0
Monday 31 Dec 2012 23:43

دہشت گردی، اہل تشیع کو یقین ہوتا جارہا ہے کہ ریاست نے انہیں بے یارومددگار چھوڑ دیا ہے، انسانی حقوق کمیشن

دہشت گردی، اہل تشیع کو یقین ہوتا جارہا ہے کہ ریاست نے انہیں بے یارومددگار چھوڑ دیا ہے، انسانی حقوق کمیشن
اسلام ٹائمز۔ پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے اتوار کے روز مستونگ میں ایران جانے والی بسوں پر حملے کے دوران شیعہ زائرین کے بیہمانہ قتل کی شدید مذمت کی ہے اور حکومت سے فرقہ وارانہ قتل و غارت کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔ لاوہر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن کی چیئرپرسن زہرہ یوسف نے کہا کہ یہ افسوس ناک امر ہے کہ 2012 کے آخری دن ایچ آر سی پی مقتولین کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کرنے کی حالت میں ہے، جنہیں محض ان کے شیعہ مسلک کے باعث نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 2012 میں ایسا پہلی دفعہ نہیں ہوا کہ مستونگ میں ایران جانے والی شیعہ زائرین کی بسوں کو نشانہ بنایا گیا ہو اور نہ ہی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اس سال پہلی دفعہ پاکستان میں شیعوں کے قتل کی مذمت کی ہے۔ 2012 میں شیعوں کے قتل عام کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ شیعہ کے قتل کے حوالے سے حالات بہت کشیدہ ہیں مگر تیزی کے ساتھ کشیدہ ترین ہورہے ہیں، جس کا احساس بلوچستان میں ہزارہ شیعوں سمیت بیشتر شیعوں کو ہے، جس کا اندازہ ان کی طرف سے ہرحال میں ملک چھوڑنے کے لیے خطرناک ذرائع پر بھروسے کرنے سے لگایا جاسکتا ہے۔ 

انسانی حقوق کمیشن پاکستان کی سربراہ نے کہا کہ اتوار کو سکیورٹی دستے بسوں کی حفاظت پر مامور تھے تاہم یہ حقیقت اپنی جگہ مسلّم ہے کہ ان سے حملے کو روکا نہیں جاسکا۔ ایچ آر سی پی سکیورٹی کے معاملات پر مہارت رکھنے کا دعویٰ نہیں کرتا مگر اس امر پر واضح زور دیتا ہے کہ قتل و غارت کے حالیہ وقوعہ کو روکنے کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں تھے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ مستونگ میں حملے کو صرف اس لیے روکا نہ جاسکا کیونکہ ضروری اقدامات میں سے کوئی ایک قدم بھی نہیں اٹھایا گیا تھا۔ زہرہ یوسف نے کہا کہ ہر چیز سے بڑھ کر یہ کہ پاکستان میں فرقہ وارانہ تشدد کا خاتمہ ترجیح اور ارادے کا مسئلہ ہے۔ اس امر کی بیش بہا شہادتیں موجود ہیں کہ پاکستان میں فرقہ وارانہ تشدد بڑھنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے انسداد کے لیے محض لفاظی کے علاوہ کچھ نہیں کیا جارہا جو مظلوم خاندانوں، پورے فرقے جسے یہ یقین ہوتا جارہا ہے کہ ریاست نے انہیں بے یارومددگار چھوڑ دیا ہے اور انسانیت، انسانی زندگی اور انسانی حقوق کو اہمیت دینے والوں کو کچھ فائدہ نہیں دے سکتا۔ 

انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں یکے بعد دیگرے حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے والے پوشیدہ کیسے رہ سکتے ہیں؟ نفرت کی فضا کے انسداد، حملہ آوروں کو سزا سے حاصل استثنیٰ کے خاتمے اور انہیں کارروائی کا موقع دینے سے انکار کئے بغیر زائرین کے لیے ان سکیورٹی دستوں کی اہمیت حملے کے بعد مردہ خانے میں نعشیں لے جانے والی گاڑیوں سے زیادہ نہیں ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ خام خیال ہے کہ ہلاکتوں کی لہر کے ذمہ دار افراد اور کارروائی کرنے سے انکار کر کے قاتلوں کے آگے جھک جانے والے رضا کارانہ طور پر تشدد کا راستہ ترک کردیں گے۔ یہ وقت اس بات کا تقاضا بھی کرتا ہے کہ تحقیقات کر کے سکیورٹی ایجنسیوں کے اندر موجود قاتلوں کے حمایتیوں کو منظر عام پر لایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 226938
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش