0
Tuesday 4 Sep 2012 15:54

علامہ امین شہیدی کی چیف جسٹس سے ملاقات، ملت تشیع کے قتل عام پر آزاد عدلیہ کی خاموشی پر تحفظات کا اظہار

علامہ امین شہیدی کی چیف جسٹس سے ملاقات، ملت تشیع کے قتل عام پر آزاد عدلیہ کی خاموشی پر تحفظات کا اظہار
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی تین روز قبل کوئٹہ پہنچنے کیلئے جہاز میں سفر کر رہے تھے کہ اس دوران انہیں خبر ملی کہ اسی فلائٹ میں چیف جسٹس بھی موجود ہیں۔ جو کوئٹہ میں بدامنی کیس کی سماعت کیلئے روانہ ہیں، اس پر علامہ امین شہیدی موقع کو غنیمت جان کر ان کے پاس گئے اور ملت جعفریہ کے آزاد عدلیہ سے متعلق تحفظات سے آگاہ کیا۔ علامہ محمد امین شہیدی نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری سے کہا کہ پاکستان کے پانچ کروڑ عوام کو پاکستان کی آزاد عدلیہ اور اس کے سربراہ سے توقع تھی کہ پاکستان میں مکتب تشیع کی جاری نسل کشی کے خلاف سوموٹو ایکشن لینگے، چیف جسٹس صاحب نے ہر چھوٹے سے چھوٹے مسئلے پر سوموٹو ایکشن لیکر عوام کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان کی اعلٰی عدلیہ آزاد ہے، لیکن کوئٹہ میں ساڑھے پانچ سو بےگناہ محب وطن، افسران بیوروکریٹس، تاجر، علماء، اساتذہ اور طلباء، ججز، وکلا اور دیگر طبقات کا خون ناحق بہایا گیا، لیکن آزاد عدلیہ کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔

علامہ امین شہیدی نے کہا کہ محب وطن اہل تشیع افراد کو اغواء کے بعد ذبح کر دیا گیا اور اس قبیح عمل کی ویڈیو باقاعدہ انٹرنیٹ پر جاری کی گئی۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردوں کے ہاتھوں چار سو پچاس سے زائد بے گناہ افراد کو خون میں نہلا دیا گیا، جبکہ متعدد جوانوں کو فورسز نے گولی مار دی اور ان کی نعشیں سڑکوں پر پھینک دیں گئیں، پاراچنار میں ایک ہزار پچاس سے زائد افراد کو شہید کیا گیا، آج گلگت بلتستان میں سینکڑوں لوگ مذہب کے نام پر دہشتگردی کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں، حملے ہوتے رہے، درجنوں دیہات جلائے گئے، مگر آپ نے کوئی نوٹس تک نہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں روزانہ کئی بے گناہ افراد شہید کر دیئے جاتے ہیں، سکیورٹی ادارے تماشائی بنے رہتے ہیں، آپ کی عدالتوں نے ہی دہشت گردوں کو آزاد کیا، جن میں ملک اسحاق سرفہرست ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کے پانچ کروڑ اہل تشیع آپ کی عدلیہ سے مکمل طور پر مایوس ہوچکے ہیں، انکا اعتماد ریاستی اداروں سے اٹھتا جا رہا ہے۔ ایسا کیوں ہے کہ ہمارے حوالے سے آپ بڑے سے بڑے سانحے پر بھی کوئی سوموٹو ایکشن نہیں لیتے۔؟

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے توجہ دلانے پر علامہ امین شہیدی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہیں وطن عزیز ہے اور مذہب کے نام پر جاری درندگی اور بربریت پر نہایت افسوس ہے، لیکن میری بھی کچھ مجبوریاں ہیں، اس سے زیادہ میں کھل کر بات نہیں کر سکتا، لیکن آپ سے درخواست ہے کہ آپ اس درندگی اور دہشت گردی کے خلاف رٹ دائر کریں، متعلقہ اداروں اور لوگوں کے خلاف دستاویزات عدالت میں فراہم کریں، آپ محسوس کرینگے کہ میں اپنی ذمہ داری کیسے ادا کرتا ہوں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میں اس معاملے میں خود سے ایکشن لینے کا رسک نہیں لے سکتا، اگر آپ رٹ دائر کریں تو میں پوری طرح سے توجہ دیکر اس کیس کو سنوں گا اور قوم کے اندر موجود مایوسی کا خاتمہ کرنے کی کوشش کرونگا، یہ میرا سیاسی بیان نہیں، آپ اس کی صداقت کو میرے رویے میں محسوس کریں گے کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی کے قیام کے لئے میں اپنی ذمہ داریاں کیسے ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میری مجبوری اور عذر سے آپ سمجھ لیں کہ میں نے اب تک خود سے قدم کیوں نہیں اٹھایا۔
 
جس پر علامہ محمد امین شہیدی نے کہا کہ ہم عنقریب تمام تر ثبوتوں اور دلائل و شواہد کے ساتھ آپ کی عدالت میں حاضر ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ آپ اس پر ایکشن لیں گے اور اس قتل عام پر ملت کی آواز پر کان دھریں گے۔ واضح رہے کہ علامہ امین شہیدی کی اس ملاقات کے بعد چیف جسٹس نے کوئٹہ رجسٹری میں بدامنی کیس میں باقاعدہ تشیع کے قتل پر نام لیکر کہا کہ ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے، لیکن ادارے خاموش تماشی کا کردار ادا کرتے ہیں، ملزمان گرفتار کیوں نہیں ہوتے۔ دوسری جانب علامہ امین شہیدی نے اسلام ٹائمز کیساتھ بات چیت میں اس ملاقات اور بات چیت کی تصدیق کی۔
خبر کا کوڈ : 192731
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش