0
Saturday 30 Jun 2012 03:28

آستانہ عالیہ کو نذر آتش کرنے کی کوشش مسلمانوں کو فرقوں میں بانٹنے کی سازش ہے، مولانا عباس انصاری

آستانہ عالیہ کو نذر آتش کرنے کی کوشش مسلمانوں کو فرقوں میں بانٹنے کی سازش ہے، مولانا عباس انصاری

اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے سربراہ مولانا محمد عباس انصاری نے گنڈ حسی بٹ میں آستانہ عالیہ چہادہ معصومین ع، اس میں موجود قرآن کریم اور دیگر تبرکات کو نذر آتش کرنے کی فتنہ انگیز کوشش کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کی تحریک آزادی کو نہ ہی مسلکی رنگت دے کر اور نہ ہی علاقائی بنیادوں پر تقسیم کیا جاسکتا ہے بلکہ یہ ریاست جموں و کشمیر کے عوام کی اپنے بنیادی اور پیدائشی حق یعنی حق خودارادیت کے حصول کی تحریک ہے، جس کے لئے تمام کشمیریوں نے بلا لحاظ مسلک و فرقہ قربانیاں پیش کی ہیں، انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں تحریک دشمن عناصر کی جانب سے فرزندانِ توحید خصوصاً شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان آپسی اختلافات کا ہوا کھڑا کرنے والوں نے اپنے آقاوں کے اشاروں پر ایک بار پھر کمر باندھ لی ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ اس لئے تاریخ کے اس حساس اور نازک مرحلے پر ہمیں ہر سطح پر باہمی اتحاد و اتفاق کو برقرار رکھنا چاہئے اور حریت پسند عوام موجودہ حالات میں عوامی تحریک کا رخ موڑنے کے لئے کسی کو بھی اس قطعاً یہ اجازت نہ دیں کہ مسلمانوں کے مختلف مسالک کے درمیان فرقہ وارانہ تضادات کو ابھارنے کی کوشش کرے۔ مولانا عباس نے دستگیر صاحب اور گنڈ حسی بٹ کے واقعات کی فوری اور غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ حکمران ٹولہ ہر ایسے واقعہ کی چھان بین اور تحقیقات کا اعلان تو کرتا ہے لیکن آج تک کسی بھی تحقیقاتی کمیشن کی کوئی رپورٹ سامنے نہیں لاسکا۔
 
ان کا کہنا تھا کہ دوسری طرف بھارت نواز مین اسٹریم جماعتیں بھی موجودہ حالات سے فائدہ اٹھا کر اقتداری سیاست کر رہی ہیں اور ایسے واقعات پر مگرمچھ کے آنسو بہاکر صرف اپنا الو سیدھا کرنا چاہتی ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ جماعتیں اور اس سے وابستہ لوگ عوامی تحریک کو مسلکی یا سیاسی رنگ دے کر اپنے سیاسی حریفوں کو پیچھے دھکیلنا چاہتے ہیں اور کشمیری حریت پسند عوام کو ایسے طالع آزما سیاستدانوں سے بھی ہوشیار رہنا چاہئے۔

خبر کا کوڈ : 175207
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش