0
Friday 25 Jan 2013 17:46

بشار الاسد حکومت کی سرنگونی کے کوئی آثار نہیں ہیں، فرانس

بشار الاسد حکومت کی سرنگونی کے کوئی آثار نہیں ہیں، فرانس
اسلام ٹائمز۔ فرانس کے وزیرِ خارجہ لوغاں فیبیوس نے چند ماہ پہلے بڑے طمطراق سے کہا تھا کہ بشار الاسد کی حکومت اپنے اختتام کو پہنچنے والی ہے، لیکن اب مایوسانہ لہجے میں ان کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک کی خواہش کے مطابق بشار الاسد حکومت کے سقوط کے فی الحال کوئی آثار نہیں ہیں۔ فارس نیوز نے خبررساں ادارے رائیٹرز کے حوالے سے خبر دی ہے کہ فرانسیسی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ بشار الاسد حکومت کی سرنگونی کی کوئی علامات نہیں ہیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ پیرس گذشتہ مہینوں میں مسلسل یہ تاکید کر رہا تھا کہ شامی صدر بشار الاسد کو حکومت سے الگ ہو جانا چاہیئے۔

 ماضی میں فرانس نے کئی سالوں تک شام پر ناجائز قبضہ جمائے رکھا تھا، شام میں جاری موجودہ ناآرامی کے آغاز سے ہی فرانس کھلم کھلا ان باغیوں کی حمایت کر رہا ہے، جو بشار الاسد کی حکومت کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اسی طرح فرانس کا شمار ان چند ممالک میں ہوتا ہے، جنہوں نے شامی کی حزب مخالف کے نام نہاد "قومی اتحاد" کو سرکاری طور پر شامی عوام کا نمائندہ اتحاد تسلیم کر رکھا ہے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ لوغاں فبیوس کا کہنا تھا کہ صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آ رہی، ایسا راہ حل کہ جس کے لئے ہم امید لگائے بیٹھے تھے، یعنی بشار الاسد کی حکومت کا سقوط اور حکومت مخالف اتحاد کا شام کی حکومت کی باگ ڈور سنبھالنا، وہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوا۔ لوغاں فبیوس نے ماہ دسمبر میں کہا تھا کہ بشار الاسد کی حکومت اپنے اختتام کے قریب پہنچ چکی ہے۔ 

سال جدید کی مناسبت سے میڈیا سے ساتھ ہونے والے سالانہ نشست سے خطاب میں فرانسیسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شام میں مارچ 2011ء سے شروع ہونے والا بحران اب تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکا۔ فرانس کے وزیر خارجہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ شامی حکومت مخالف اتحاد کے رہنما اور تقریباً 50 کے قریب ممالک اور اداروں کے نمائندے 28 جنوری کو فرانس میں ایک کانفرنس میں شرکت کریں گے، جس میں پہلے سے کئے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کے طریقوں پر گفتگو کی جائے گی۔ لوغاں فبیوس کا کہنا تھا کہ دیگر ممالک کی طرح فرانس بھی چاہتا ہے کہ ایسا راہ حل تلاش کیا جائے، جس میں بشار الاسد کے متبادل کو متحدہ شام کی حکومت حوالے کرکے شامی عوام کی رائے کا احترام کیا جاسکے۔ تاہم اپنے تقریر کے اختتام پر لوغاں فبیوس کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اس ہدف سے کافی فاصلے پر ہیں۔

واضح رہے کہ کچھ دن پہلے فرانس کے وزیرِ خارجہ لوغاں فبیوس نے کہا تھا کہ ان کا ملک رواں ماہ کے آخر میں شامی حزبِ اختلاف کے رہنمائوں اور ان کے حامی ممالک کے نمائندوں کے ایک اعلٰی سطحی اجلاس کی میزبانی کرے گا۔ اتوار کو ایک مقامی ریڈیو اسٹیشن "یورپ1" کو انٹرویو دیتے ہوئے فرانسیسی وزیرِ خارجہ نے بتایا تھا کہ 28 جنوری کو ہونے والے اجلاس میں شامی حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے وہ رہنما شریک ہوں گے، جنہیں بعض ممالک نے شامی عوام کا حقیقی نمائندہ تسلیم کر رکھا ہے۔ لوغاں فیبیوس نے کہا تھا کہ اجلاس میں شامی حزبِ اختلاف کے حامی و مددگار ممالک کے نمائندے بھی شریک ہوں گے۔ 
فرانس کے اس اعلان سے ایک روز قبل شامی حزبِ اختلاف کے نمائندہ نام نہاد "قومی اتحاد" کے رہنمائوں کا ایک اجلاس ترکی کے شہر استنبول میں ہوا تھا، جس میں جلاوطن عبوری حکومت کے قیام پر غور خوض کیا گیا۔ نام نہاد "قومی اتحاد" کا قیام گذشتہ برس نومبر میں عمل میں آیا تھا۔
مذکورہ نام نہاد اتحاد کو مغربی ممالک اور اکثر خلیجی عرب ریاستوں کی بھرپور پشت پناہی حاصل ہے اور اگر اس کے رہنما عبوری حکومت کے قیام پر اتفاقِ رائے میں ناکام رہے تو انہیں دستیاب عالمی حمایت میں کمی آسکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 234521
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش