0
Saturday 3 Apr 2010 10:07

سپریم کورٹ فیصلے کے مطابق سوئس مقدمات کھولنے میں وزیرقانون رکاوٹ،اٹارنی جنرل مستعفی

سپریم کورٹ فیصلے کے مطابق سوئس مقدمات کھولنے میں وزیرقانون رکاوٹ،اٹارنی جنرل مستعفی

 کراچی،اسلام آباد:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق اٹارنی جنرل انور منصور خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق سوئس مقدمات کھولنے میں وزیر قانون کی رکاوٹ اور عدم تعاون پر اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے اور صدر نے ان کا استعفیٰ منظور کر لیا۔جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اٹارنی جنرل انور منصور کو فارغ کرنے کا فیصلہ ایوان صدر میں اعلی سطحی مشاورتی اجلاس میں کیا گیا۔دوسری جانب اسلام آباد سے کراچی پہنچنے پر ایئرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انور منصور خان نے کہا کہ کسی کے دباؤ پر استعفیٰ نہیں دیا،وزیر قانون بابر اعوان کیلئے قانون ایک معمولی چیز ہے جسے وہ اپنے طریقے سے چلانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر قانون بابر اعوان سپریم کورٹ کے فیصلوں پر نفاذ کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں جس کے باعث انہوں نے استعفیٰ دیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر قانون عدالت کے فیصلوں سے بھاگنا چاہتے ہیں،نئے اٹارنی جنرل کو بھی قانون کے مطابق چلنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ انہیں آئین کے آرٹیکل 100 کے تحت کام نہیں کرنے دیا جا رہا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ فی الحال یہ نہیں بتا سکتے کہ انہوں نے وزیر قانون سے کون سی دستاویزات مانگی تھیں جس پر وزیر قانون نے انہیں دینے سے انکار کیا۔انہوں نے کہا کہ میں ایک وکیل ہوں اور آئندہ وکالت جاری رکھوں گا۔
دریں اثناء وزارت قانون کے ترجمان نے کہا کہ اٹارنی جنرل کا رویہ پیشہ ورانہ تقاضوں کے منافی تھا جس کی وجہ سے انہیں استعفیٰ دینا پڑا،وزارت قانون آئینی و قانونی فرائض سے آگاہ ہے۔علاوہ ازیں جیو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اس عدم تعاون سے متعلق صدر زرداری جانتے تھے تاہم وہ میرے تحفظات دور نہیں کر پائے،جس وقت اٹارنی جنرل بنا اسی دن سے تعاون نہیں کیا جا رہا تھا اور وہ پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ این آر او کیس کے فیصلے پر عمل درآمد اور سوئس کیسز کے حوالے سے حکام کو خط لکھنا ضروری ہے جبکہ سوئس کیسز کھولنے کے حوالے سے وزارت قانون اور وزیر قانون تعاون نہیں کر رہے تھے جو دستاویزات عدالت میں پیش کرنا تھیں وہ مجھے فراہم نہیں کی گئیں جس کے باعث وہ آئین اور قانون کے مطابق کام نہیں کر پا رہے تھے اور موجودہ حالات میں آئین کے مطابق کام کرنا مشکل تھا اس لئے انہوں نے خود استعفیٰ دیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اپنے استعفے میں واضح کیا ہے کہ این آر او کے فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے بحران پیدا ہو رہا ہے اور عدم تعاون کے حوالے سے دلبرداشتہ ہو کر وہ استعفیٰ دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صدر کو استثنیٰ حاصل ہے ان کے خلاف جو بھی کیسز ہیں وہ ان کے عہدے کی میعاد پوری ہونے کے بعد دوبارہ شروع ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ ان کی تین روز قبل صدر زرداری سے ملاقات ہوئی تھی۔ 
واضح رہے کہ آئین کے آرٹیکل 100 میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل صدر مملکت کی خوشنودی حاصل رہنے تک اپنے عہدے پر کام کرتے رہیں گے،آرٹیکل کی شق 4 کے مطابق اٹارنی جنرل تحریری طور پر اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوا سکتے ہیں۔یاد رہے کہ انور منصور خان عدلیہ بحالی تحریک کے دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی حیثیت سے کام کر رہے تھے تاہم حکومت سے اختلافات پر اس وقت بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا تھا۔
جنگ نیوز کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سوئس کیسز سے متعلق تمام دستاویزات اور سوئس حکام کو لکھے گئے خطوط وزیر قانون بابر اعوان کے پاس ہیں اس ضمن میں ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ جب اٹارنی جنرل انور منصور خان نے وزیر قانون سے وہ دستاویزات طلب کیں تو وفاقی وزیر نے کہا ہ یہ دستاویزات آپ میری لاش سے گزر کر ہی لے جا سکتے ہیں اس پر انور منصوف خان نے کہا کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں اور اپنے استعفے میں وہ ان تمام وجوہات کا ذکر کریں گے۔

خبر کا کوڈ : 22947
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش