0
Tuesday 3 Jul 2012 22:28

آئی ڈی پیز کی آڑ میں طالبان دہشتگردوں کو نہیں آنے دینگے، طوری بنگش قبائلی جرگہ ڈٹ گیا

آئی ڈی پیز کی آڑ میں طالبان دہشتگردوں کو نہیں آنے دینگے، طوری بنگش قبائلی جرگہ ڈٹ گیا
آئی ڈی پیز و متاثرین کی آڑ میں دہشتگرد طالبان کو نہیں آنے دیں گے، طوری بنگش قبائلی جرگہ ڈٹ گیا۔ گذشتہ روز پولٹیکل ایجنٹ کرم ایجنسی نے پاک افغان سرحد پر واقع پاراچنار کے مضافاتی گاؤں شلوزان کے قبائلی عمائدین، اہل تشیع بنگش قبائلی جرگہ کے ساتھ اپنی ملاقات میں انہیں شلوزان کے پہاڑی علاقے شلوزان تنگی میں مینگل قبیلے کے تمام بے دخل افراد کی دوبارہ آباد کاری کے حوالے سے بات چیت کی۔ اس موقع پر اہل تشیع بنگش قبیلے نے دوٹوک انداز میں پولٹیکل انتظامیہ پر واضح کیا کہ وہ آئی ڈی پیز و متاثرین کی آڑ میں دہشتگرد طالبان کو نہیں آنے دیں گے۔ 

انہوں نے اپنے اصولی موقف میں کہا کہ چونکہ معاہدہ مری کے مطابق کرم ایجنسی میں تنازعات کا حل رواج کرم اور کاغذات مال یعنی ریونیو ریکارڈ کے مطابق ہوگا، اس لئے مالکانہ حقوق نہ رکھنے والے مینگل قبیلے کے کسی بھی فرد و گھرانے کو ہم اپنی ملکیتی زمین و پہاڑیوں پر رہنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ جرگے نے واضح کیا کہ کرم ایجنسی طوری و بنگش قبائل کی ملکیت ہے، جس کا رواج کرم کے علاوہ کاغذات مال یا ریونیو ریکارڈ گواہ ہے۔ 

پیواڑ کے طوری اور شلوزان کے بنگش اہل تشیع کے آباو و اجداد نے افغانستان سے ملحقہ اپنی ملکیتی پہاڑی پیواڑ تنگی اور شلوزان تنگی میں افغانستان کے مینگل قبیلے کو بطور مزارع پناہ دی تھی۔ لیکن احسان فراموش مینگل قبیلے نے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ حکومتی سرپرستی بالخصوص ضیاءالحق کے دور میں مزارع سے مالک اور قابض بننے کی کوشش کی اور طوری بنگش قبائل کی ملکیتی پہاڑیوں پر نہ صرف قابض ہوگئے بلکہ ایک قدم اور بڑھ کر اپنے محسنوں طوری بنگش اہل تشیع پر بارہا حملے کرنے کے علاوہ پانی تک بند کرکے یزیدیت کی پاسداری کی اور افغان سرحد سے ملحق ان پہاڑیوں پر القاعدہ و طالبان اور حقانی نیٹ ورک تک کو پناہ دی۔
 
ستمبر 2010ء میں شلوازن کے مضافاتی خیواص گاؤں پر حملہ اور بدترین قتل عام کرکے قابض ہوگئے، لیکن طوری بنگش اہل تشیع نے 48 گھنٹے کے اندر اندر دفاع اور مزاحمت کی ایسی مثال قائم کر دی کہ نہ صرف خیواص بلکہ پورے شلوزان تنگی سے احسان فراموش اور القاعدہ و طالبان نواز مینگل قبیلے کا صفایا کر دیا۔

یاد رہے کہ اب پولٹیکل انتظامیہ و حکومت سرکاری سرپرستی میں مینگل قبیلے کو شلوزان تنگی میں دوبارہ آباد کرنا چاہتی ہے، لیکن شلوزان کے اہل تشیع بنگش قبیلے کا موقف ہے کہ چونکہ معاہدہ مری کے تحت کرم ایجنسی میں تنازعات کا حل رواج کرم اور کاغذات مال یعنی ریونیو ریکارڈ کے مطابق ہوگا، اسلئے مالکانہ حقوق نہ رکھنے والے مینگل قبیلے کے کسی بھی فرد و گھرانے کو ہم اپنی ملکیتی زمین و پہاڑیوں پر رہنے کی اجازت نہیں دے سکتے، کیونکہ پہلے ہی ہم بہت زیادہ مالی و جانی نقصان اٹھا چکے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 176424
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش