0
Sunday 27 Jan 2013 20:02
10 روز کے اندر اسمبلیوں کی تحلیل اور انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیا جائیگا، کائرہ

الیکشن کمیشن میں تقرریاں آئین کے منافی ہوئیں، ڈاکٹر طاہرالقادری

الیکشن کمیشن میں تقرریاں آئین کے منافی ہوئیں، ڈاکٹر طاہرالقادری
اسلام ٹائمز۔ تحریک منہاج القرآن کے سربراہ اور حکومتی وفد کا کہنا ہے کہ اسمبلیوں کی تحلیل اور انتخابات کی تاریخ کا اعلان آئندہ 10 روز کے اندر کر دیا جائے گا۔ حکومتی وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن میں تقرریاں آئین کے منافی ہوئیں۔ ہمیں الیکشن کمشن کے ارکان کی تقرری پر تحفظات ہیں۔ الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کے لئے ہر صوبے سے 3 نام دیئے جائیں گے۔ چیف الیکشن کمشنر کے غیر جانبدار ہونے پر کوئی شک نہیں تاہم الیکشن کمشن کی تحلیل پر اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسمبلیوں کی تحلیل اور آئندہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان آئندہ 10 روز کے اندر کر دیا جائے گا۔ ہر امیدوار کے کاغذات کی جانچ پڑتال کے لئے ہر صورت 30 دن دیئے جائیں گے۔ کاغذات کی منظوری کے بعد ہی امیدوار کو انتخابی سرگرمیوں کی اجازت دی جائے گی۔ 

میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ حکومتی وفد سے ملاقات میں معاہدے طے ہونے والے نکات پر بات ہوئی۔ نگران وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ اتفاق رائے سے نامزد کئے جائیں گے۔ ناموں کی فہرست سے متعلق عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی رہنمائوں کے ساتھ معاہدے کو کاغذ کا ٹکڑا نہیں کہا جا سکتا۔ مذاکراتی ٹیم نے اس پراپیگنڈے کو مسترد کر دیا ہے۔ بعد ازاں میڈیا نمائندوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کو کام سے نہیں روکا جا سکتا، آئین سے انحراف ہمارے لئے ممکن نہیں ہے۔ 10 روز کے اندر اسمبلیوں کی تحلیل اور انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیا جائے گا۔ 30 دن کے اندر امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ صرف حکومتی ارکان کو ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کا تاثر غلط ہے۔ جمہوری حکومت نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اپوزیشن کو بھی ترقیاتی فنڈز جاری کئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام صوبے انتظامی اور مالی طور پر خودمختار ہیں۔ وفاق کا ان پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ انتخابی عمل شروع ہونے سے قبل ترقیاتی کام نہیں روکے جا سکتے تاہم حکومت ترقیاتی فنڈز کو انتخابی سرگرمیوں پر اثر انداز نہیں ہونے دے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابی عمل شروع ہوتے ہی الیکشن کمیشن فعال ہو جائے گا۔ اسمبلیاں وقت سے پہلے تحلیل کر دی جائیں گی۔ پارلیمنٹ کو کام سے نہیں روکا جا سکتا صرف قانونی تجاویز کو قبول کیا جا سکتا ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق حکومتی ٹیم اور طاہر القادری کے درمیان مذاکرات میں اسمبلیاں 16 مارچ سے پہلے تحلیل کرنے، انتخابات 90 دن میں کرانے، نگراں وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کے نام متفقہ طور پر طے کرنے پر اتفاق ہو گیا۔ طاہر القادری کہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کی تحلیل پر ڈیڈ لاک برقرار ہے، ہم اس معاملے پر سپریم کورٹ سے بھی رجوع کریں گے، اسمبلیوں کی تحلیل کا فیصلہ 7 سے 10 دن میں کر دیا جائے گا، ہمارا مطالبہ ہے کہ صدر، وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کے صوابدیدی فنڈز اور تمام اراکین اسمبلی کے فنڈز آج سے منجمد کر دیئے جائیں تاکہ یہ انتخابات پر اثر انداز نہ ہو سکیں۔ لاہور میں مذاکرات کے دو دور ہوئے جس کے بعد طاہر القادری نے حکومتی ٹیم کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 90 دن میں الیکشن ہوں گے، اسمبلیاں 16 مارچ سے پہلے تحلیل کر دی جائیں گی، نگراں وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کے نام اتفاق رائے سے طے کئے جائیں گے، یہ بھی طے ہوا ہے کہ آئندہ 7 سے 10 دن میں اعلامیے کو قانونی حیثیت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن میں حصہ لینے والوں کی اہلیت اور نااہلیت کیلئے 30 دن دیئے جائیں گے جبکہ اسمبلیوں کی تحلیل کا فیصلہ 7 سے 10 دن میں کردیا جائے گا اور طے شدہ ڈیکلریشن کے تحت یہ سارا عمل ہو گا۔ 

طاہر القادری کا مزید کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی تحلیل پر ڈیڈ لاک برقرار ہے، الیکشن کمیشن کے 4 ممبران کی تقرری خلاف آئین ہے، چیف الیکشن کمشنر کی غیر جانبداری پر کوئی اعتراض نہیں، آئینی طور پر الیکشن کمیشن تشکیل ہی نہیں پایا، الیکشن کمیشن کے چار ممبران کی تقرری خلاف آئین ہے، ان ممبران کے خلاف ہر طریقہ کار استعمال کریں گے، سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا جائے گا۔ تحریک منہاج القرآن کے سربراہ نے مطالبہ کیا کہ صدر، وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کے صوابدیدی فنڈز منجمد کئے جائیں اور منجمد کئے جانے والے فنڈز سے عوام کو گیس، بجلی اور آٹے پر سبسڈی دی جائے، ہم اس مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں صرف بلوچستان کا ذکر کروں گا وہاں ارکان اسمبلی کو 30، 30 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کئے گئے، کوئی عام آدمی کیسے انتخابات میں ان کا مقابلہ کر سکتا ہے، میرا اندازہ ہے کہ حکومتی ارکان کو فنڈز کے نام پر 20 سے 25 ہزار ارب روپے جاری کئے جاتے ہیں جو انتخابی مہم پر خرچ ہوتے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ وفاقی اور صوبائی ارکان اسمبلی کے تمام فنڈز آج سے منجمد کر دیئے جائیں تاکہ انتخابات پر یہ اثر انداز نہ ہو سکیں۔
خبر کا کوڈ : 235217
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش