0
Wednesday 17 Oct 2012 00:20

مقبوضہ کشمیر کی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک

مقبوضہ کشمیر کی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک
مقبوضہ کشمیر کی جیل ادھمپور میں حکام کی طرف سے قیدیوں سے قرآن پاک اور جائے نماز (مصلے) چھین لینے کا انکشاف کرتے ہوئے جموں و کشمیر بار ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ بار کی ٹیم نے جموں و کشمیر کی مختلف جیلوں کا دورہ کرنے کے بعد سیاسی قیدیوں کی حالت زار پر مشتمل ایک رپورٹ مرتب کی ہے، جسے عنقریب منظر عام پر لایا جائے گا، سینٹرل جیل ادھم پور میں قیدیوں کی حالت زار جاننے کے سلسلے میں بار ایسوسی ایشن نے کشمیری عدالت عالیہ میں یکم اکتوبر 2012ء کو ایک رٹ پٹیشن دائر کی تھی، جس میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی تھی کہ بار ایسوسی ایشن کی ٹیم کو ادھم پور اور مقبوضہ کشمیر کی دیگر جیلوں کا دورہ کرنے کی اجازت دی جائے۔

بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر عدالت عالیہ نے بار ایسوسی ایشن کو ادھم پور جیل کا دورہ کرنے کی اجازت دی تھی، جس کے بعد بار کی ایک ٹیم جس میں نائب صدر ایڈووکیٹ اعجاز بدر، ایڈووکیٹ محمد اشرف بٹ، جوائنٹ سیکرٹری شبیر احمد بٹ، ایڈووکیٹ رفیق احمد جو اور ایڈووکیٹ ارشد اندرابی شامل تھے، نے ادھم پور جیل کے علاوہ کورٹ بلوال جیل اور سب جیل ہیرا نگر کا دورہ کرکے قیدیوں سے بات چیت کرکے ان کے مشکلات و مسائل کے حوالے سے معلومات حاصل کیں۔

اسلام ٹائمز کو معلوم ہوا ہے کہ بار ایسوسی ایشن کی ٹیم نے ادھم پور جیل میں جیل سپرٹنڈنٹ ڈاکٹر ونود کمار کے ہمراہ مشتاق الاسلام اور مسرت عالم بٹ سمیت دیگر قیدیوں سے ملاقات کی جبکہ کورٹ بلوال اور سب جیل ہیرا نگر میں بھی جیل سپرٹنڈنٹس کی نگرانی میں ٹیم نے ان جیلوں میں مقید کشمیری قیدیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کے مسائل و مشکلات سے آگاہی حاصل کی، قیدیوں نے بار ٹیم کے ساتھ ملاقات کے دوران جو بنیادی شکایت بیان کی اس کے مطابق ادھم پور جیل خانے میں جیل سپرٹنڈنٹ ڈاکٹر ونود کمار قیدیوں کو نماز با جماعت پڑھنے کی اجازت نہیں دے رہا ہے جبکہ قیدیوں کو ’’جے ماتادی، وندے مانترم اور بھارت ماتا کی جے‘‘ کے نعرے دینے پر مجبور کر رہا ہے۔

بار ایسوسی ایشن سے ملاقات کے دوران قیدیوں نے کہا کہ جو قیدی جیل سپرٹنڈنٹ کے احکامات پر عمل درآمد نہیں کرتا اسے سخت سزا دی جاتی ہے، جبکہ جیل میں ہر مسلم قیدی سے قرآن پاک اور جائے نماز کو چھین کر انہیں ناپاک کمبلوں پر نماز ادا کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، مقبوضہ کشمیر کے سیاسی قیدیوں نے بار ٹیم سے کہا کہ جن قیدیوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ادھم پور جیل میں منتقل کیا گیا ہے، انہیں ان بارکوں میں رہنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، جن میں سنگین جرائم میں گرفتار کئے گئے قیدیوں کو رکھا گیا ہے، قیدیوں نے بار ٹیم سے کہا کہ جب جیل سپر ٹنڈنٹ کے نوٹس میں یہ معاملات لائے جاتے ہیں تو ان کا یہ کہنا ہوتا ہے کہ قرآن شریف اور جائے نماز کو چھین لینے کے احکامات ڈسٹرکٹ جج اور ایس ایس پی ادھم پور کی طرف سے صادر کئے گئے ہیں اور وہ عدلیہ اور پولیس حکام کے احکامات کو بجا لاتے ہوئے ایسا کر رہے ہیں۔ 

قیدیوں نے بار ٹیم سے کہا کہ طبی طور جو قیدی بیمار ہوتے ہیں انہیں بھی روزانہ مشق کیلئے نکلنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جبکہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیل میں قید افراد کو بھی زبردستی مذکورہ بالا نعرے دینے پر مجبور کیا جاتا ہے، بار ٹیم نے ادھم پور جیل میں جیل حکام کو مشتاق الاسلام سے ملنے کیلئے مائل کیا، جس پر ٹیم کو ان سے ملنے کی اجازت دی گئی، تاہم دوران ملاقات جیل سپرٹنڈنٹ بھی وہاں موجود رہے، بار ایسوسی ایشن ٹیم سے ملاقات کے دوران مشتاق الاسلام نے سپرٹنڈنٹ کی موجودگی میں کہا کہ 15 ستمبر 2012ء کو سپرٹنڈنٹ جیل ان کے پاس آیا اور ان سے ڈرل میں شامل ہونے کیلئے کہا، تاہم انہوں نے یہ کہہ کر اس میں شامل ہونے سے انکار کیا کہ یہ اسلام کے مخالف عمل ہے جس پر سپرٹنڈنٹ نے سیخ پا ہو کر ان کی شدید مار پیٹ کی جبکہ اس موقعہ پر سی آر پی ایف اہلکاروں نے بھی ان کا شدید زد و کوب کیا۔

مشتاق الاسلام نے بار ایسوسی ایشن کی ٹیم کو بتایا کہ مار پیٹ کے نتیجے میں ان کے سر سے خون بہنے لگا اور ان کے سر میں شدید چوٹیں آئیں، تاہم اس کے باوجود بھی انہیں معقول طبی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں، بار ایسوسی ایشن کے مطابق جب ٹیم نے مشتاق الاسلام سے ملاقات کی تو ان کے سر پر زخموں کے نشانات واضح تھے، مشتاق الاسلام نے یہ باتیں بار ٹیم کو جیل سپرٹنڈنٹ کی موجودگی میں بتائیں، تاہم جیل سپرٹنڈنٹ نے اگرچہ ان الزامات کی تردید کی تاہم وہ مشتاق الاسلام کے جسم اور سر پر لگے زخموں کی وجہ بیان نہیں کرسکے، کورٹ بلوال اور ہیرا نگر جیل کے دورے کے دوران قیدیوں نے بار ٹیم سے کہا کہ انہیں معقول طبی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں اور انہیں زیر التواء کیسوں کے سلسلے میں عدالتوں میں حاضر نہیں کیا جا رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 203954
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش