0
Tuesday 21 Aug 2012 09:04

علامہ سید ساجد علی نقوی کا عید الفطر کے موقع پر خصوصی پیغام

علامہ سید ساجد علی نقوی کا عید الفطر کے موقع پر خصوصی پیغام
اسلام ٹائمز۔ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی سینئر نائب صدر علامہ سید ساجد علی نقوی نے عید الفطر کے موقع پر اسلامیان پاکستان کو دلی مبارک باد پیش کرتے ہوئے اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ عید کا دن مسلمانوں کے لئے اطاعت خدا کی توفیق نصیب ہونے پر اظہار تشکر اور اپنے محاسبے اور احتساب کا دن ہے۔ اس روز اگر ہم اپنے گذشتہ سال کی انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریوں کی ادائیگی کا جائزہ لیں اور اپنی کوتاہیوں کا اعتراف کریں تو ہم خود احتسابی کا عمل جاری کرکے اپنی ذاتی اور معاشرتی اصلاح کا فریضہ انجام دے سکتے ہیں اور پھر دنیا کو حسین جنت بناسکتے ہیں۔

عید کے دن فقط رمضان المبارک کے اختتام اور روزہ کے روحانی فوائد حاصل کرکے مسرت کا اظہار کرنا ہی کافی نہیں بلکہ یہ دن ہمیں اپنے ارد گرد موجود معاشرتی مسائل کی طرف بھی متوجہ کرتا ہے کہ جس طرح ہم رمضان المبارک میں عبادت اور تزکیہ نفس کے ذریعے اپنی ذاتی اصلاح کی کوشش کرتے ہیں اور پھر اس کوشش کی کامیابی کا اظہار عید کی صورت میں کرتے ہیں اسی طرح اجتماعی اصلاح کی کوششوں اور معاشرے کو تمام مسائل سے نجات دلانے کا آغاز کرنے کا عہد بھی عید کے دن کیا جانا چاہیے۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ احترام آدمیت اور انسانی ہمدردی کا تقاضا ہے کہ خوشی و مسرت کے جائز ذرائع سے استفادہ کیا جائے اور ایسا انداز اختیار نہ کیا جائے جس سے غریب، پسماندہ، غم زدہ اور پریشان حال بھائیوں کو تکلیف، محرومی اور دکھ کا احساس ہو۔ عید کے موقع پر ہمیں برائیوں اور منکرات سے بچنا بھی بہت ضروری ہے۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ملک میں عادلانہ نظام کے قیام، انسانی حقوق کی بحالی اور احترام آدمیت کے لئے جدوجہد کریں۔ بطور مسلم ہماری ذمہ داری ہے کہ اس عید پر عہد کریں کہ ہم پاکستان کو ایسا مثالی عادلانہ نظام فراہم کریں گے جس طرح امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب ؑ نے اپنے سنہری اور تاریخی دور حکومت میں دیا تھا۔ مالک اشترؓ کے نام ہدایات کی روشنی میں ایسا نظام مہیا کیا کہ جس سے ہر شخص کو اس کا حق ملے اور احترام آدمیت کا تصور قائم ہو۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال میں ہمارے کتنے پیارے ہم سے جدا ہوئے۔ سانحات کوئٹہ، چلاس، کوہستان، خان پور، ڈی آئی خان، پاراچنار، کراچی، بابو سر روڈ اور ملک کے دیگر حصوں میں بھی ہمارے پیاروں کے جنازے اٹھائے گئے۔ یقیناً وہ شہادت کے اعلی مرتبے پر فائز ہوئے لیکن ان کی بے گناہی اور ان کا پاک خون حکمرانوں پر قرض ہے جن کی غفلت سے اتنی قیمتی جانیں خون میں نہلا دی گئیں۔ ہمیں عید کی خوشیوں میں اپنے شہداء اور ان کے خانوادوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے اور ان کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ اور ان کے مشن کو جاری رکھنے کا عہد دہراتے رہنا چاہیے۔ اس کے ساتھ ملک کے دیگر محروم طبقات اور غرباء کو بھی اپنی خوشیوں میں شامل رکھنا چاہیے اور ان کے مسائل کے حل کے لئے اپنی توانائیاں صرف کرنا چاہیں۔ ضرورت مندوں اور معاشرے کے پسے ہوئے لوگوں کو نظر انداز کرنے سے عید قطعاً مکمل نہیں ہوسکتی

سربراہ شیعہ علماء کونسل پاکستان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ عید کا دن ہمیں اتحاد جیسے قرآنی اور نبوی فریضے کی طرف بھی رہنمائی کرتا ہے جس د ن تمام امت مسلمہ بلا تفریق مسلک و فرقہ عید کی خوشیاں مناتی ہے اور مسلمان ایک دوسرے کے گلے مل کر مبارک باد دیتے ہیں۔ ہمیں عید الفطر کے دن اس عہد کی تجدید کرنا چاہیے کہ ہم وطن عزیز کے تمام مکاتب فکر کی تاریخی جدوجہد کے ثمرات و نتائج کو محفوظ رکھیں گے، ملک کو عادلانہ مملکت بنانے کے لئے اپنی سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اخوت اتحاد، محبت اور وحدت کا سفر جاری رکھیں گے عالم اسلام کے مسائل و مشکلات پر نظر رکھتے ہوئے اپنے حصہ کی جدوجہد کرتے رہیں گے، دنیا بھر میں چلنے والی آزادی و حریت کی تحاریک کی ہر ممکن اخلاقی مدد اور ان کے ساتھ تعاون و ہمکاری کی کوشش کرتے رہیں گے اور گذشتہ سالوں سے وجود میں آنے والی اسلامی بیداری میں بھی اپنا مثبت اور جاندار کردار ادا کرتے رہیں گے۔
خبر کا کوڈ : 188910
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش