0
Friday 12 Oct 2012 21:14

مقبوضہ کشمیر کے لاپتہ افراد سے متعلق حکومتی اعداد و شمار متضاد ہیں، اے پی ڈی پی

مقبوضہ کشمیر کے لاپتہ افراد سے متعلق حکومتی اعداد و شمار متضاد ہیں، اے پی ڈی پی
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کے لاپتہ افراد سے متعلق حکومتی اعداد و شمار کو متضاد قرار دیتے ہوئے مقامی حقوق انسانی تنظیم نے کہا ہے کہ مختلف ریاستی حکومتوں اور جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے گذشتہ 10 برسوں میں 6 مختلف بیانات دئیے ہیں، اے پی ڈی پی نے کہا ہے کہ اگر کسی لاپتہ شخص کی ایف آئی آر یا گمشدگی رپورٹ درج کی بھی گئی تو یہ صرف عدالتی مداخلت یا ہدایت کا نتیجہ ہے، گذشتہ روز مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی میں ممبر اسمبلی محمد یوسف تاریگامی کے ایک سوال کے تحریری جواب میں بحیثیت وزیر داخلہ، وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے لاپتہ یا گمشدہ افراد کے بارے میں جو اعداد و شمار ایوان میں پیش کئے، ان پر لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم اے پی ڈی پی نے عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
 
سرینگر میں اخبارات کے نام جاری کردہ ایک بیان میں اے پی ڈی پی نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کی تعداد کے حوالے سے ریاستی حکومت، وزرائے اعلیٰ اور وزیروں کے بیانات گذشتہ دس برسوں کے دوران متضاد رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ 8 اکتوبر 2012ء کو ریاستی حکومت نے لاپتہ افراد کی کل تعداد 2305 بتائی جبکہ یہ بھی بتایا گیا کہ ان میں سے صرف 182 کے بارے میں پولیس تھانوں میں ایف آئی آر یا گمشدگی سے متعلق رپورٹس درج ہیں، بیان کے مطابق گذشتہ دس برسوں کے دوران لاپتہ یا گمشدہ افراد کے بارے میں ریاستی حکومتوں، وزراء اعلیٰ یا وزیروں کی جانب سے جو اعداد و شمار کم از کم چھ مرتبہ سامنے لائے گئے وہ بالکل متضاد ہیں۔
 
مثال پیش کرتے ہوئے اے پی ڈی پی کے ترجمان نے بتایا کہ مارچ 2006ء میں اُس وقت کے وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے اس سے پہلے ظاہر کردہ اعداد و شمار سے اختلاف کرتے ہوئے بتایا کہ ریاست میں لاپتہ افراد کی کل تعداد صرف 693 ہے جبکہ دو سال بعد دو مئی 2008ء کو عمر عبداللہ نے اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ریاست جموں و کشمیر کے تقریباً 4 ہزار لوگ 1989ء سے لاپتہ ہیں۔ اے پی ڈی پی کے مطابق وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد 17 اگست 2009ء کو عمر عبداللہ نے ریاستی اسمبلی میں بتایا کہ 1990ء سے لیکر جولائی 2009ء تک کل ملاکر 3429 افراد لاپتہ ہوئے ہیں اور اسی طرح سے 23 مارچ 2010ء کو عمر عبداللہ نے پھر ایک مرتبہ ریاستی اسمبلی میں لاپتہ افراد کے بارے پوچھے گئے سوال کے جواب میں بتایا کہ 1105 افراد 1989ء سے لاپتہ ہیں۔
 
اے پی ڈی پی نے جموں و کشمیر کی حکومتوں، وزرائے اعلیٰ اور وزیروں کے بیانات اور فراہم کردہ اعداد و شمار کو متضاد قرار دیتے ہوئے موجودہ سرکار پر زور دیا ہے کہ وہ عوام کو ان ذرائع یا طریقوں کے بارے میں معلومات فراہم کرے، جن کو روبہ عمل لاکر لاپتہ افراد کی گنتی یا شمار کیا جاتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 202570
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش