیں بلکہ قابل تشویش ہیں، حریت کانفرنس نے کہا کہ آستانہ عالیہ دستگیر صاحب کے ساتھ لوگوں کی زبردست عقیدت و محبت وابستہ ہے اور یہ سانحہ ہمارے لئے ناقابل برداشت ہے۔
 
حریت کانفرنس نے اس سانحہ کیخلاف متحدہ مجلس علماء جموں و کشمیر کی جانب سے ہڑتال کی کال اور اس واقعہ کی فوری غیر جانبدارانہ تحقیقات کے مطالبے کی مکمل حمایت کرتے ہوئے عوام سے ہڑتال کو ہر سطح پر کامیاب بنانے کی پرزور اپیل کی، حریت کانفرنس کے اجلاس میں کہا گیا کہ کشمیر پر غیر ملکی تسلط کی وجہ سے یہاں کچھ بھی محفوظ نہیں ہے اور بھارت نے تحریکِ آزادی برائے اسلام کو دبانے کے اپنے ہدف کے لیے مختلف محاذوں پر زرخرید ایجنٹوں کو متحرک کر دیا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس چیرمین سید علی گیلانی کی صدارت میں منعقد ہوا اور اس میں آثار شریف کی پراسرار آتشزدگی کے امکانات کے تمام پہلووں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
 
اجلاس میں آستان عالیہ کے سانحہ پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ مسلمانان کشمیر کے لیے ایک ناقابل برداشت صدمہ ہے اور وہ اس سانحہ کی مکمل اور غیر جانبدارانہ تحقیقات تک کسی بھی صورت سکون سے نہیں بیٹھیں گے، اجلاس میں کہا گیا کہ آتشزدگی کی وجوہات کے بارے میں اگرچہ کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہے البتہ اس امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا ہے کہ یہ آتشزدگی ایک گہری اور سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہو اور اس کا مقصد مسلمانوں کے مابین غلط فہمیاں اور دوریاں پیدا کرانا ہو۔
 
اجلاس میں کہا گیا کہ بھارت کشمیر پر اپنے قبضے کو طول دینے کی پالیسی پر گامزن ہے اور اس پالیسی کو عملی جامہ پہنانے کے لیے وہ مختلف حربے آزما رہا ہے۔ کہیں مسلکی اور گروہی اختلافات کو بنیاد بنایا جاتا ہے اور کہیں پُراسرار کارروائیوں کے ذریعے فضاء کو خراب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 174135
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش