0
Monday 8 Oct 2012 11:02

جمعیت علمائے اسلام کشمیر نے عبوری ایکٹ 74ء میں ترامیم کیلئے تجاویز پیش کر دیں

جمعیت علمائے اسلام کشمیر نے عبوری ایکٹ 74ء میں ترامیم کیلئے تجاویز پیش کر دیں
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام آزاد کشمیر نے ایکٹ 1974ء میں ترامیم کیلئے ایک کمیٹی بنائی تھی جس کے سربراہ جے یو آئی آزاد کشمیر کے امیر مولانا سعید یوسف تھے جبکہ کمیٹی کے دیگر اراکین میں مولانا عبدالحئی ناظم اعلی جے یو آئی، مولانا نذیر فاروقی نائب امیر اور مولانا محمود الحسن مرکزی ناظم شامل تھے نے مندرجہ ذیل ترامیم کی سفارش کی ہے۔ آئین کی دفعہ تین میں درج ہے کہ ریاست کا مذہب اسلام ہوگا۔ ہماری تجویز ہے کہ آئین کی جہت اور سمت کے درست کرتے ہوئے شریعت محمدی (ص) کو ریاست کا سپریم لاء قرار دیا جائے۔ آئین کی دفعہ 31 ذیلی دفعہ 5 میں ترامیم کرکے جملہ قانون سازی کو قرآن و سنت میں دی گئی اسلامی تعلیمات کے مطابق بنایا جائے۔ آئین کی دفعہ 24 میں اراکین اسمبلی کی نمائندگی کیلئے آئین پاکستان میں درج دفعہ 62 اور 63 کو بھی آزاد کشمیر کے آئین کا حصہ بنایا جائے۔ آئین کی دفعہ 43 میں ترامیم کر کے عدالت عالیہ میں شریعت بینچ کا قیام کرکے مستند علماء کرام کا تقرر کیا جائے تاکہ سب قاضی اور ضلع قاضی کے فیصلوں کو تحفظ مل سکے اور ریاست میں اسلامی احکام پر زیادہ بہتر انداز میں عمل کیا جا سکے۔ 

جے یو آئی آزاد کشمیر کے کمیٹی برائے ترامیم ایکٹ 74ء نے مزید تجویز کیا کہ آئین کی دفعہ 32 میں اسلامی نظریاتی کونسل کو آئینی تحفظ دیا جائے اور اس کی سفارشات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مدت کا تعین بھی کیا جائے۔ آئین کی دفعہ 21 میں ترمیم کر کے اراکین کشمیر کونسل کی منتخب نشستوں میں اضافہ اس بنیاد پر کیا جائے کہ اس وقت منتخب اراکین کی تعداد بھی چھ ہے اور غیر منتخب اراکین کی تعداد بھی چھ ہے جس کی وجہ سے منتخب اراکین کی آراء اور فیصلوں کو بالادستی حاصل ہونی چاہیے۔ لہذا کشمیر کونسل کے منتخب اراکین کی تعداد میں اضافہ کیا جائے جنہیں آزاد کشمیر اسمبلی منتخب کرتی ہے تاکہ ان کی آراء اور فیصلوں کو بالادستی حاصل ہو سکے۔
خبر کا کوڈ : 201812
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش